Aaj News

قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس میں شرکت کے اعلان پر پی ٹی آئی میں تضاد، عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ رکھ دیا

شیخ وقاص اکرم کا اجلاس میں شرکت کا اعلان، جنید اکبر کا انکار
اپ ڈیٹ 17 مارچ 2025 11:21pm
PTI refuses to back anti-terror operation - Waqas Akram Press Conference - Breaking - Aaj News

قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس میں شرکت کے اعلان پر پی ٹی آئی میں تضاد دیکھا جارہا ہے۔ ایک طرف پی ٹی آئی کے ترجمان وقاص اکرم نے کہا ہے کہ پارٹی اجلاس میں شرکت کرے گی، تو دوسری جانب تحریک انصاف کے صوبائی صدر جنید اکبر نے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے اور اجلاس سے قبل عمران خان ملاقات کا مطالبہ رکھا ہے۔

حکومت اور پی ٹی آئی میں اہم رابطہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری سے ملاقات کی۔

چیف وہپ پاکستان تحریک انصاف نے اسپیکر قومی اسمبلی، وزیر قانون اور وزیر پارلیمانی امور سے ملاقات میں پارلیمنٹ کے نیشنل سیکیورٹی سیشن سے پہلے سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ کر دیا۔

ذرائع کے مطابق عامر ڈوگر نے اسپیکر قوی اسمبلی سردار ایاز صادق کو ملاقات کے لیے 3 نام دیے ہیں۔

عامر دوگر نے ملاقات میں مطالبہ کیا کہ تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے 3 رکنی پارلیمانی وفد کو پارلیمنٹ کے سیشن سے پہلے عمران خان سے ہدایات لینے کے لیے میٹنگ کی اجازت دی جائے-

عامر ڈوگر کے مطابق اسپیکر ایاز صادق اور وزرا نے متعلقہ لوگوں سے رابطہ کیا ہے اور ملاقات کروانے کا یقین دلایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پاکستان کی سب بڑی جماعت کے لیڈر اور سابق وزیراعظم ہیں، ان کی سپورٹ کے بغیر پاکستان میں کوئی کامیاب پالیسی نہیں بنائی جا سکتی۔

عامر ڈوگر نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دہشت گردی اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے وہ پالیسی بنے جسے ملک کے مقبول ترین لیڈر کی حمایت حاصل ہو جس کے پیچھے پورے پاکستان کا اصل عوامی مینڈیٹ ہے، دہشت گردی، ملٹری آپریشنز، خارجہ پالیسی اور ہمسایوں سے تعلقات کے حوالے سے عمران خان اور تحریک انصاف کا ہمیشہ واضح مؤقف رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے سیاسی قیادت کی عمران خان سے ملاقاتوں کو مسلسل روکا جا رہا ہے جو کہ غیرقانی اور توہین عدالت ہے، اگر ہماری ملاقات نہیں کروائی جاتی پھر بھی ہم حکومت کے لیے میدان خالی نہیں چھوڑیں گے اور پارلیمنٹ میں عمران خان کا مؤقف پیش کریں گے۔

اجلاس میں شرکت کے حوالے سے غور

ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے، پی ٹی آئی کے اراکین کی اپوزیشن لابی میں بیٹھک لگی، جس میں اجلاس میں شرکت کے حوالے سے غور کیا گیا، اپوزیشن اراکین کی اکثریت نے شرکت پر زور دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اجلاس میں شرکت کی بھرپور حمایت کی، تاہم، جنید اکبر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے۔

جو آپریشن عوام کی تائید سے نہ ہو اس کی حمایت نہیں کریں گے، شیخ وقاص اکرم

قبل ازیں، پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران وقاص اکرم سے سوال کیا گیا کہ اگر دہشت گردی کے خلاف آپریشن ہوتا ہے تو کیا پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اور پارٹی اس کی حمایت کرے گی؟

جواب میں وقاص اکرم نے کہا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف بطور جماعت اس معاملے پر بہت واضح ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ کوئی بھی ایسا آپریشن جو پبلک اونڈ (عوامی تائید والا) نہ ہو اس کو وہ اون نہیں کریں گے۔ پبلک اونڈ کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی آپریشن یہاں پر ہونا چاہتا ہے اور ایسے حالات بن گئے ہیں جہاں پولیس کے ہاتھ کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایسے ناگزیر حالات بن جاتے ہیں تو تب یہ فلور آف دی ہاؤس پر آنا چاہیے۔ جہاں پر اس صوبے کی تمام جماعتوں کے حصے دار موجود ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ایسا ہر آپریشن جس کو پبلک اون کرے گی اس کے زیادہ اثرات ہوں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص نے کہا کہ ان کیمرہ اجلاس میں پی ٹی آئی شرکت کرے گی، بندوق سے تمام مسائل حل نہیں ہوتے۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ سوات آپریشن کا فیصلہ ہوا تو پارلیمنٹ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا جسے عوامی حمایت حاصل ہوئی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شرکت کے حوالے سے عمران خان کی ہدایات پر فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں شرکت کے حوالہ سے کوئی فیصلہ نہیں کیا، اگر بانی پی ٹی ائی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا تو اس بریفنگ کی کوئی اہمیت نہیں۔

سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب

پاکستان تحریک انصاف نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں شرکت کے معاملے پر غور کے لیے آج سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ملک کو اس وقت دہشت گردی کے سنگین خطرات کا سامنا ہے، اور ہم اس اہم معاملے کو سیاسی کمیٹی کے سامنے رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں مشاورت مکمل ہونے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا پارٹی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرے گی یا نہیں۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف قومی سلامتی کے اجلاس کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے، اور ملک میں موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر آج کے اجلاس میں شرکت سے متعلق فیصلہ کر لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی کمیٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا پارٹی اجلاس میں شریک ہوگی یا نہیں، اور اگر شرکت کی گئی تو اس میں کون نمائندگی کرے گا۔

ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی نے حکومت سے آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے کوئی مطالبہ نہیں کیا، تاہم ان سے ملاقات کا مطالبہ پہلے کی طرح برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات روکے جانے کے باوجود پارلیمانی کمیٹی نے کچھ اہم فیصلے کیے ہیں، اور اس حوالے سے پارٹی کے اندرونی معاملات پر بات نہیں کی جا سکتی۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اجلاس میں پارٹی کی جانب سے کون سے سوالات رکھے جائیں گے، اس کا فیصلہ بھی سیاسی کمیٹی کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کسی بھی صورت مائنس نہیں ہو سکتے اور پارٹی ان کے بغیر کسی بھی سیاسی فیصلے کو حتمی شکل نہیں دے سکتی۔

پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں شرکت کیلئے نام بھجوا دیئے

دوسری جانب پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں شرکت کیلئے نام بھجوا دیئے ہیں، تحریک انصاف نے 14 ارکان کی شمولیت کی فہرست دی، جن میں عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، اسد قیصر، زرتاج گل، صاحبزادہ حامد رضا، عامر ڈوگر، محمد بشیر خان، ثنا اللہ مستی خیل، علی محمد خان زبیر خان، شبلی فراز، علی ظفر، ہمایوں مہمند اور عون عباس شامل ہیں۔

چاہتے ہیں عید سے قبل اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد بن جائے، شیخ وقاص اکرم

ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے معاملات طے پا گئے، صرف بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا انتظار ہے۔

شیخ وقاص نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں عید سے قبل اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد بن جائے اور عید کے فورا بعد احتجاج کریں، مولانا فضل الرحمان سے معاملات طے پا گئے ہیں صرف عمران خان سے ملاقات کا انتظار ہے۔

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ بنی گالا سے گرفتار حیدر سعید پی ٹی آئی سوشل میڈیا کا حصہ نہیں لیکن وہ اس ملک کا نوجوان ہے۔ اگر اس نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اسے قانون کے مطابق پوچھ گچھ کریں، اغوا کرنے کی کیا ضرورت ہے؟

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ابھی تک حیدر سعید کو کسی عدالت یا پولیس اسٹیشن میں پیش نہیں کیا گیا۔ قانون موجود ہے ،قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ ہمارے سوشل میڈیا ٹیم کے کئی کارکن گرفتار ہیں۔ جن سوشل میڈیا ورکرز کو اٹھایا گیا ہے ان کے اکاؤنٹس بند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے 5 سوشل میڈیا ورکرز کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔ ہمیں معلوم ہے کہ آپ نے قانون کو تماشا بنایا ہوا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے جو تحفظات تھے انھیں دور کرنے کی یقین کرائی گئی ہے۔

peshawar

National Security Parliamentary Committee Meeting

shaikh waqqas