سانحہ سوات: پشاور ہائیکورٹ کی سیاحوں کے ریسکیو میں ناکامی پر اداروں سے وضاحت طلب
پشاور ہائیکورٹ میں سانحہ سوات سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا اور دریاؤں کے کنارے حفاظتی اقدامات کیوں نہ اٹھائے گئے؟ چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ اس واقعے کی ذمہ داری کس ادارے پر عائد ہوتی ہے اور کیا لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی عملی اقدامات کیے گئے تھے؟ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا زندگی اور املاک محفوظ بنانے کے لیے کوئی ہدایات جاری کی گئیں اور اگر ہدایات دی گئیں تو کیا ان پر عمل درآمد ہوا؟
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کے بعد متعدد افسران کو معطل کیا گیا ہے اور انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، تاہم ہدایات پر عمل درآمد کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ قیمتی انسانی جانیں انڈس ہائی ویز پر ضائع ہو رہی ہیں؟
عدالت نے دوران سماعت کمشنر ملاکنڈ، ہزارہ، کوہاٹ، بنوں، آر پی اوز اور دیگر متعلقہ افسران کو طلب کرلیا اور کہا کہ کل تمام افسران تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دریا کے کنارے تجاوزات اور غیرقانونی تعمیرات کے باعث ایسے واقعات جنم لے رہے ہیں، اور متعلقہ ادارے اب بھی غیر سنجیدہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل کی درخواست پر مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ عدالت نے واضح کیا کہ آئندہ سماعت میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔