افغان طالبان کی درخواست پر عارضی سیز فائر کا آغاز، پاکستان نے حامی بھرلی
طالبان رجیم کی درخواست پر پاکستان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے 48 گھنٹوں کے لیے سیز فائر پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ افغان طالبان نے متعدد بار پاکستان سے سیز فائر کی درخواست کی۔
دفتر خارجہ کے مطابق دونوں فریقوں کے درمیان باہمی اتفاق رائے سے بدھ کی شام چھ بجے سے شروع ہونے والی جنگ بندی اڑتالیس گھنٹے تک نافذ العمل رہے گی۔
دونوں فریق تعمیری بات چیت کا آغاز کریں گے، قابل حل مسئلے کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان نے متعدد بار پاکستان سے سیز فائر کی درخواست کی۔
اس سے قبل پاک فوج نے افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کی حالیہ سرحدی جارحیت کے بعد مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے قندھار، کابل، کرم، سپن بولدک اور چمن سے ملحقہ افغان سرحدی علاقوں میں اہم عسکری اہداف کو نشانہ بنایا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق قندھار اور کابل میں ٹارگٹڈ کارروائیوں میں طالبان کے بٹالین ہیڈکوارٹر نمبر 4، 8 بٹالین اور بارڈر بریگیڈ نمبر 5 سمیت متعدد ٹھکانے مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے، جس میں درجنوں افغان اور خارجی شدت پسند ہلاک ہوئے۔
یہ تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کئے گئے جو شہری آبادی سے الگ تھلگ تھے اور کامیابی سے تباہ کئے گئے جبکہ کابل میں فتنہ الخارج کے مرکز اور لیڈرشپ کو نشانہ بنایا گیا۔
اسی طرح کرم سیکٹر میں 8 پوسٹیں اور 6 ٹینک تباہ ہوئے، جبکہ چمن اور سپن بولدک میں تقریباً 15 سے 20 دہشتگرد مارے گئے۔
پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق طالبان نے حملہ تقسیم شدہ دیہات سےکیا حملے میں شہری آبادی کا خیال نہیں رکھا گیا، طالبان نے اپنی جانب سے پاک افغان دوستی گیٹ بھی تباہ کردیا
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں پندرہ سے بیس افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جس کے بعد افغان طالبان نےجنگ بندی کی درخواست کی۔ تاہم صورتحال بدستورکشیدہ ہے، مزید نقل وحرکت کی بھی اطلاعات ہیں۔
افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج نے گزشتہ شب خیبر پختونخوا کے کرم سیکٹر میں بھی پاکستانی بارڈرز پر حملوں کی کوشش کی، جنہیں مؤثر انداز میں پسپا کر دیا گیا۔ جوابی کارروائی میں افغان مراکز کو بھاری نقصان پہنچا آٹھ پوسٹس بشمول چھ ٹینک تباہ اور پچیس سے تیس افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج کے جنگجو ہلاک ہوئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے دیہات اور معصوم شہریوں کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔
دوسری جانب ترجمان افغان طالبان حکومت کے جھوٹے دعوے کہ پاکستانی ٹینک قبضے میں ہیں، پاکستان نے ان دعووں کو بے نقاب کر دیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان طالبان نقصان کے بعد جھوٹے پروپیگنڈا کا سہارا لینے پر مجبور ہیں، ترجمان نے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے کی ناکام کوشش کی، ویڈیو میں تاثر دیاگیا کہ ٹی 55 ٹینک پاکستانی فوج سے چھینا گیا ہے، روسی ساختہ ٹی 55 ٹینک افغان طالبان کے زیر استعمال ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات پاک فوج نے کرم سیکٹر پر حملے کی کوشش کو بھی ناکام بنایا تھا، افغان طالبان کی 8 پوسٹیں اور 6 ٹینک بمعہ عملہ تباہ کی گئیں قابض طالبان جتھے کے کارندے پوسٹیں چھوڑ کر بھگوڑے کھڑے ہوئے، پولسین پوسٹ کے قریب خارجی ملک نعیم کےٹریننگ کیمپ کوبھی تباہ کردیا گیا۔
چمن میں افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے 2 بچوں سمیت 4 شہری زخمی ہوئے، جس کے بعد تمام تعلیمی ادارے بند اور پولیو مہم عارضی طور پر معطل کر دی گئی۔
پاک فوج نے سرحدی علاقوں میں گشت بڑھا کر صورتحال پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق حالیہ کارروائیوں نے افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں علاقے میں امن و امان کی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔ فورسز نے حساس مقامات پر نگرانی مزید سخت کر دی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ اشتعال انگیزی کو بروقت روکا جا سکے۔
انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق پاک فوج نے دہشت گردوں کے کئی تربیتی کیمپ ناکارہ بنا دیے ہیں، جبکہ کارروائیوں کے دوران اب تک 200 سے زائد طالبان اور دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن مخصوص انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیا گیا، جس میں سرحد پار موجود دہشتگرد نیٹ ورکس کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔