مولانا فضل الرحمان کا کم عمری میں شادی کے قانون کیخلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کم عمری میں شادی کے قانون پر ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔
پشاور میں پریس کانفرنس سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی اسلامی شناخت کو جان بوجھ کر ختم کیا جا رہا ہے اور ہم ابھی بھی غلامی کے دور سے گزر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی ہو رہی ہے جسے جے یو آئی (ف) کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار چکی ہے جبکہ فیٹف اور آئی ایم ایف کو جواز بنا کر قانون سازی کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں آئین کو پامال کیا جا رہا ہے اور حکومتی اقدامات کو ہم مسترد کرتے ہیں، اس کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گے۔
مقتدر قوتوں کیلئے آئین و قانون موم کی ناک ہے جس طرف چاہیں موڑ دیں، مولانا فضل الرحمان
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں جائز نکاح کو مشکل بنایا جا رہا ہے۔ جے یو آئی کم عمر شادی کے بل کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے کیونکہ دین اسلام میں شادی کی شرط عمر نہیں بلکہ بلوغت ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل بھی اس قانون کو مسترد کر چکی ہے۔
مولانا کا کہنا تھا کہ قرآن و سنت کے برعکس کوئی قانون سازی قبول نہیں کی جائے گی، اور جے یو آئی ف کا مؤقف اس بارے میں بالکل واضح ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ 29 جون کو ہزارہ ڈویژن میں ایک بہت بڑا اجتماع منعقد کیا جائے گا، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور، کراچی، کوئٹہ میں ملین مارچ کا اعلان
اسلامی اقدار کے خلاف قانون سازی کی مخالفت کرتے ہیں،فضل الرحمن
ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد دنیا میں ایک نئی صف بندی پیدا ہوئی اور اب ہم ایک نئی جنگ میں داخل ہوچکے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کی تجویز ہے کہ ایشیائی خطے کو متحد و مضبوط کیا جائے۔
انہوں نے بھارت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی حماقت کی وجہ سے خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے اور بھارتی جارحیت کے امکانات موجود ہیں۔ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے لیے ناگزیر ہیں۔
ہمارے مسودہ پر قانون سازی ہوگی ورنہ کوئی قانون سازی نہیں ہوگی، مولانا فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کرپشن کے خلاف نہیں بلکہ اپنے کرپشن ریکارڈ کے ٹوٹنے پر احتجاج کیا اگر واقعی کرپشن ہوئی ہے تو الزام تراشی کافی نہیں بلکہ 40 ارب روپے کی کرپشن پر عدالتی کارروائی ہونی چاہیے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔