ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں اموات کی مجموعی تعداد 252 ہو گئی
ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں اموات کی مجموعی تعداد 252 ہو گئی۔ این ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 121 بچے، 85 مرد اور 46 خواتین شامل ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 افراد جان سے گئے، جب کہ 13 افراد زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں سب سے زیادہ 139 اموات ہوئیں، خیبرپختونخوا میں 60، سندھ میں 24 اور بلوچستان میں 16 افراد جاں بحق ہوئے۔
مون سون بارشوں سے اب تک 252 ہلاکتیں، سب سے زیادہ پنجاب متاثر
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے مون سون بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 10 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہو چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 26 جون سے 23 جولائی تک مجموعی طور پر ملک بھر میں 252 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، جن میں 121 بچے، 85 مرد اور 46 خواتین شامل ہیں، جبکہ 611 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران کہاں کہاں موسلادھار بارشیں ہوں گی؟ بڑی پیشگوئی
رپورٹ میں کہا گیا کہ سب سے زیادہ انسانی نقصان پنجاب میں ہوا جہاں 139 افراد زندگی کی بازی ہار گئے اور 477 زخمی ہوئے۔ خیبرپختونخوا میں 60 اموات اور 74 زخمی، سندھ میں 24 اموات اور 40 زخمی، بلوچستان میں 16 اموات اور 4 زخمی رپورٹ ہوئے۔
آزاد کشمیر میں 2 اور اسلام آباد میں 6 افراد جان سے گئے۔ مالی نقصانات میں تقریباً 1005 گھر تباہ ہوئے، 328 مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے، اور 12 پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
دیامر میں 15 سیاحوں کی 2 روز بعد بھی خبر نہ ملی، لودھراں کی ڈاکٹر فیملی کے کئی افراد بھی لاپتا، تلاش جاری
سوات میں 4 بچوں سمیت 6، باجوڑ میں 2، بونیر، اپر کوہستان اور استور میں 1،1 ہلاکت ہوئی۔
سوات میں چھت گرنے اور نالوں میں بہہ جانے کے واقعات، جبکہ گلگت بلتستان کے دنیور اور تھور نالوں میں طغیانی سے واپڈا کالونی زیر آب آگئی اور سڑکیں، پل تباہ ہو گئے۔
250 سیاحوں کو بابوسر سے بحفاظت نکال لیا گیا
دیامر اور استور میں شدید بارشوں کے باعث پھنسے 250 سے زائد سیاحوں کو پاک فوج، ریسکیو، پولیس اور مقامی رضاکاروں نے بحفاظت نکال لیا۔ اسکردو-دیوسائی روڈ پر بھی پھنسے سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا۔
سیلابی خطرات: دریاؤں میں طغیانی، گلاف الرٹ جاری
پنجاب میں دریائے ستلج، راوی، چناب اور سندھ میں طغیانی کے باعث درجنوں دیہات متاثر، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان اور جھنگ میں لوگ محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا رہے ہیں۔
ایبٹ آباد، ہری پور میں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکیں بند، سیاحوں کیلئے الرٹ جاری
محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے لیے گلیشیئر پھٹنے (GLOF) اور لینڈ سلائیڈنگ کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
گجرات میں ریسکیو 1122 کا فلڈ ریلیف آپریشن، 23 افراد کو بچا لیا گیا
گجرات کے نواحی دیہات میں ریسکیو 1122 کی جانب سے فلڈ ریلیف آپریشن کے دوران سیلابی ریلے میں گھرے 23 افراد کو بحفاظت بچا لیا گیا۔ ریسکیو حکام کے مطابق متاثرین کو موٹر بوٹ کے ذریعے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
لاہور میں موسلا دھار بارش سے شہر ڈوب گیا
لاہور میں صبح سویرے سے موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔ ایئرپورٹ روڈ پر 107 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ لاہور، چیچہ وطنی، ساہیوال، سیالکوٹ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔
بدھ کو کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔
راولپنڈی میں نالہ لئی خطرے کی سطح کے قریب، باپ بیٹی کی تلاش جاری
اسلام آباد اور راولپنڈی میں رات سے جاری بارشوں کے بعد نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے۔ راولپنڈی کے برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ اور بیٹی کی تلاش کے لیے ریسکیو ٹیمیں ہائی الرٹ ہیں۔
پنجاب کے دیگر شہروں میں موسلا دھار بارشوں سے نظامِ زندگی درہم برہم
پنجاب کے مختلف شہروں میں موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے۔ لیہ، کمالیہ، میانوالی، فاروق آباد، خانیوال، ساہیوال، میاں چنوں، شورکوٹ، لالیان اور بھوانہ سمیت متعدد علاقوں میں بادل جم کر برسے، جس کے باعث سڑکیں، گلیاں اور محلے پانی سے بھر گئے۔ کئی مقامات پر فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی، جس سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
اٹک میں بارش کے بعد برساتی نالہ بپھر گیا جبکہ شیخوپورہ اور جہلم میں بھی طوفانی بارش نے جل تھل ایک کر دیا۔ سلیمان پارس میں بارش کے ریلے قبریں بہا لے گئے اور اسٹیڈیم تالاب کا منظر پیش کرنے لگا۔
سیالکوٹ اور گرد و نواح میں موسلا دھار بارشوں نے نظامِ زندگی درہم برہم کر دیا ہے۔ گلیاں اور سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں جبکہ ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔
ڈسکہ، سمبڑیال اور پسرور سمیت کئی علاقوں میں نکاسیِ آب کا نظام ناکارہ ہو گیا، جس کے باعث بارش کا پانی گھروں، دفاتر اور بازاروں میں داخل ہو گیا ہے۔ شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
دینہ میں بارش سے مرکزی برساتی نالے میں طغیانی آگئی، نالے پر قائم تجاوزات کوشدید خطرہ لاحق ہے۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب میں پانی کی سطح میں اضافے کے بعد فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے۔ لوگوں کومحفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے مساجد میں اعلانات کروائے جا رہے ہیں۔
مون سون کے نئے اسپیل نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
وزیر اعظم کی ہدایت، امدادی کام تیز کرنے کا حکم
وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلاب اور بارش سے ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ہدایت دی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف، ریسکیو اور بحالی کے کام تیز کیے جائیں، خاص طور پر نالہ لئی میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔
62 امدادی آپریشنز، درجنوں ریلیف کیمپس قائم
این ڈی ایم اے کے مطابق ملک بھر میں 62 ریسکیو آپریشنز کیے گئے، 450 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، 27 ریلیف کیمپس اور میڈیکل سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ ہزاروں متاثرین کو خیمے، کمبل، کھانے کے پیک اور طبی امداد فراہم کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کا انتباہ
آئندہ دنوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا، جس سے چترال، دیر، گلگت، استور، ہنزہ، اسکردو، مظفرآباد اور نیلم ویلی جیسے علاقوں میں مزید سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور گلاف کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ نشیبی علاقوں، دریا کنارے اور پہاڑی ڈھلوانوں سے دور رہیں اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری طور پر ریسکیو اداروں سے رابطہ کریں۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔