کراچی: رینجرز چوکی کے قریب کریکر حملہ، ابتدائی رپورٹ تیار
کراچی کے علاقے ملیر الفلاح میں ریلوے ٹریک کے قریب اس وقت سنسنی پھیل گئی جب وہاں مبینہ طور پر کریکر حملہ کیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کریکر جہاں پھینکا گیا، اس مقام کے قریب ہی رینجرز کی چوکی بھی قائم ہے، جس سے واقعے کی سنگینی اور حساسیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
ڈی آئی جی کراچی عثمان غنی نے میڈیا کو بتایا کہ خوش قسمتی سے حملے میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
کورنگی میں ڈکیتی کے دوران ہونے والی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان کی نماز جنازہ ادا
تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے کرائم سین یونٹ اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کر لیا گیا تاکہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا سکیں اور دھماکہ خیز مواد کی نوعیت کا جائزہ لیا جا سکے۔
ایس ایس پی کورنگی کے مطابق ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوتا ہے کہ کریکر حملے کا ہدف ممکنہ طور پر رینجرز چوکی تھی، تاہم اس پہلو پر مزید تفتیش جاری ہے۔
تربت میں بینک ڈکیتی، ڈاکو 10 منٹ میں کروڑوں روپے اور ہتھیار لوٹ کر لے گئے
پولیس نے واقعے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور شواہد کی روشنی میں حملے کی نوعیت، منصوبہ بندی اور ممکنہ ملزمان کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے علاقے میں گشت بھی بڑھا دیا ہے تاکہ شہریوں کو مزید کسی خطرے سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ابتدائی رپورٹ جاری
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزمان واردات کے بعد فرار ہو گئے، اور دھماکے سے ملیر ریلوے ٹریک، موٹرسائیکل اور ایمبولینس کو نقصان پہنچا۔
تفتیشی حکام نے واقعے کی باریک بینی سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کے مقام کے قریب ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے کی چوکی موجود تھی، جس کے باوجود ملزمان کامیاب ہو گئے اور صدیق گوٹھ کی جانب فرار ہو گئے۔
پولیس نے واقعے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے فوٹیج حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ پولیس کے مطابق، رات گئے پولیس اور رینجرز کی جانب سے مشترکہ آپریشن بھی کیا گیا تاکہ ملزمان کی گرفتاری کی جائے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ دستی بم حملے کے اس واقعے کے تمام پہلوؤں کو بغور دیکھا جا رہا ہے، اور جلد ہی اس کی حقیقت سامنے آنے کی توقع ہے۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔