Aaj News

پنجاب حکومت کا عمران خان کے متنازع بیان پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ

مریم نواز کی زیرصدارت اجلاس میں احتجاج کے نام پر خون ریزی، شرانگیزی اور فتنہ و فساد پھیلانے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
شائع 17 اکتوبر 2025 12:12am

پنجاب حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر 400 لاشوں والے ’اشتعال انگیز اور جھوٹے بیان‘ پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعرات کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت صوبے میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے ایک دن میں 2 اہم اجلاس ہوئے جس میں متعدد فیصلے کیے گئے۔

اجلاس میں احتجاج کے نام پر خون ریزی، شرانگیزی اور فتنہ و فساد پھیلانے والوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ صوبائی حکومت نے تشدد، فتنہ و فساد اور خون ریزی کی سیاست کا باب ہمیشہ کے لیے بند کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر 400 لاشوں والے اشتعال انگیز اور جھوٹے بیان پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

پنجاب حکومت نے واضح کر دیا کہ ریاست کا ہدف فساد ہے کوئی مذہبی جماعت یا عقیدہ نہیں ہے، کارروائیاں صرف ان کے خلاف ہیں جو امن برباد کرنے کی تاریخ کے حامل ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں مساجد کے منبروں اور مدارس کے فورمز کو نفرت، انتشار یا تشدد کے فروغ کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہوں گے، مدارس کے تقدس کو مجروح کرنے اور بچوں کے ذہنوں میں نفرت یا تشدد کے بیج بونے والوں کے خلاف دہشت گردی کے قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔

AAJ News Whatsapp

حکومت پنجاب کی جانب سے احتجاج کے دوران کیلوں والے ڈنڈوں، پیٹرول بم اور ہر قسم کے اسلحے کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔

حکومت پنجاب نے لاؤڈ اسپیکر قوانین کی خلاف ورزی پر فوری کارروائی کا فیصلہ کیا اور پنجاب بھر میں سیکشن 144 نافذ عمل ہے، جس کی خلاف ورزی پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں انتہا پسند جتھوں کے سہولت کاروں اور حامیوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا فیصلہ کیا اور کہا گیا کہ بازار، دکانیں یا ٹرانسپورٹ زبردستی بند کرانے والوں پر دہشت گردی ایکٹ لاگو ہوگا۔

اسی طرح سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے، سوشل میڈیا پر شر انگیزی، نفرت اور فتنہ پھیلانے والوں کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ ہوگی۔

حکومت پنجاب نے انتہا پسند گروپس کی ہر غیر قانونی سرگرمی پر مکمل پابندی عائد کرکے سیکیورٹی اداروں کو فوری ایکشن کے اختیارات تفویض کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے قبل پہلے ہونے والے اجلاس میں پنجاب حکومت نے ریاستی رِٹ اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو انتہا پسند جماعت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان پر غیر معمولی اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں ریاستی رٹ اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے غیر معمولی فیصلے کیے گئے تھے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پولیس افسران کی شہادت اور املاک کی تباہی میں ملوث رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے اور انتہا پسند جماعت کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ انتہا پسند جماعت کی تمام جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے کیے جائیں گے جبکہ اس کے پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل پابندی ہوگی۔

اجلاس میں نفرت پھیلانے والی انتہا پسند جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند اور تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جب کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت ترین کارروائی اور افغان شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ غیرقانونی اسلحہ رکھنے پر 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کی منظوری دی گئی جب اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کومبنگ آپریشن بھی کیا جائے گا۔

پنجاب میں ہر قسم کے احتجاج، جلوسوں اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد

علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے سیکیورٹی خدشات پر صوبے میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے 18 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ کردی ہے، جس کے تحت صوبے میں جلسے، جلوس، دھرنے، اسلحہ کی نمائش اور عوامی اجتماعات پر بھی پابندی ہوگی۔**

جمعرات کو پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں امن و امان کی صورت حال اور ممکنہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، جو 18 اکتوبر تک مؤثر رہے گی۔ اس حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کے تحت 4 یا زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنے اور دیگر عوامی اجتماعات پر بھی پابندی ہوگی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق اسلحہ کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کے استعمال اور اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔ عوامی جلوس اور دھرنے دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف بن سکتے ہیں جب کہ شرپسند عناصر ایسے اجتماعات کا فائدہ اٹھا کر ریاست مخالف سرگرمیوں کو فروغ دے سکتے ہیں۔

محکمہ داخلہ نے واضح کیا کہ پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین پر نہیں ہوگا، اسی طرح سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار بھی اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

محکمہ داخلہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف اذان اور جمعہ کے خطبے تک محدود ہوگا۔

محکمہ داخلہ نے عوامی آگاہی کے لیے دفعہ 144 کے نفاذ کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہدایت بھی جاری کی ہے جب کہ حکومت نے امن عامہ کے خدشات کے پیش نظر احکامات جاری کر دیے ہیں۔

Maryam Nawaz

imran khan

punjab

Section 144

Punjab Government

section 144 imposed

CM Punjab Maryam Nawaz