قصور ڈانس پارٹی اسکینڈل: لاہور ہائیکورٹ نے ڈی پی او کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا
لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں مبینہ ڈانس پارٹی اسکینڈل کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل ہونے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او قصور کو 14 اپریل کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے شہری وشال شاکر کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل، ایڈووکیٹ میاں علی حیدر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ زیرحراست ملزمان کی ویڈیوز بنائی گئیں اور سوشل میڈیا پر وائرل کی گئیں، حالانکہ عدالت نے پہلے ہی اس عمل پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ اسکینڈل سے متعلقہ ویڈیوز اور دیگر مواد درخواست کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا، مگر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر اسے خارج کر دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسے مواد کو اعتراض سمیت پیش کیا جا سکتا ہے اور آئندہ سماعت پر رپورٹ بھی طلب کی جائے گی۔
سرکاری وکیل نے بھی اعتراف کیا کہ ملزمان کی ویڈیوز پبلک کرنا نہایت تکلیف دہ عمل ہے، جس سے ان کا مستقبل تباہ ہو چکا ہے۔ عدالت نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زیرحراست افراد کو میڈیا پر بے نقاب کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل کو بھی نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی اور واضح کیا کہ کوئی بھی سرکاری اہلکار زیر حراست ملزمان کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر جاری نہیں کر سکتا۔ مزید برآں، عدالت نے ڈی پی او، متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست پر بھی غور کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔