کراچی میں سی آئی اے یونٹ کی حراست میں نوجوان کی ہلاکت: پولیس تشدد پر سوالات اٹھ گئے
کراچی میں سی آئی اے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی حراست میں نوجوان کی ہلاکت نے پولیس تشدد سے متعلق سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جسم پر تشدد کے نشانات ملنے کی تصدیق کی گئی ہے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ طارق کے مطابق 18 سالہ محمد عرفان کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے اور نمونے کیمیائی تجزیے کے لیے محفوظ کر لیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عرفان کی حتمی موت کی وجہ کیمیائی رپورٹ کے بعد معلوم ہو سکے گی۔
ورثاء نے الزام عائد کیا کہ عرفان کو سی آئی اے اہلکاروں نے حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا۔ مقتول بہاولپور کے سیلاب زدہ علاقے سے روزگار کے لیے کراچی آیا تھا۔
نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ورثاء نے سہراب گوٹھ سردخانے کے باہر احتجاج کیا اور لاش سڑک پر رکھ کر دھرنا دیا، جس کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
بعد ازاں ورثاء اور پولیس کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوئے اور احتجاج ختم کر دیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد سات اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے، تاہم ورثاء کا کہنا ہے کہ محض معطلی کافی نہیں، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
Aaj English















