ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کیسے ہوئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی سے متعلق عالمی میڈیا تفصیلات سامنے لے آیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے فون پر اسرائیلی وزیراعظم جنگ بندی پر رضامند ہوئے، جبکہ قطری قیادت نے ایران کو جنگ بندی پر قائل کیا۔
امریکی سرکاری نشریاتی ادارے سی این این اور دی نیو یارک ٹائمز کے مطابق قطر کے امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نائب صدر جے ڈی وینس اور ان کی اعلی سفارتی اور سیکیورٹی ٹیم نے براہ راست پس پردہ کوششیں شروع کیں۔
ایٹمی تاریخ کے پہلے حملے کی اندرونی کہانی، بم گرانے والے جہاز کے نیویگیٹر کی زبانی
صدر ٹرمپ نے براہ راست اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے بات کی، جس پر اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ ہوا۔ نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف ایرانی قیادت سے براہِ راست اور بالواسطہ چینلز کے ذریعے رابطے میں رہے۔
ٹرمپ کے سیز فائر اعلان کے باوجود ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر حملے، متعدد ہلاکتیں
ایک سینئر وائٹ ہاؤس اہلکار نے بتایا کہ ایک موقع پر صدر ٹرمپ نے خود امیر قطر، تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی سے بات کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امیر قطر کو بتایا کہ امریکا اسرائیل کو ایران کے ساتھ جنگ بندی پر راضی کرنے میں کامیاب رہا ہے اور کہا کہ وہ ایران کو معاہدہ قبول کرنے پر آمادہ کریں۔
ایرانی سپریم لیڈر کس کی حفاظت میں ہیں؟ پاسداران انقلاب کو بھی ان محافظوں کا نہیں پتا
ادھر نائب صدر جے ڈی وینس نے قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی کے دفتر کے ساتھ تفصیلات پر رابطہ کیا، شیخ آل ثانی سے بات چیت کے بعد ایران نے جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی، امریکی صدر نے ثالثی میں مدد پر امیر قطر کا شکریہ بھی ادا کیا۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔