Aaj News

’معاہدہ خفیہ رہے گا، افغانستان سے جنگ بندی صرف ایک شق پر منحصر ہے‘

افغان طالبان سے مذاکرات کیے، کالعدم ٹی ٹی پی سے نہیں، وزیر دفاع کی نجی ٹی وی سے گفتگو
شائع 21 اکتوبر 2025 11:15am

وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے پاک افغان سرحد پر سیز فائر سے متعلق افغان طالبان کو دو ٹوک پیغام دیا ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، اور اگر افغان سرزمین سے دہشت گردی جاری رہی تو سیز فائر برقرار نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے نہیں بلکہ افغانستان میں برسرِِاقتدار افغان طالبان سے ہوئے ہیں اور دوحہ میں افغان طالبان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ خفیہ رہے گا۔

وزیر دفاع نے نجی ٹی وی کے پروگرام ”خبر محمد مالک کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد طالبان کی درخواست پر سیز فائر پر اتفاق ہوا۔ تاہم اس موقع پر پاکستان کی جانب سے یہ بات بالکل واضح طور پر کہی گئی تھی کہ افغانستان کی سرزمین سے کسی بھی قسم کی دراندازی برداشت نہیں کی جائے گی۔

وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان مسلسل یہ مطالبہ کرتا آیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغانستان کی سرزمین پر کوئی پناہ یا سہولت فراہم نہ کی جائے، مگر افغان حکام ہر بار اس سے انکار کرتے رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ ترکیہ اور قطر نے بھی زور دیا تھا کہ افغانستان کی سرزمین دراصل ٹی ٹی پی کے لیے پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں استعمال ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”ہم نے افغانستان کو واضح طور پر بتایا کہ سیز فائر صرف ایک شق پر قائم رہ سکتا ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی نہیں ہوگی۔“

ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان سے ہوئے معاہدے میں تین چیزیں شامل ہیں: پناہ گزینوں کی واپسی، ٹی ٹی پی کی سرپرستی اور سیز فائر۔

انہوں نے کہا کہ سیز فائر کے لیے کوئی وقت کی حد مقرر نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ”یہ ایسا معاہدہ نہیں تھا کہ ایک مدت کے بعد دیکھیں گے اور پھر توسیع کریں گے، بلکہ جب تک اس کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، یہ معاہدہ نافذ العمل رہے گا۔“

وزیرِ دفاع نے زور دیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے مگر اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ”اگر افغانستان اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کو روکنے میں ناکام رہا تو پاکستان اپنے دفاع کا حق استعمال کرے گا۔“

AAJ News Whatsapp

’بھارت پاک افغان معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرسکتا ہے‘

قبل ازیں، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قطر اور ترکی کی ثالثی کی بدولت افغان طالبان سے مذاکرات کو قابل عمل بنایا گیا، تاہم بھارت اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام “ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی ساری قیادت افغانستان میں موجود ہے اور اگر حملہ ہوتا ہے تو بھارت یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ یہ پاکستان کے اندر سے ہوا، حالانکہ ہر واقعے کا 200 فیصد تعلق افغانستان سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی قیادت کے افغانستان میں شواہد موجود ہیں، افغان سرزمین پر دہشت گرد شہری آبادی میں گھل مل کر رہتےہیں، ثبوت ہیں کہ دہشت گردوں کو افغانستان کے اندرسے احکامات ملتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے پاس اپنے گھر، خاندان اور تربیتی کیمپس موجود ہیں اور افغانوں کی تعداد ان کی کیمپس میں بڑھتی جا رہی ہے۔ وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں، لیکن ٹی ٹی پی سے براہِ راست کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں، جو پاکستان کے بچوں کے قاتل ہیں ان سے بات چیت نہ کی ہے نہ آئندہ کریں گے۔ پی ٹی آئی کے بانی نے ان دہشت گردوں کی حمایت کی اور انہیں پاکستان میں آباد کیا۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ بھارت معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر سکتا ہے اور حملے کی صورت میں وہ یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ ہمارا کوئی تعلق نہیں، لیکن حقیقت میں ہر واقعے کا تعلق افغانستان سے ہے۔

وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ قطر مشکل وقتوں میں مذاکرات کے لیے مددگار رہا اور اس کا تعاون قابل ستائش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مکینزم کے تحت معاہدے پرعمل درآمد ہوگا، ہوسکتا ہے ترکیے میں مذاکرات 25 سے 27 اکتوبرتک جاری رہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ایک صفحے پر 4 پیراگراف پر مشتمل مختصر معاہدہ ہے، کل افغان طالبان یہ نہ کہیں کہ فلاں شہر والے نہیں مان رہے۔

خیال رہے کہ دوحا میں گزشتہ دنوں پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔

india

TTP

Khwaja Asif

peace talks

Pakistan and Afghanistan