Aaj News

پاکستان کے معدنی وسائل تک رسائی کے لیے امریکا کو بحیرہ عرب میں بندرگاہ کی تعمیر اور انتظام کی پیشکش: بین الاقوامی میڈیا کا دعویٰ

امریکی محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس، اور پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے رپورٹ پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا
شائع 04 اکتوبر 2025 12:07pm

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے امریکا کو بحیرہ عرب میں بندرگاہ کی تعمیر اور انتظام کی کی پیشکش کی ہے۔

رائٹرز نے معروف برطانوی اخبار ”فنانشل ٹائمز“ (FT) کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان سے وابستہ اعلیٰ افسران نے امریکی حکام سے رابطہ کر کے بحیرہ عرب کے ساحل پر ایک نئی بندرگاہ کی تعمیر اور اس کے انتظام کی پیشکش کی ہے۔

رپورٹ میں کئے گئے دعوے کے مطابق بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل پسنی میں مجوزہ بندرگاہ پر امریکی سرمایہ کاروں کو ایک ٹرمنل قائم کرنے اور اسے چلانے کی اجازت دی جائے گی تاکہ وہ پاکستان کے قیمتی معدنی وسائل تک رسائی حاصل کر سکیں۔

رائٹرز کے مطابق، فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد امریکی سرمایہ کاری کو پاکستان کے معدنیات سے بھرپور مغربی صوبوں تک ریلوے نیٹ ورک کے ذریعے منسلک کرنا ہے۔ تاہم اس منصوبے میں امریکی فوجی اڈے کے قیام کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔

پس منظر: وائٹ ہاؤس میں ملاقات اور سرمایہ کاری کی اپیل

رپورٹ کے مطابق یہ پیشکش اس وقت سامنے آئی جب گزشتہ ماہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف نے واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔

اس ملاقات میں وزیراعظم نے امریکا سے زراعت، توانائی، مائننگ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی درخواست کی تھی۔

امریکی ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا

اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس اور پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے بھی فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔

رپورٹ کے مطابق فنانشل ٹائمز کے ذرائع نے بتایا کہ منصوبے کی تجویز امریکی ترقیاتی فنڈز کو متوجہ کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے، تاکہ بندرگاہ کو ریلوے نیٹ ورک کے ذریعے ملک کے معدنیاتی ذخائر سے جوڑا جا سکے۔

بلوچستان میں نیا اقتصادی زاویہ

پسنی، جو بحیرہ عرب کے کنارے واقع ایک قدیم ساحلی شہر ہے، گوادر ضلع کا حصہ ہے اور ایران و افغانستان کے قریب واقع ہونے کے باعث جغرافیائی لحاظ سے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ منصوبہ عملی شکل اختیار کرتا ہے تو یہ نہ صرف امریکا بلکہ مغربی سرمایہ کاری کے لیے بھی چین کے سی پیک (CPEC) منصوبے کا ایک متبادل تصور کیا جا سکتا ہے۔

فی الوقت امریکا اور پاکستان کے درمیان اس منصوبے پر باضابطہ بات چیت یا کسی سمجھوتے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ تاہم فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے بعد عالمی تجزیہ کار اس پیش رفت کو واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان بڑھتی ہوئی اقتصادی قربت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

پاکستان

بلوچستان

Gawadar Port

Field Marshal Asim Munir

Pasni

New Port

Port for US IN Arabian Sea