Aaj News

امریکی ’ایچ ون بی ویزا‘ کی فیس میں اضافہ: چین نے موقع پر چوکا مار دیا، بھارت دوراہے پر آگیا

بیجنگ اپنی نئی کے ویزا اسکیم کے ذریعے دنیا بھر کے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریسرچ ماہرین کو کھلے دل سے خوش آمدید کہہ رہا ہے
اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2025 12:59pm

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اچانک ایچ ون بی ویزا کی فیس ایک لاکھ ڈالر مقرر کرنے کے فیصلے نے نہ صرف پالیسی سازی کے حوالے سے سخت تنقید کو جنم دیا ہے، بلکہ ماہرین کے نزدیک یہ فیصلہ براہ راست چین کے لیے ایک ”تحفہ“ ثابت ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا جہاں ”میک امریکا گریٹ اگین“ (MAGA) کے نعرے کے تحت عالمی سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو اپنے ملک سے دور دھکیل رہا ہے، وہیں بیجنگ اپنی نئی کے ویزا اسکیم کے ذریعے دنیا بھر کے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریسرچ ماہرین کو کھلے دل سے خوش آمدید کہہ رہا ہے۔

امریکا طویل عرصے تک عالمی سطح پر ٹیلنٹ کا مرکز رہا ہے، دنیا بھر سے آئے انجینئرز اور سائنس دانوں نے امریکی جامعات اور تحقیقی اداروں میں خدمات انجام دے کر ٹیکنالوجی میں نئی انقلابی جدتیں متعارف کروائیں۔

لیکن اب اچانک ایک لاکھ ڈالر کی بھاری ویزا فیس نے دنیا کے بہترین دماغوں کو واشنگٹن کے بجائے بیجنگ کی طرف دیکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ماہرین اسے محض بدانتظامی نہیں بلکہ امریکا کی اپنی اپنے ہاتھوں ”اسٹریٹیجک خودکشی“ قرار دے رہے ہیں۔

چین کی جانب سے یکم اکتوبر سے ”کے ویزا“ (K-VISA) متعارف کرایا جا رہا ہے، جو عالمی سائنس و ٹیکنالوجی ماہرین کے لیے آگے بڑھنے کا تیز ترین اور آسان راستہ فراہم کرے گا۔

AAJ News Whatsapp

اس ویزے کے تحت نہ صرف اسپانسر شپ کی ضرورت ختم ہوجائے گی، بلکہ اس کے ساتھ تحقیقی کام، کاروباری مواقع اور تعلیمی تعاون کے لیے خصوصی ترغیبات بھی دی جا رہی ہیں۔ یہ اقدام اچانک نہیں بلکہ چین کی دہائیوں پر محیط حکمت عملی کا حصہ ہے۔

امریکی گرین کارڈ حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے بڑی خبر

چین کا مشہور ”تھاؤزنڈ ٹیلنٹس پلان“ اسی پالیسی کی نمایاں مثال رہا ہے جس کے تحت امریکا اور یورپ کی صفِ اول کی جامعات میں تعلیم حاصل کرنے والے ماہرین کو دوبارہ چین واپس بلا کر ان کی مہارتیں اور ٹیکنالوجی مقامی صنعت کو منتقل کی گئیں۔ واشنگٹن کی آنکھوں کے سامنے بیجنگ نے امریکی ٹیکنالوجی کی نقل تیار کر کے نہ صرف اسے اپنے ملک میں وسیع پیمانے پر اپنایا بلکہ سیمی کنڈکٹرز، مصنوعی ذہانت اور بائیو ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں برتری بھی حاصل کی۔

ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی پالیسی اب ایک بار پھر چین کو براہ راست فائدہ پہنچا رہی ہے۔ جہاں بیجنگ عالمی ماہرین کو سنبھال رہا ہے وہیں امریکا اپنے ہاتھوں سے انہیں دور کر رہا ہے۔ یوں دنیا کے بہترین سائنسدان اور انجینئر اب چین کا رخ کر کے اسے مزید طاقتور بنا سکتے ہیں۔

ٹرمپ کی نئی ویزا پالیسیوں نے بھارت کو بھی دوراہے پر لاکھڑا کیا ہے۔ امریکا میں انجینئیروں اور سائنسدانوں کی بڑی تعداد بھارت سے تعلق رکھتی ہے، جو اب کشمکش میں مبتلا ہیں۔ ان ماہرین کے سامنے ”کے ویزا“ کا راستہ موجود ہے، لیکن بھارت اور چین کے درمیان تنازع کے باعث یہ موقع سیاست کی بھینٹ چڑھ سکتا ہے۔

india

china

President Donald Trump

H1 B Visa

H1 B Visa Fee

K VISA

MAGA

MAGA HARAKIRI