ن لیگ اور پی پی میں لفظی گولہ باری: مریم نواز کا معافی سے انکار، مخالفین کو پھر نشانے پر لے لیا
مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں لفظی گولہ باری بند کرانے کی اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی کوشش کام نہ آئی تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے ایک بار پھر مخالفین کو نشانے پر لے لیا۔
جمعرات کو لاہور میں یونیورسٹی آف ہوم اکنامکس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب کو جب کوئی نشانہ بنائے گا وہ اس کا جواب دیں گی، بطور وزیر اعلیٰ اگر وہ پنجاب کی بات نہیں کریں گی تو کون کرے گا؟ اس پر وہ کبھی معافی نہیں مانگیں گی۔
مریم نواز نے کہا کہ سیلاب میں انہیں عالمی امداد مانگنے کا لیکچر دیا گیا لیکن وہ کبھی اپنے عوام کو کشکول پکڑنے کا نہیں کہیں گی، عزت نفس مجروح نہیں ہونے دیں گی۔
نو مئی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا جو آپ کو جلاؤ گھیر اؤ کی ترغیب دے وہ آپ کا سب سے بڑا دشمن ہے، 9مئی کو بچوں کو ملک پر حملہ کرنے کا کہا گیالیکن خود کے بچے باہر بیٹھے ہیں ، حملہ کرنے والے بچے جیلوں میں رُل گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس ملک میں اتنے ٹاپر ہوں اسے کبھی زوال نہیں آ سکتا، بچوں نے پنجاب اور پاکستان کا نام روشن کیا، پرائیویٹ اور سرکاری اسکولوں کی پڑھائی میں بہت فرق آگیا ہے، میں نے عہد کیا کہ پرائیویٹ سرکاری اسکول کی تعلیم کا فرق ختم کروں گی، آج کل ٹیکنالوجی کا دور ہے، کتاب، پینسل سے گزارہ نہیں، پنجاب میں 80 ہزار بچے اسکالرشپ پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ مجھے خوشی کے بچوں کے خواب چھوٹے نہیں آسمانوں تک پہنچے ہیں، خوشی ہے پنجاب کے بیٹوں سے بڑھ کر بیٹیوں نے پرفارم کیا ہے، ٹاپ کرنے والے مسلمان بچے کا استاد اقلیتی برادری سے تعلق رکھتا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میں نے سفارش اور دھاندلی کو فل اسٹاپ لگایا، آج پوزیشن بکتی ہے نا ہی میرٹ کی پامالی ہوتی ہے، آج پنجاب میں ایگزامینشین سینٹر بکتے نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کسی بھی سرکاری افسر کا تقرر کرنا ہوتو میں پینل کا انٹرویو خود کرتی ہوں، اگر پینل میں کوئی میرٹ پر نہیں اترتا تو پورا پینل واپس بھیجتی ہوں، آج تک میں نےکسی سفارشی اورمن پسند شخص کا تقرر نہیں کیا۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ آج میرٹ کی بنیاد رکھ کر جارہی ہوں تاکہ کل کوئی مشکل نہ ہو، اگر آپ کے اندر ٹیلنٹ ہے تو آپ کو کسی سفارش کی ضرورت نہیں، میرے پاس سفارش کے لیے کوئی نہیں آتا، میں اللہ تعالیٰ کو جوابدہ ہوں اور اس کے بعد پنجاب کے عوام کو جوابدہ ہوں، پہلے ہوتا تھا کہ یہ میرا دوست ہے اس کو ٹھیکا دے دو، وہ سارے ٹھیکے میں نے کینسل کردیے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میں آج میرٹ کا راستہ نہیں کھولوں گی تو آپ کو رکاوٹ آئے گی، سرکاری اسکول کو معیاری اسکول بنانا چاہتی ہوں، چاہتی ہوں سرکاری اسکول میں پرائیویٹ اسکول سے بہترین تعلیم ملے، میرا پرائم فوکس نوجوانوں پر ہے۔
عظمی بخاری کا شرمیلا فاروقی کو مناظرے کا چیلنج
دوسری جانب وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلزپارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی کے بیان پر انہیں مناظرے کا چیلنج دے دیا۔
اپنے بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی 17 سال سے حکومت ہے جب کہ مریم نواز کی پنجاب میں حکومت کو 2 سال بھی مکمل نہیں ہوئے، آپ 17 سالوں میں عوامی فلاح کے لیے اپنے 17 منصوبے نہیں گنوا سکتے جب کہ مریم نواز نے ڈیڑھ سال میں 90 منصوبے شروع کیے، جن میں 50 مکمل ہوچکے ہیں۔
وزیراطلاعات پنجاب نے شرمیلا فاروقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے ساتھ مناظرے کے لیے بالکل تیار ہوں آجائیں، آجائیں پرفارمنس کا مقابلہ کرتے ہیں، یہی تو ہم کہہ رہے ہیں کہ سندھ میں ایسی ترقی ہو رہی جو نظر نہیں آرہی، آجائیں وہ قوم کو دکھائیں۔ اگر 17 سال کی حکومت والوں کو پنجاب سے موازنے کا شوق ہے تو شوق سے مناظرہ کر لیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کراچی کے لوگ خود لاہور کی سڑکوں اور صفائی کی تعریفیں کرتے ہیں، جس کی آپ کو پریشانی ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی کو آپ کیوں زبردستی پنجاب کے سیلاب متاثرین پر مسلط کرنا چاہتے ہیں؟ مریم نواز پنجاب کے سیلاب متاثرین کو 10، 10 لاکھ کے امدادی چیک دینے جا رہی ہیں، آپ بی آئی ایس پی کے ذریعے سندھ کے سیلاب متاثرین کو 10، 10 ہزار دیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب ایک صوبے کاچیف ایگزیکٹو یہ کہے گا کہ میرا پیسہ، میرا پانی، انگلی توڑ دیں گے، یہ بدقسمتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ چیلنج کرتی ہیں سندھ اور پنجاب کی کارکردگی کا موازنہ کر لیں کہ سندھ میں صحت کا نظام کیا ہے اور پنجاب میں کیا ہے، سندھ سیلاب زدگان کے لیے کیا کر رہا ہے اور پنجاب کیا کر رہا ہے۔
مزید کہا کہ آپ ہماری بے عزتی کریں گے تو کیا ہم حکومت بینچز پر بیٹھ کر سنتے رہیں گے، اس وقت سیاست نہ کریں لوگوں کی مدد کریں یہ ہمارا مؤقف ہے۔
Aaj English













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔