Aaj News

آزاد کشمیر کشیدگی: جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے اچھے ماحول میں بات ہوئی، حکومتی وفد کی گفتگو

آزاد کشمیر میں کشیدگی کے بعد حکومتی اعلیٰ سطحی وفد اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات
شائع 02 اکتوبر 2025 11:53pm

آزاد کشمیر میں جاری کشیدگی کے بعد وفاقی حکومت کے اعلیٰ سطح کے وفد اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان رات گئے تک مذاکرات ہوئے جب کہ حکومتی وفد نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے اچھے ماحول میں بات ہوئی، بہت سے معاملات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے، تمام جائز مطالبات میں کمیٹی کا ساتھ دیں گے۔

مذاکرات کے بعد وفاقی حکومت کے وفد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کی تشکیل کردہ کمیٹی مظفرآباد آئی ہے، ہم پورے ملک میں امن واستحکام چاہتے ہیں، قیام امن کے لیے مظفر آباد آئے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ دشمن ملک ہمارے ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتا ہے، ہمیں ملک دشمنوں کو کوئی موقع نہیں دینا چاہیے، دشمن عدم استحکام سے فائدہ اٹھانے میں دیر نہیں لگاتا، ہر شہری کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، ہم آزاد کشمیر میں امن چاہتے ہیں۔

اس موقع پر امیر مقام نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے اچھے ماحول میں بات ہوئی، بہت سارے معاملات میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے، تمام جائز مطالبات میں کمیٹی کا ساتھ دیں گے، باہمی افہام و تفہیم سے معاملات حل ہونا چاہئیں، ہم اچھی نیت سے آئے ہیں، حل نکالنا چاہتے ہیں، انہوں نے ہمیں مشاورت کے بعد جواب دینے کا کہا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم سے پہلے بھی کمیٹی آئی تھی، ہم تمام جائز مطالبات میں ان کے ساتھ ہیں، یقین ہے کہ مذاکرات سے مسائل کا حل نکال لیں گے، جو حقوق مذاکرات سے مل جائیں وہ لڑ کر نہیں لینا چاہیے۔

قمرزمان کائرہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف خود معاملات کو دیکھ رہے ہیں، مذاکرات کے بعد وہ ساتھیوں سے مشاورت کے لیے گئے ہیں، ملک کو اس وقت امن کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں آزاد کشمیر میں جاری کشیدگی کے بعد وفاقی حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے درمیان معطل مذاکرات دوبارہ بحال ہوگئے، وفاقی وزرا اور دیگر رہنماؤں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد نے مظفرآباد میں مشترکہ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے باضابطہ مذاکرات کا آغاز کیا۔

حکومت مذاکراتی کمیٹی میں شامل وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی وفد نے آزاد کشمیر میں جمہوری عمل کے فروغ پر زور دیا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان باضابطہ مذاکرات شروع ہوچکے ہیں۔

طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ ہماری بھرپور کوشش ہے معاملات کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے کیوں کہ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ وزیرِاعظم کی ہدایت پر عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات سنے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد آزاد کشمیر کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے اور عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔

احسن اقبال نے آزاد کشمیر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ محتاط رہیں اور ایسی کوئی صورتحال پیدا نہ کریں جس سے پاکستان کے مخالفین فائدہ اٹھا سکیں۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے مذاکرات کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں اور جو باقی رہ گئے ہیں ان پر بات چیت جاری ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دل دکھی ہے لیکن حکومت کی پوری کوشش ہے کہ جلد از جلد حالات کو معمول پر لایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل صرف بات چیت اور گفت و شنید سے ممکن ہے، عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات ضرور پورے کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تشدد سے معاملات سلجھنے کے بجائے مزید الجھتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے عوام ہمارے بھائی ہیں اور ان کے مسائل بات چیت سے حل کیے جائیں گے۔

وفد میں شامل امیر مقام نے کہا کہ کمیٹی میں تجربہ کار لوگ شامل ہیں، پہلے بھی خلوصِ نیت کے ساتھ آزاد کشمیر گئے تھے اور دوبارہ بھی اسی جذبے کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی بھی نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کا حصہ بنے گی۔

سابق وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے بھی احتجاج کے دوران جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں گے اور عوام کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔

وفاقی مشیر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی کاوش قابلِ تحسین ہے اور مسائل کا حل ہمیشہ مذاکرات سے ہی نکلتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا واقعات پر تحقیقات کا حکم

وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں بداعتمادی اور تشدد کی تازہ لہر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت و انتظامیہ کو فوری اور ٹھوس اقدامات کی ہدایت کر دی ہے۔

انہوں نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے، تاہم مظاہرین سے اپیل ہے کہ وہ امن و امان کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں اور عوامی جذبات کا احترام یقینی بنایا جائے۔

وزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں تک فوری ریلیف پہنچانے کی بھی ہدایت جاری کی ہے۔

وزیراعظم نے واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم دیا ہے تاکہ جس بھی ناخوشگوار واقعے میں ذمہ دار ہوں انہیں بے نقاب کیا جا سکے۔

انہوں نے مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کے لیے مذاکراتی کمیٹی میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے اور کمیٹی میں سینیٹر رانا ثنا اللہ، وفاقی وزراء سردار یوسف اور احسن اقبال، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان اور قمر زمان کائرہ کو شامل کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ کمیٹی فوری طور پر مظفرآباد پہنچ کر مسائل کا جائزہ لے اور اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس کو ارسال کرے تا کہ فوری تدارک کے اقدامات کیے جا سکیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کشمیری بھائیوں کے مسائل کے حل کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور مذاکرات کے عمل کی خود نگرانی کریں گے، نیز وطن واپسی کے بعد مذاکراتی عمل کی نگرانی کے لیے بھی وزیراعظم آفس چوکنا رہے گا۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کسی بھی قسم کی غیر ضروری سختی یا اضافی طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے اور عوامی جذبات کو پورے احترام کے ساتھ سننے اور حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

گزشتہ تین روز سے جاری احتجاجی تحریک میں بدھ کے روز مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ بی بی سی کے مطابق ان جھڑپوں میں تین پولیس اہلکار جاں بحق اور تقریباً 150 اہلکار زخمی ہوئے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’چمیاٹی کے مقام پر جھڑپ کے دوران تین پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 150 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے آٹھ کی حالت تشویش ناک ہے۔‘

جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ جھڑپوں میں دو مظاہرین بھی جان سے گئے اور متعدد شہری زخمی ہوئے ہیں۔

ضلعی حکام اور طبی ذرائع زخمیوں کی تعداد میں فرق ہونے کی وجہ سے تاحال حتمی اعداد و شمار پیش نہیں کر سکے۔

AAJ News Whatsapp

عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے مطالبات میں حکمران طبقات کی مراعات میں تبدیلی، مہاجرین کے لیے مخصوص اسمبلی نشستوں کا خاتمہ، مفت علاج معالجہ، یکساں و مفت تعلیم، بین الاقوامی ائیرپورٹ کے قیام، کوٹہ نظام میں اصلاحات اور عدالتی نظام میں اصلاحات شامل کی ہیں۔

کمیٹی کا موقف ہے کہ ان کے مطالبات آئینی اور جمہوری نوعیت کے ہیں اور یہ تحریک مکمل طور پر پرامن ہے، تاہم انہوں نے بین الصوبائی شاہراہوں کی بندش اور احتجاجی سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں بھی تسلیم کی ہیں۔

وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری اور مقامی انتظامیہ نے کہا ہے کہ تشدد کے راستے سے کسی مقصد کا حصول ممکن نہیں اور بامعنی مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کی کوششیں جاری رکھے گی اور متعدد مطالبات پہلے ہی تسلیم کر لیے گئے ہیں جبکہ بعض آئینی و قانونی نوعیت کے مطالبات کے حل کے لیے کمیٹی کو آئینی طریقہ کار اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مقامی سیاسی رہنماؤں اور کمیٹی کے ارکان نے بھی وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کو خیرمقدم کرتے ہوئے مذاکرات کے لیے مواصلاتی بلیک آؤٹ ختم کرنے کی فوری اپیل کی ہے تاکہ مذاکرات بامعنی اور مؤثر ہوں۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما سردار عمر نذیر کشمیری نے کہا کہ بامعنی مذاکرات کے لیے اطلاعات اور رابطوں میں مکمل شفافیت ضروری ہے۔

وزیراعظم کے اعلان اور مذاکراتی کمیٹی کی توسیع کے بیچ حکومتی سطح پر امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ فوری طور پر حالات قابو میں لائے جا سکیں گے اور متاثرہ علاقوں میں امن و امان کی بحالی کے ساتھ ساتھ عوامی مطالبات کے ممکنہ اور جلد حل کے لیے ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔

حکومت نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی قانونی یا آئینی مسئلے کو قانون اور آئین کے مطابق حل کیا جائے گا اور ملنے والے سفارشات پر جلد از جلد عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔

azad kashmir

PM Azad Kashmir

PM Shehbaz Sharif

anwar ul haq

Joint Awami Action Committee (JAAC)

POK Protest