Aaj News

القسام بریگیڈ کے نئے سربراہ غزہ معاہدے میں رکاوٹ؟ امریکی اخبار کا انکشاف

عزالدین الحداد کو حماس کی حکومت کو ختم کرنے کی اسرائیلی کوششوں کا سخت مخالف سمجھا جاتا ہے، امریکی اخبار
شائع 05 جولائ 2025 01:04pm

غزہ میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے نئے سربراہ عزالدین الحداد غزہ معاہدے میں ایک رکاوٹ بن کر سامنے آئے ہیں جس کے بارے میں امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز“ نے انکشاف کیا ہے۔

امریکہ کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر زور دینے کے باوجود، فیصلہ اب عزالدین الحداد پر منحصر ہے، جو غزہ میں حماس کے عسکری ونگ کے نئے سربراہ ہیں۔

اسرائیلی افواج کے ہاتھوں یحیٰ سنوار کی شہادت کے بعد الحداد کو قیادت سونپی گئی۔ یہ انکشاف ایک اعلیٰ مشرق وسطیٰ کے انٹیلیجنس افسر اور تین اسرائیلی دفاعی حکام نے کیا، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حساس معلومات فراہم کیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈفرن نے جمعرات کو تصدیق کی کہ الحداد اب حماس کے نئے رہنما ہیں۔

حماس نے غزہ جنگ بندی پر جواب ثالِثوں کے حوالے کردیا، صدر ٹرمپ کا خیرمقدم

اخبار کے مطابق عزالدین الحداد کو حماس کی حکومت کو ختم کرنے کی اسرائیلی کوششوں کا سخت مخالف سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیلی فوجی انٹیلیجنس کے سابق افسر مائیکل ملشٹین کا کہنا ہے کہ ان کی وہی سرخ لکیریں ہیں جو ان سے پہلے والوں کی تھیں۔

عزالدین الحداد کا تعلق غزہ شہر سے ہے، جہاں وہ مقیم ہیں۔ ایک مشرق وسطیٰ کے انٹیلیجنس افسر کے مطابق، الحداد نے حالیہ ہفتوں میں کہا ہے کہ یا تو وہ اسرائیل کے ساتھ ایک ”باعزت معاہدہ“ حاصل کریں گے، یا یہ جنگ آزادی یا شہادت کی جنگ بن جائے گی۔

جنگ بندی کی کوششیں اور حماس کا مطالبہ

اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کئی بار ناکام ہو چکے ہیں، جس سے فلسطینی شہریوں کی مشکلات اور یرغمالیوں کی قید طول پکڑ چکی ہے۔ گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے ایک نئی تجویز کی تشکیل میں مدد کی، جس کے تحت 60 دن کی جنگ بندی سے آغاز ہوا۔

غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا جواب 24 گھنٹے میں آجائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

معاہدے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مستقل جنگ بندی کا مسئلہ ہے۔ حماس کا اصرار ہے کہ جنگ کا مکمل اور مستقل خاتمہ ہو، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ حماس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنا ضروری ہے۔

الحداد کا انٹرویو اور مطالبات

7 اکتوبر کے حملے کے بعد، الحداد واحد سینیئر حماس کمانڈر ہیں جنہوں نے عوامی طور پر انٹرویو دیا۔ جنوری کے آخر میں الجزیرہ کی ایک دستاویزی فلم میں انہوں نے کہا تھا کہ قابض قیادت، جو امریکہ اور مغرب کی حمایت یافتہ ہے، کو ہمارے جائز مطالبات تسلیم کرنے ہوں گے۔

ان کے مطالبات میں غزہ سے اسرائیلی انخلا، جنگ کا خاتمہ، فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ کی تعمیر نو اور اشیاء کی آمد و رفت پر عائد پابندیوں کا خاتمہ شامل ہے۔

الحداد نے حملے سے قبل اسرائیل کو دھوکہ دینے کے منصوبے پر بھی بات کی، اور کہا کہ حماس نے اپنے اتحادیوں کو منصوبے کی مجموعی نوعیت سے آگاہ کیا تھا، لیکن وقت کے تعین کو خفیہ رکھا گیا۔

Hamas

Israel Gaza War

The Newyork Times

US Newspaper claims

hamas new leader

Cease Fire Talks