سپر ٹیکس کیس: ریکوری ہو جاتی تو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت نہ پڑتی، جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ریکوری ہو جاتی تو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت نہ پڑتی۔
منگل کو جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے تمام اراکین کو اس شعبے کی باریکیوں کا اندازہ نہیں ہوتا، اسی لیے ماہرین کی رائے لینا ضروری ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر مزید ادارے خسارے میں گئے تو صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
وکیل احمد جمال سکھیرا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ٹیکس لگانا کوئی اعتراض کی بات نہیں مگر عوام پر مزید بوجھ ڈالنا غیرمنصفانہ ہے۔ ماچس کی تیلی پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، اصل توجہ ٹیکس چوروں پر ہونی چاہیے۔ 215 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنا درست نہیں اور سپر ٹیکس صرف اس آمدن پرلگنا چاہیے جو 15 کروڑ روپے سے زیادہ ہو، نہ کہ اس سے کم آمدن پر بھی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سکھیرا صاحب تو سپر ٹیکس ختم کرنے کی بات کررہے ہیں۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر یہ مؤقف مان لیا جائے تو تنخواہ دار طبقے کو بھی وہی ٹیکس دینا پڑے گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ اگر ٹیکس ریکوری مؤثرہوجاتی تو حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔