’افغانی جارحیت بھارتی پیسوں سے خریدی گئی ہے‘،جوابی کارروائی کے بعد پاکستان کا ردعمل
افغانستان کی جانب سے گزشتہ رات کی گئی جارحیت کے جواب میں پاکستانی حکام کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی جاری ہے، جس میں فضائی اور زمینی دونوں حملے کیے گئے۔ تاہم، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کو ہرگز پاکستان اور افغانستان کی عوام کے درمیان جنگ تصور نہیں کیا جانا چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حملے عام افغان شہریوں یا اُن کے علاقوں کے خلاف کوئی سازش نہیں، بلکہ افغان عبوری حکومت، افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج جیسے دہشت گرد عناصر کی شناخت شدہ حرکتوں کا نتیجہ ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانی جارحیت بھارتی پیسوں سے خریدی گئی ہے اور اس پس منظر کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کی جوابی کارروائی کا ہدف صریحاً دہشت گرد ٹھکانے، تربیتی مراکز اور اُن عناصر پر مرکوز ہے جو سرحد کے اس پار پاکستان کے خلاف جنگ کو ہوا دے رہے ہیں۔
سعودی عرب کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار
پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ ’پاکستان نہ افغان عوام اور نہ افغانستان کے عوامی مقامات کو نشانہ بنانا چاہتا ہے‘ بلکہ فارمیشن کا مقصد محض سرحد پار سے اٹھنے والی، ریاستی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی سرگرمیوں کا خاتمہ ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق جوابی کارروائی میں مشترکہ فورسز نے مخصوص اہداف کو فضائی و زمینی آپریشنز کے ذریعے نشانہ بنایا اور محاذ پر دستیاب شواہد سے ثابت ہوا کہ کارروائی دہشت گرد نیٹ ورکس کو کمزور کرنے کے لیے مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ آپریشن عام شہری آبادی یا سول انفراسٹرکچر کے بجائے روایتی فوجی اہداف، تربیتی کیمپوں اور خفیہ ٹھکانوں تک محدود رہے۔
پاکستانی حکام نے بین الاقوامی برادری کو یہ باور کرانے کی کوشش بھی کی ہے کہ کشیدگی کی اصل جڑ سرحد پار موجود مسلح عناصر اور بیرونی مالی و لاجسٹک امداد ہے، اور یہی عناصر خطے میں عدم استحکام پھیلا رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں امن کے لیے دونوں ممالک کے عوام کا مفاد مشترک ہے، اس لیے سیکیورٹی کارروائیاں عوام کے خلاف نہیں بلکہ عسکری تنظیموں اور اُن کی معاونت کرنے والی بیرونی قوتوں کے خلاف ہیں۔
حکام نے اس بات پر زور دیا کہ کارروائی کے دوران جہاں ممکن ہوا اس کوشش کی گئی کہ غیر جنگجو افراد اور شہری املاک کو نقصان نہ پہنچے، اور مستقل طور پر امن کی بحالی کے لیے سفارتی چینلز کو کھلا رکھا جائے۔
تاہم، حکومتی ذرائع نے خبردار کیا کہ پاکستان اپنی سکیورٹی اور سرحدی سالمیت کے دفاع کے لیے کسی بھی فورس کا مؤثر جواب دینے سے پہلے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔