Aaj News

تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس سلیب اور نان فائلر کے کیش نکلوانے کی حد میں تبدیلی باضابطہ منظور

نان فائلرز کیلئے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے روزانہ کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی
شائع 21 جون 2025 03:13pm
فائل فوٹیج
فائل فوٹیج

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فنانس بل کا شق وار جائزہ لیا گیا، جس کے دوران نان فائلرز، تنخواہ دار طبقے، پنشنرز اور کارپوریٹ سیکٹر سے متعلق کئی اہم تجاویز پر منظوری اور ردعمل سامنے آیا۔

کمیٹی نے نان فائلرز کیلئے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے روزانہ کرنے کی تجویز منظور کر لی۔ تاہم ایف بی آر کی نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس 1 فیصد کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔

یومیہ 75 ہزار روپے کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کر دی گئی ہے، جبکہ سینیٹ کمیٹی نے اسی مد میں 1 فیصد ٹیکس کی منظوری دی ہے۔اس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہماری درخواست ہے کہ اس کو ایک فیصد کر دیا جائے تاہم رکن کمیٹی نوید قمر نے سینیٹ کی تجاویز پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ ہاؤس آف لارڈز ہے اور ہم ہاؤس آف کامنز، ان کی تجاویز وہیں رہنے دیں۔

کمیٹی نے سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے آمدن پر 1 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی۔ یاد رہے کہ بجٹ میں یہ شرح پہلے 2.5 فیصد رکھی گئی تھی، جبکہ موجودہ مالی سال میں یہی آمدن 5 فیصد ٹیکس کی زد میں آتی ہے۔

آئی ایم ایف نے اساتذہ اور محققین کے لیے ٹیکس چھوٹ کی تجویز مسترد کر دی

سالانہ ایک کروڑ روپے سے زیادہ پنشن حاصل کرنے والوں پر 5 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی، البتہ چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت کی کہ سالانہ ایک کروڑ روپے تک کی پنشن پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔

اجلاس میں کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز اور کاروباری حدود میں ایف بی آر عملے کی تعیناتی کی تجویز بھی منظور کی گئی۔

قائمہ کمیٹی نےآن لائن مارکیٹ پر غیر رجسٹرڈ افراد کو فروخت پر جرمانے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ 50 لاکھ روپے تک کی آن لائن فروخت پر ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔

اجلاس میں رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ہم عوام پر اضافی ٹیکس بوجھ کی تجاویز کی منظوری نہیں دے سکتے۔

قائمہ کمیٹی اجلاس میں ڈومیسٹک ای کامرس پر ٹیکس عائد نہ کرنے اور تعلیمی اسٹیشنری اشیاء پر زیرو ریٹ سیلز ٹیکس بحال کرنے کی سفارش کی گئی۔اس کے علاوہ ہومیوپیتھک ادویات پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔

اجلاس کے دوران کاربونیٹڈ مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم کر کے 15 فیصد کرنے اور فارمل جوس انڈسٹری پر بھی ایکسائز ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کرنے کی سفارش کی گئی۔

علاوہ ازیں درآمدی اشیاء مقررہ مدت میں کلیئر نہ کروانے پر جرمانہ 0.2 فیصد سے بڑھا کر 0.25 فیصد کرنے ، کاٹن یارن پر عائد سیلز ٹیکس اب ڈائز اور کیمیکلز پر بھی لاگو کرنے اور غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس شرح برابر کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔

قائمہ کمیٹی نے کنسٹرکشن انڈسٹری پر ود ہولڈنگ انکم ٹیکس کی شرح 1.5 سے 2 فیصد تک فکس کرنے جبکہ اسٹیل سیکٹر کو ٹیرف اصلاحات اسکیم سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز بھی دی گئی ، اس کےعلاوہ پرنٹ میڈیا سروسز کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس میں رعایت اور ایف بی آر ملازمین کے پرفارمنس الاؤنس کو غیر منجمد کرنے کی بھی سفارش کی گئی۔

FBR

tax

Income Tax

Finance Bill

super tax

Non Filers

With Holding tax

salary persons