غزہ امن منصوبہ: امریکا کا جاری کردہ مسودہ وہ نہیں جو ہم نے بھیجا تھا، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کو جو فائنل منصوبہ دیا گیا تھا، امریکا نے وہی جاری نہیں کیا۔ ان کے مطابق مجوزہ نکات میں ترامیم کے بعد ایک متفقہ مسودہ پیش کیا گیا تھا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے امن معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں امت مسلمہ کی بھرپور ترجمانی کی۔ وہ ان تمام کوششوں کا نتیجہ ہے جو پاکستان سمیت متعدد مسلم ممالک نے مل کر کیں۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی، امداد کی مسلسل فراہمی اور فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی جیسے نکات پر مثبت بات چیت ہوئی۔ ڈار کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات میں فلسطین کے ایجنڈے پر پاکستان سمیت آٹھ ممالک ہم خیال تھے، جنہوں نے فلسطینی عوام کے لیے آواز اٹھائی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین اور مقبوضہ کشمیر دونوں کے مظالم کا بھرپور ذکر کیا۔ فلسطین کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں او آئی سی کی 6 رکنی کمیٹی، اقوام متحدہ کے اجلاس اور دیگر عالمی ملاقاتوں میں پاکستان نے فعال کردار ادا کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک بین الاقوامی باڈی کی زیر نگرانی فلسطینیوں کی ٹیکنوکریٹ حکومت بنانے کی تجویز زیر غور ہے جبکہ انڈونیشیا نے غزہ کی اسپیشل فورس کے لیے 25 ہزار فوجی دینے کا عندیہ دیا ہے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایک 20 نکاتی منصوبہ دیا تھا، جس میں پاکستان نے ترامیم تجویز کیں اور ایک فائنل ڈاکومنٹ پیش کیا، تاہم امریکا نے جو ورژن جاری کیا، اس میں تمام نکات شامل نہیں۔
نائب وزیراعظم نے بتایا کہ وزیراعظم نے جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران آئی ایم ایف حکام، عرب ممالک کے سربراہان، آسٹریا، کویت، بنگلہ دیش، سری لنکا، کینیڈا، ہنگری، بحرین اور جی سی سی کے سیکرٹری جنرل سمیت متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے گروپ آف 77 اینڈ چائنا، پائیدار ترقی اہداف اور موسمیاتی چیلنجز پر ہونے والے اجلاسوں میں بھی شرکت کی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا معاملہ بھی اقوام متحدہ میں اٹھایا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطین کا مسئلہ ایک چھوٹا نہیں بلکہ بہت بڑا ایجنڈا تھا، جس پر ترکیہ سمیت کئی ملکوں نے پاکستان کی کاوشوں کا شکریہ ادا کیا۔
اس سے قبل نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ غزہ سے متعلق اقوام متحدہ کے حالیہ اجلاس کے دوران مشترکہ اعلامیے تک پہنچنے میں سعودی عرب، یو اے ای، قطر، مصر، اردن، ترکیہ، انڈونیشیا اور امریکا کا اہم کردار رہا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت صدر ٹرمپ سے ملاقات سے پہلے اور بعد کی مشاورت کا نتیجہ ہے۔ ’ایکس‘ پر بیان میں صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم کی جانب سے غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی اور امن و تعمیر نو کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان برادر ممالک اور امریکا کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے لیے ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے قیام اور پائیدار امن کی حمایت جاری رکھے گا۔
Aaj English













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔