قومی اقتصادی سروے تیار، معیشت کی شرح نمو میں بہتری، بجٹ خسارے میں کمی
وفاقی حکومت نے مالی سال 25-2024 کے لیے قومی اقتصادی سروے تیار کر لیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اقتصادی سروے پیش کریں گے۔ رواں مالی سال معیشت کا مجموعی حجم 411 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کی نسبت بہتری کی علامت ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 2.68 فیصد رہی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں معمولی اضافہ ہے۔ مالی سال 24-2023میں یہ شرح 2.51 فیصد تھی۔ صنعتی ترقی میں بھی بہتری دیکھنے میں آئی، جو گزشتہ سال 1.37 فیصد کے مقابلے میں 4.7 فیصد تک پہنچ گئی۔
رپورٹ کے مطابق جولائی سے مارچ کے دوران بجٹ خسارہ 2970 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 3902 ارب روپے تھا۔ یوں بجٹ خسارے میں 1.3 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
جولائی سے اپریل 2024 کے دوران تجارتی خسارہ 21.3 ارب ڈالر رہا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 19.6 ارب ڈالر تھا۔
درآمدات میں 7.6 فیصد اضافہ ہوا اور وہ 48.29 ارب ڈالر تک جا پہنچیں، جبکہ گزشتہ سال یہی رقم 44.9 ارب ڈالر تھی۔ برآمدات میں معمولی اضافہ ہوا اور وہ 26.89 ارب ڈالر رہیں۔
رواں مالی سال میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 1.53 فیصد رہی، جو گزشتہ سال 0.94 فیصد تھی۔ تاہم گاڑیوں کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی، رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 1,11,332 گاڑیاں تیار ہوئیں جبکہ پچھلے سال 1,79,593 گاڑیاں بنائی گئی تھیں۔
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
تعمیراتی شعبے نے نمایاں کارکردگی دکھائی۔ ترقی کی شرح 1.14 فیصد سے بڑھ کر 6.61 فیصد تک جا پہنچی، جسے 5.47 فیصد کا مثبت اضافہ قرار دیا گیا ہے۔
سیمنٹ کی پیداوار میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔ رواں مالی سال جولائی سے اپریل کے دوران سیمنٹ کی پیداوار 37.3 ملین ٹن رہی، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 37.4 ملین ٹن تھی۔
ملک میں گدھوں، بھینسوں، بکریوں سمیت دیگر مویشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ
ملک میں گدھوں سمیت مختلف مویشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران گدھوں کی تعداد میں 1 لاکھ 9 ہزار کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ملک میں گدھوں کی مجموعی تعداد 59 لاکھ 38 ہزار سے بڑھ کر 60 لاکھ 47 ہزار ہو گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق بھینسوں کی تعداد میں 13 لاکھ 78 ہزار کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اور ان کی مجموعی تعداد 4 کروڑ 63 لاکھ 10 ہزار سے بڑھ کر 4 کروڑ 76 لاکھ 88 ہزار ہو گئی ہے۔ اسی طرح بھیڑوں کی تعداد میں 3 لاکھ 88 ہزار کا اضافہ ہوا، جس کے بعد ان کی کل تعداد 3 کروڑ 27 لاکھ 31 ہزار سے بڑھ کر 3 کروڑ 31 لاکھ 19 ہزار ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق بکریوں کی تعداد میں سب سے زیادہ 23 لاکھ 58 ہزار کا اضافہ دیکھنے میں آیا، جس کے بعد بکریوں کی تعداد 8 کروڑ 70 لاکھ 35 ہزار سے بڑھ کر 8 کروڑ 93 لاکھ 93 ہزار ہو گئی۔
اسی طرح اونٹوں کی تعداد میں بھی 14 ہزار کا اضافہ ہوا ہے، اور اب اونٹوں کی مجموعی تعداد 11 لاکھ 63 ہزار سے بڑھ کر 11 لاکھ 77 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر ملک میں مویشیوں کی تعداد میں 21 لاکھ 71 ہزار کا اضافہ ہوا، اور ان کی تعداد 5 کروڑ 75 لاکھ 40 ہزار سے بڑھ کر 5 کروڑ 97 لاکھ 11 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
Aaj English



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔