کوئٹہ: ہائپرسونک میزائل تجربے کی افواہیں، رنگین بادل کیوں بنا
بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے آسمان پر گزشتہ روز صبح سویرے ایک نایاب اور رنگین منظر نے شہریوں کو حیران کر دیا۔ سورج طلوع ہونے سے کچھ دیر قبل کوہِ مردار کے اوپر ایک پراسرار چمکدار بادل نمودار ہوا جس نے پورے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی۔ بہت سے لوگوں نے ابتدا میں سمجھا کہ یہ کسی میزائل تجربے یا خفیہ عسکری سرگرمی کا نتیجہ ہے۔
صبح سویرے نمازِ فجر کے وقت شہریوں نے مختلف علاقوں سے یہ منظر دیکھا اور حیرت و تجسس کے ساتھ تصویریں اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔
کئی صارفین نے رنگ بدلتے آسمان اور بادلوں میں نمودار عجیب روشنیوں کو ”ہائپرسونک میزائل تجربہ“ قرار دیا۔
پاکستان محکمہ موسمیات کے مطابق یہ بادل “لینٹی کیولر فارمیشن” کی ایک خوبصورت مثال تھا۔ یہ بادل کوہِ مردار کے اوپر اس وقت بنا جب مرطوب ہوا پہاڑ سے ٹکرا کر اوپر اٹھی اور پھر نیچے اترتے ہوئے مخصوص لہریں پیدا ہوئیں۔
یہ لہریں چوٹی پر پہنچتی ہیں تو نمی گاڑھی ہو کر بادل کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس قسم کے بادل عام طور پر پہاڑی علاقوں میں ہی دیکھے جاتے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ یہ منظر سورج طلوع ہونے سے پہلے تقریباً بیس منٹ تک آسمان پر موجود رہا اور پھر دھیرے دھیرے غائب ہو گیا۔
برطانیہ کے محکمہ موسمیات (Met Office) کے مطابق، لینٹی کیولر بادل دراصل ”عدسہ نما“ بادل ہوتے ہیں جو ہوا کے مخصوص بہاؤ سے بننے والی لہروں کی چوٹی پر بنتے ہیں۔ ان کی ہموار، گول اور چمکدار ساخت کی وجہ سے اکثر لوگ انہیں اڑن طشتریاں (UFOs) سمجھ بیٹھتے ہیں۔
ماہرینِ موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ مظہر پاکستان میں شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتا ہے، مگر دنیا کے کئی پہاڑی علاقوں مثلاً جاپان، امریکا اور چلی میں یہ عام ہے۔ بعض اوقات ان بادلوں کے کناروں پر روشنی کے انعکاس سے قوسِ قزح جیسے رنگ بھی نمودار ہوتے ہیں، جیسا کہ کوئٹہ میں اس صبح دیکھنے کو ملا۔
سائنس دانوں کے مطابق، ایسے مظاہر ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ فطرت کے راز اور اس کی خوبصورتی اکثر ان لمحوں میں چھپی ہوتی ہے جنہیں ہم نظر انداز کر دیتے ہیں۔ کوئٹہ کے آسمان پر یہ نایاب لمحہ یقیناً اُن لوگوں کے لیے یادگار بن گیا جنہوں نے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
Aaj English














