Aaj News

ملک ریاض کا بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز کی نیلامی رکوانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

اپیل کے فیصلے تک 7 اگست کی پراپرٹییز نیلامی کا عمل روکا جائے، درخواست میں استدعا
اپ ڈیٹ 06 اگست 2025 06:53pm

بحریہ ٹاؤن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ 7 اگست کو ہونے والی پراپرٹی کی نیلامی کا عمل روکا جائے۔

سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کی جانب سے عدالتِ عظمٰی میں اپیل دائر کی، وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جائیداد کی نیلامی روکنے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز نیلام کرنے کی اجازت دی تھی۔

نیب کے مطابق ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی 7 اگست کو نیب کے راولپنڈی آفس اور جی سکس ون اسلام آباد میں عمل میں لائی جائے گی۔

اس حوالے سے گذشتہ روز بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ”ایکس“ (سابقہ ٹویٹر) پر ایک بیان بھی جاری کیا تھا جس میں انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا کہ حکومتی اداروں کی جانب سے حالیہ چند ماہ میں مختلف کارروائیوں کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن کا آپریشن شدید متاثر ہو چکا ہے اور اس کے نتیجے میں کمپنی کی مالی حالت بحران کا شکار ہو گئی ہے۔

ملک ریاض نے اپنے بیان میں دعوی کیا تھا کہ ان کے خلاف حکومتی اداروں کی جانب سے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں جن میں کمپنی کے بینک اکاؤنٹس کی منجمدی، عملے کی گاڑیوں کی ضبطی، اور درجنوں اسٹاف ارکان کی گرفتاری شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دباؤ کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن کی رقوم کی روانی تباہ ہو چکی ہے اور روزمرہ سروسز فراہم کرنا ناممکن ہو چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم اپنے اسٹاف کی تنخواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں اور حالات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ ہم پاکستان بھر میں بحریہ ٹاؤن کی تمام سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔“ تاہم، ملک ریاض نے اس فیصلے کو آخری قدم قرار دیا اور کہا کہ وہ ابھی بھی اس فیصلے سے پیچھے ہٹنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن زمینی حالات بدتر ہو چکے ہیں۔

ملک ریاض نے اپنے بیان میں آخری اپیل کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ انہیں سنجیدہ مکالمے اور باوقار حل کی طرف واپس جانے کا موقع دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے کسی بھی ثالثی (arbitration) میں شریک ہونے اور اس کے فیصلے پر 100 فیصد عملدرآمد کا یقین دلاتے ہیں۔ “ اگر ثالثی کا فیصلہ ہماری جانب سے رقوم کی ادائیگی چاہے گا تو ہم اس کی ادائیگی یقینی بنائیں گے۔“

اب سپریم کورٹ کی اپیل کا فیصلہ آنے کے بعد یہ دیکھنا ہوگا کہ بحریہ ٹاؤن کے لیے کیا قانونی راستہ کھلتا ہے اور کمپنی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا ہے یا اس پر قابو پانا ممکن ہوتا ہے۔

Supreme Court

Islamabad High Court

malik riaz

Bahria Town

Farooq Naik