مدرسہ رجسٹریشن بل منظور نہ ہوا تو کسی بھی حد تک جائیں گے، کامران مرتضیٰ
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے مدرسہ رجسٹریشن بل اسمبلی سے منظور نہ کرایا تو جے یو آئی (ف) کسی بھی حد تک جائے گی ۔
انہوں نے آج نیوزکے پروگرام ’اسپاٹ لائٹ‘ میں میزبان منیزے جہانگیر کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ مولانا تقی عثمانی نے اسلام آباد میں اجلاس طلب کیا ہے، ہم صرف 17 دسمبر کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے بعد آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔
کامران مرتضی نے کہا کہ حکومت کی دی گئی تجاویزکا مولانا فضل الرحمن اورجے یو آئی قیادت جائزہ لے گی، جس کے بعد ہم اپنا سیاسی فیصلہ کریں گے۔
جے یو آئی رہنما نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا حکومتی بل کو کابینہ کی منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا گیا، جس کے بعد حکمران اتحاد کے ساتھ ہم نے بھی بل کے حق میں ووٹ دیا۔
انہوں نے مدرسہ رجسٹریشن بل پر صدر آصف زرداری کے اعتراض پر ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ بل پر اگر صدرکو کوئی اعتراض تھا تو اسے دور کیا جاسکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف جنرل (ر) فیض حمید کے ٹرائل کا فائدہ نہیں، 9 مئی کے معاملے میں صرف ایک شخص کا ٹرائل کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
سینیٹر کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ 9مئی کے تمام ذمہ داروں کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے، ہم نے چیف جسٹس سے 9 مئی واقعات کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما راجا قمرالسلام نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہائشی سوسائٹیاں وزارت صنعت کے تحت رجسٹرڈ ہوتی ہیں ، ان کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
راجا قمرالسلام کا کہنا تھا کہ دینی مدرسے باقاعدہ تعلیمی ادارے ہیں، انہیں محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹر کرانا ضروری ہے۔
لیگی رہنما نے کہا ہے کہ جنرل فیض کا کیس فوج کا اندرونی معاملہ ہے، ریٹائرڈ فوجی ملکی اساس کا امین ہوتا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما عمیر خان نیازی نے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن ہر مشکل وقت میں اداروں کی آڑ لیتی ہے، 9 مئی کے معاملے پرجوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔