علی امین گنڈاپورکا استعفا موصول: گورنرکا آئینی طریقہ کار کے تحت استعفا قبول کرنے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا دو روز بعد استعفا آخرکار گورنر فیصل کریم کنڈی کو موصول ہوگیا، تاہم گورنر نے فوری طور پر استعفیٰ منظور کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ہفتہ وار تعطیل کے باعث قانونی عملہ دستیاب نہیں، آئینی ماہرین سے مشاورت کے بعد پیر کو حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ گورنر ہاؤس کے مطابق استعفے سے متعلق تمام کارروائی آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہوگی۔
ادھر پاکستان تحریکِ انصاف کے جنرل سیکریٹری و آئینی ماہر سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 130 کے تحت وزیراعلیٰ کے استعفے کے لیے گورنر کی منظوری ضروری نہیں۔ ان کے بقول، پیر کے روز خیبر پختونخوا اسمبلی نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کرے گی۔
پی ٹی آئی رہنما سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ لانے کی کوششیں جاری ہیں، جبکہ اپوزیشن جماعتیں بھی متحرک ہو چکی ہیں۔
وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر، جنید اکبر، اسپیکر بابر سلیم سواتی، نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی بھی شریک تھے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کو بلا مقابلہ منتخب کرانے پر غور کیا گیا، دوسری سیاسی جماعتوں سے روابط پر پارلیمانی پارٹی کو بھی آگاہ کیا گیا۔
تحریک انصاف کے صوبائی صدر جنید اکبر کا کہنا ہے کہ سہیل افریدی کو ضرور وزیراعلی بنائیں گے، اگر کسی نے بانی پی ٹی آئی سے بے وفائی کی تو گھر سے باہر نہیں نکل پائے گا، ہرحال میں حکومت اور مینڈیٹ کی حفاظت کریں گے۔ جبکہ اسد قیصر نے کہا کہ کسی کو مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے۔
قبل ازیں، اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے بھی ڈاکٹر عباداللہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں اکبر ایوب، ارشد ایوب اور سردار یوسف بھی شریک تھے۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات کی تفصیلات منظر عام پر نہیں آئیں۔
واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور کے استعفے کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال پر غور کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی رات گئے تک اسپیکر ہاؤس میں اہم بیٹھک بھی ہوئی تھی، جس میں وزیراعلیٰ کے استعفے کے بعد پیدا ہونے والے آئینی و سیاسی بحران پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں تجویز زیر غور آئی کہ فوری طور پر خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے اور اگر گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کا استعفیٰ منظور نہ کیا گیا تو تحریکِ عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح گیارہ بجے طلب کر لیا گیا، اسمبلی سکریٹریٹ نے اعلامیہ جاری کردیا، خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کیا جائے گا۔
48 گھنٹے سے زائد گزر جانے کے باوجود وزیراعلیٰ کے استعفے کی منظوری کا معاملہ اب بھی معمہ بنا ہوا ہے۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا استعفا گورنر کو بھیج دیا ہے اور اب مزید ”ڈرامہ بازی“ بند ہونی چاہیے۔
اس سے قبل گورنر فیصل کریم کنڈی کا مؤقف تھا کہ ابھی تک ان کے پرنسپل سیکرٹری کو کوئی استعفا موصول نہیں ہوا اور جب موصول ہوگا تو اس کا بغور جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے 145 رکنی ایوان میں آزاد اراکین کی تعداد 93 ہے جبکہ اپوزیشن اراکین 52 ہیں۔ علی امین گنڈا پور کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب کرانے کے لیے 73 ووٹ درکار ہوں گے۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔