Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے بعد نتائج میں مبینہ دھاندلی پر بلدیہ کے 3 جنرل کونسلرز کے 3امیدواروں نے مخالفین کی کامیابی کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ۔
میر محمد رفیق ایڈووکیٹ نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سجاد الرحمان نے یوسی 2 وارڈ کیماڑی ٹاؤن سے الیکشن لڑا ،الیکشن کمیشن نے نتائج تبدیل کرکے پی پی امیدوار عبدالرؤوف کو جتوا دیا، سجاد الرحمان نے 245 جبکہ عبدالروف نے 202 ووٹ لیے ۔
سید شیر علی شاہ نے وارڈ 4 یوسی ٹو بلدیہ ٹاؤن سے الیکشن لڑا، جماعت اسلامی کے سید شیرنے107جبکہ پی پی امیدوار وزیر محمد نے 102 ووٹ لیے ،نعمت خان نے یوسی 2 وارڈ 2 اتحاد ٹاؤن سے الیکشن لڑا اور 443 ووٹ حاصل کیے جبکہ پی پی سے تعلق رکھنے والے مخالف امیدوار شمیراحمد نے377 ووٹ لیے۔
میر محمد رفیق ایڈووکیٹ نے تینوں درخواستیں آج سننے کی استدعا کی جسے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سماعت کے لئے انکار کردیا اور حکم دیا کہ ہمارا بینچ سروس کیسز دیکھ رہا ہے متعلقہ بینچ سے رجوع کیا جائے۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما نجمی عالم نے کہا ہے کہ کراچی کا اگلا میئر پیپلز پارٹی کا ہو، تو وہ اختیارات نہ ہونے شکایت نہیں کرے گا۔
جیسا کہ ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ جماعت اسلامی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے میئرز نے اختیارات کی منتقلی میں صوبائی حکومت کی ناکامی کو اپنے لیے ایک بڑی رکاوٹ کے طور پردیکھا تھا۔
آج نیوز کے مارننگ شو ”آج پاکستان“ میں شریک نجمی عالم کا کہنا تھا کہ کہا کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات سب سے زیادہ پرامن تھے، جو انہوں نے شہرمیں کبھی نہیں دیکھے، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ووٹر ٹرن آؤٹ کم تھا لیکن اس کا ذمہ دار انتخابات کے ارد گرد پیدا ہونے والی الجھن کو قرار دیا، جو جولائی 2022 کے بعد سے متعدد بار ری شیڈول کیے گئے تھے۔
نجمی عالم نے کہا کہ کسی کو یقین نہیں تھا کہ الیکشن ہونے والا ہے لیکن پی پی پی اور جماعت اسلامی نے زیادہ نشستیں حاصل کیں کیونکہ انہوں نے اپنا ’ہوم ورک‘ کیا تھا اور اس کی وجہ سے وہ اپنے ووٹرز کو پولنگ اسٹیشنوں تک لانے میں کامیاب ہوئیں۔
پی پی پی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہوم ورک نہیں کیا اور وہ زیادہ خوش فہمی میں مبتلا تھے، انہیں یقین تھا کہ وہ عمران خان کی تصویر لے کر جائیں گے اور لوگ انہیں ووٹ دیں گے۔
نجمی عالم نے کہا کہ پی پی پی نے اندازہ لگایا تھا کہ وہ 100 کے قریب UCs جیت لے گی اور جماعت اسلامی 90 کے قریب حاصل کرنے والی ہےِ جبکہ پی ٹی آئی کے لیے اندازہ تھا کہ 35 سے 40 UCs حاصل کرپائی گی لیکن پی ٹی آئی نے 40 نشستیں حاصل کیں۔ اگر ایم کیو ایم پی الیکشن کا بائیکاٹ نہ کرتی، تو پی ٹی آئی صرف 10-12 UCs جیت پاتی۔
نجمی عالم نے کہا کہ خرم شیر زمان اس لئے ہارے کہ انہوں نے ایک کام نہیں کیا جبکہ جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کا احترام ہے لیکن کراچی والوں نے جماعت کوجعلی ووٹ نہیں ڈالے۔
مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات:خرم شیرزمان کی شکست سے پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کراچی کے میئر کیلئے فیورٹ امیدوار خرم شیرزمان کو پاکستان پیپلزپارٹی کے نجمی عالم سے شکست کاسامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں کوئی اچھی بات آئی ہم نے بڑھ کر سپورٹ کی، ہمارے بہت سے اعتراض قبول ہوئے اور بہت سے مسترد ہوئے، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کوئی بھی میئر آئے ہم اس سے تعاون کریں گے، ہمیں شہر کی بہتری دیکھنی ہے اور کراچی پاکستان کیلئے اہم شہر ہے۔
سینئرصحافی مظہرعباس نے بھی مارننگ شو ”آج پاکستان“ میں بذریعہ ٹیلیفون بات کرتے ہوئے کہا کہ سن 1970 اور 1980 کی دہائی کے اوائل میں پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان خوشگوار تعلقات تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جب جماعت اسلامی کےعبدالستار افغانی کراچی کے میئر تھے اور پیپلز پارٹی کے عمر یوسف دیدہ اور عبدالخالق اللہ والا نے افغانی کے ساتھ بطور ڈپٹی میئر کام کیا، پھرسن 2000 کی دہائی میں جب نعمت اللہ میئر تھے، تو نجمی عالم کراچی سٹی کونسل میں اپوزیشن لیڈر تھے۔
نجمی عالم کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ انہوں نے نعمت اللہ کی قیادت میں ’مثبت اپوزیشن‘ کی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کبھی ’ٹانگ کھینچنے‘ کا کام نہیں کیا اور بجٹ بھی ایک گھنٹے میں منظور کرلیا گیا تھا تاہم پی پی پی اور ایم کیو ایم کے درمیان اس طرح کا خوشگوار اور دوستانہ تعلقات نہیں دیکھے گئے۔
مظہرعباس نے کہا کہ ایم کیو ایم پی اور پیپلز پارٹی میں مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے محبت اور نفرت کے تعلقات ہیں، جب آپ کے مفادات مشترک ہوتے ہیں تو تنازعہ بھی عام ہوجاتا ہے، اگر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان تعلقات اچھے نہ رہے تو کراچی کو نقصان ہوگا۔
نجمی عالم نےحلقہ بندیوں کے تنازع سے متعلق کچھ سخت سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پی نے پیپلز پارٹی پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب حلقہ بندیاں ہو رہی تھیں، تواعتراض اٹھانا چاہیے تھا، حلقہ بندیوں کے عمل کے دوران پیپلزپارٹی نے ضلع جنوبی میں 52 اعتراضات جمع کرائے، جہاں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان نے ایک ایک اعتراض دائر کیا تھا جبکہ جماعت اسلامی نے کوئی اعتراض درج نہیں کیا اور یہ صرف ایک ضلع تھا۔
مزید کہا کہ پورے شہر میں ایم کیوایم والوں کی جانب سے صرف 8 سے 10 اعتراضات داخل کیے گئے ان کو اس وقت اعتراضات دائر کرنا چاہیے تھا۔
اس کے علاوہ نجمی عالم کی امیدواری کوعدالت میں چیلنج کیا گیا تھا کیونکہ وہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے وائس چیئرمین تھے، جب انتخابی عمل شروع ہوا تھا لیکن انہوں نے کاغذات نامزدگی داخل کرنے سے قبل ہی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہےکہ کراچی کے لوگوں نے جماعت اسلامی کو بڑی تعداد میں ووٹ دیا ، نتائج آنے لگے تو لوگوں کو پریشانی لاحق ہوگئی، ہمارے مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر دھاندلی کی، ایم کیوایم نے جعلی مردم شماری کو منظور کیا، حلقہ بندیوں اور اختیارات کے لئے تحریک چلائی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی نے مل کرحکومت چلائی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ادارےسندھ حکومت نے لے لیے ۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ہم نے ووٹرلسٹوں پر بھی اعتراض کیا،کراچی کےبلدیاتی انتخابات 4 بار ملتوی ہوئے، ہم نے کراچی کے عوام کی نمائندگی کی، کراچی کےعوام نے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ آخری وقت کو غیریقینی کی صورتحال رکھی گئی، شاید ہمارا مینڈیٹ 50 فیصد سے بھی زیادہ ہوتا ان حالات میں 25 فیصد سے زائد افراد نے ووٹ کاسٹ کیا، کئی پولنگ اسٹیشنز پر گھنٹوں تاخیر سے پولنگ شروع ہوئی۔
کراچی بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر اور ردوبدل کے خلاف امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے آج ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی۔
سراج الحق نے آج دوپہر 2بجے منصورہ میں مرکزی قیادت کا اہم اجلاس طلب کر لیا ۔
کراچی کے انتخابات کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی بلدیاتی الیکشن میں بڑی پارٹی بن کر سرفہرست آچکی ہے ،پولنگ ایجنٹوں کے نتائج واضح ہیں کہ جماعت اسلامی اکثریت میں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر دھاندلی میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام عائد کردیا۔
پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ پولیٹیکل انجینئرنگ کےذریعے پیپلزپارٹی کو جتوانے کی کوشش کی جارہی ہے، پیپلزپارٹی بی بی شہید کےساتھ دفن ہوچکی ہے اور موجودہ پارٹی زرداری مافیا ہے۔
بلدیاتی انتخابات کے نتائج پرشدید تحفظات کا اظہارکرنے والے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کچھ جماعتیں الیکشن سے بھاگتی رہیں۔ ہم الیکشن کےانعقاد کیلئےڈٹ کرکھڑے رہے لیکن کل جوہوا اسے الیکشن کہنے والے سےبڑا احمق نہیں دیکھا۔
علی زیدی نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانےمیں ناکام ہوگیا، وہ دھاندلی میں براہ راست ملوث ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دھاندلی کےباوجودپی ٹی آئی نے70 سے زائد نشستوں پرکامیابی حاصل کی، ہمارے پاس پولیٹیکل انجینئرنگ کےذریعےدھاندلی کے ثبوت موجود ہیں جنہیں عدالت لےکرجائیں گے۔ ڈی کمشنرز اور ریٹرننگ آفیسرز جوکررہےہیں ہمیں سب علم ہے۔ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمشنرجانبدار ہے۔ ملک میں بدمعاشوں کاٹولہ حکومت کررہاہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ہمارےایم پی ایزکے پیچھے پولیس کولگا دیا گیا، ان کے خلاف ایف آئی آرز کاٹی گئیں۔ فارم 11پرجعلی دستخط کےثبوت موجودہیں، یہ مینڈیٹ چوری کرنےوالےملک کونقصان پہنچاتے ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کےنتائج کومسترد کرنے کا اعلان کرنے والے علی زیدی نے مزید کہا کہ کراچی میں کوئی بھی انتخابات اورنتائج کوتسلیم نہیں کررہا، نتائج کیلئے امیدوار اور کارکنان آراوز کے آفس بیٹھے ہیں ۔
پیپلز پارٹی نے کراچی کی میئرشپ کے لیے پاکستان تحریک انصاف سے اتحاد نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
پی پی رہنما سعید غنی کا کہنا ہے کہ میئر شپ کے لیے تحریک انصاف سے الائنس نہیں ہوگا، جماعت اسلامی سمیت سب سے بات کریں گے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرنے والے سعید غنی نے کہا کہ میئر کے لیے نمبرز حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، کراچی کے عوام نے پیپلزپارٹی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان کو بری طرح سے مسترد کردیا ہے۔
صدرٹاؤن کی یوسی 11 سے پیپلز پارٹی کے سید نجمی عالم کے ہاتھوں شکست کھانے والے پی ٹی آئی کراچی کے صدرخرم شیر زمان سے متعلق سعید غنی کا کہنا تھا کہ خرم شیرزمان شہرکے میئر بنے بیٹھے تھے۔
سعید غنی نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی نے کراچی سے 100 کے قریب یوسیز میں کامیابی حاصل کرلی ہے،مکمل نتائج کا انتظار ہے۔ خرم شیر زمان کو ہمارے ایک کارکن نے شکست دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواہش تھی ایم کیو ایم الیکشن کا بائیکاٹ نہ کرے، احتجاج ایم کیو ایم کا حق ہے۔ جماعت اسلامی نے نتائج میں تاخیر پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
کراچی میں گزشتہ روز ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں تاخیر ہونے پر جی سی ٹی کالج کے باہرمختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان جمع ہیں۔
سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے جمع ہونے پر ریٹرننگ آفیسر(آراو) آفس کیماڑی کے دروازے بند کردئیے گئے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے کارکنان تاحال انتخابی نتائج کے انتظار میں موجود ہیں۔
ریٹرننگ آفیسرآفس کے پولیس کی نفری کو تعینات کردیا گیا ہے، جبکہ (آراو) آفس میں کیماڑی ڈویژن کے نتائج جمع کئے جارہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کہ نتائج میں گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں احتجاج پرمجبورنہ کریں کہ پورا ملک سوالیہ نشان بن جائے، میئر کو آنے سے روکا گیا تو تمام آپشنز استعمال کریں گے۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے کہا کہ جنہوں نے ووٹ دیا ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اکثریت کو کم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں ہم سب کو ساتھ لیکر چلیں گے یہ ساتھ ایک مضبوط رشتہ میں بدل جائے گا۔
ان کہنا تھا کہ جماعت اسلامی 100 کے قریب نشستوں پر کامیاب ہوچکی ہے، ہم سادہ اکثریت کی طرف جارہے ہیں، فارم 11 بڑی مشکل سے حاصل کئے، ریٹرننگ آفیسر نتیجہ روک کر بیٹھے ہیں، نتائج میں گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نتائج تیار ہیں لیکن یہ لوگ کیا کررہے ہیں نتیجہ تبدیل کرنے والے ریٹرننگ آفیسرز کے ہاتھ روکے جائیں، اگرنتیجہ بدل دیں گے تو ہم کہاں جائیں گے جماعت اسلامی کے میئر کو آنے سے روکا گیا تو تمام آپشنز استعمال کریں گے۔
صوبائی الیکشن کمشنراعجاز انور نے کہا ٹوٹل پولنگ اسٹیشن 4 ہزار 990 ہیں، کراچی میں لوگ صبح دیر سے نکلتے ہیں آج شام تک تمام 246 یوسیز کا نتیجہ تیار ہوجائے گا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 246 یوسی ہیں اور 57 ریٹرننگ افسران نے خدمات انجام دیں، لوکل گورنمنٹ الیکشن ایک بڑی ایکسرسائیز ہے الیکشن کمشنر نے اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کئی پولنگ اسٹیشنز میں 6 اور 7 بجے تک پولنگ رہی اور کراچی میں لوگ صبح دیر سے نکلتے ہیں، گنتی کے بعد فارم 11 اور 12 تیار ہوئے۔
صوبائی الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہر ریٹرننگ آفیسرز کے پاس 5 یوسیز کے 25 حلقے تھے اور ہر حلقے کا فارم 11 اور 12 بننا تھا، فارم تیار ہوکر ریٹرننگ آفیسر کے پاس جانا تھا، اور پریزائڈنگ افسران فارم 11 اور 12 تیار کر کے ریٹرننگ آفیسرکے پاس آگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹوٹل پولنگ اسٹیشن 4 ہزار 990 ہیں، ہر پولنگ اسٹیشن پر جنرل ممبر، چیئرمین اورووائس چیئرمین کے فارم بنانے تھے ریٹرننگ آفیسرز کو اپینڈکس اے تیار کرنا ہے، جو غیرسرکاری نتیجہ ہوتا ہے۔
اعجاز انور کے مطابق کہا جارہا تھا کہ پریزائڈنس افسران کی طرف سے دھاندلی ہوئی ہے، اگر کسی پریزائڈنگ افسر نے کوتاہی کی تو کارروائی ہوگی، آج شام تک تمام 246 یوسیز کا نتیجہ تیار ہوجائے گا، الیکشن کمیشن نے شفاف الیکشن کرانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ہے۔
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حتمی طور پر 90 سے زائد یوسیز ہمارے پاس ہیں ، ہمارے لوگ مزید نتائج لینے کے لیے لگے ہوئے ہیں۔
جیونیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں شریک حافظ نعیم نے کہا کہ ہم محنت کرکے نمبر ون پارٹی کے طور پر سامنے آگئے ہیں، ہماری تعداد کم کرنے کی جو کوشش ہوتی ہے وہ نہیں ہونا چاہیے، ہماری کوشش تھی کہ فارم 11 اور 12 ہمیں دیا جائے، اگر زور نہ لگاتے تو پتا نہیں کیا سے کیا کرنے کی کوشش کی جاتی۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حتمی طور پر 90 سے اوپر یوسیز ہمارے پاس ہیں لیکن نتیجہ آنے تک کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں، کوشش ہے اکیلے حکومت بنائیں اور پھر سب کو ساتھ لیکر چلیں، اگر کچھ گروپوں سے بات کرنی پڑے تو کوئی پریشانی نہیں، ہمیں تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ووٹ دیے توہم سب سے بات کریں گے،تعمیر وترقی کیلئے فیصلہ کراچی کے لوگوں کے مفاد میں کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ہےکہ فوری طور پر شہر کو صاف ستھرا کریں، جب کوئی شہر میں قدم رکھے تو اسے پتا چلے کہ میں کراچی میں آیا ہوں، ہمیں کے فور منصوبے کے لیے بات کرنا پڑے گی، مانس ٹرانزٹ کو ریوائو کرنا پڑے گا، شہر میں سیوریج کا بڑا مسئلہ ہے، ان چیزوں کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کی مدد چاہیے ہوگی، سب کو ہمارے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے، کراچی والوں کو ان کا حق دینا چاہیے۔
حافظ نعیم نے مزید کہا کہ الیکشن میں کم ٹرن آؤٹ اس لیے قابل قبول ہے کہ ووٹر لسٹیں کمپرومائزڈ ہیں، 30 فیصد افراد ایسے ہیں جو جہاں رہتے ہیں وہاں ان کا ووٹ نہیں ہے اور رات کے دو ڈھائی بجے لوگوں کویہ علم ہی نہیں تھا کہ الیکشن ہوبھی رہا ہے یا نہیں۔
اس سے قبل انتخابات کے بعد حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا آراوز ہمارے پولنگ ایجنٹس کو فارم 11 اور فارم 12 فراہم نہیں کررہے، ریٹرننگ افسران نتائج کا اعلان نہیں کر رہے یہیں سے کام شروع ہو تا ہے۔ ہم الیکشن جیت گئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ریٹرننگ افسران باقاعدہ الیکشن کے نتیجے کا اعلان کریں لیکن حیرت ہے کہ آر اوزمیڈیا پر زرلٹ کا اعلان کیوں نہیں کررہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میڈیا پر رزرلٹ کا اعلان نہیں ہو رہا تو یہیں سے کام شروع ہوتا ہے، طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جب آپ فارم 11 اور فارم 12 پولنگ ایجنٹ کو فراہم نہیں کرتے، انہیں تھکا دیتے ہیں تو اکہتے ہیں کہ تم جیت تو گئے ہو چلے جاؤ اور جب وہ چلے جاتے ہیں تو زرلٹ تبدیل ہو جاتا ہے اور ایسا ہونے پرہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہوتا اور ہم نہیں چاہتے کہ ہم اپنی محنت کو برباد کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ گنتی کے نتائج فراہم کرنا ہمارا آئینی، جمہوری اور قانونی حق ہے لیکن چیف الیکشن کمشنر اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کے واضح احکامات کے باوجود ہمیں فارم 11 اور 12 فراہم نہیں کیے جا رہے۔سندھ حکومت کے کچھ ڈی سیز نتائج جاری کرنے میں رکاوٹ بن رہے ہیں، نتائج جاری نہ ہوئے تو شہر بھرمیں دھرنے شروع کردیں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے میڈیا سے گفتگومیں واضح کیا کہ عوام کے مینڈیٹ پر شب خون نہیں مارنے نہیں دیں گے، کسی کو اپنے میڈیٹ پر ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ماضی میں پی پی کے الیکشن بائیکاٹ سے سیاست کا نقصان ہوا، پی پی کا اب یہ اصول ہے کوئی بھی الیکشن ہو بائیکاٹ نہیں کرنا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے“آج پاکستان“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہت سے اختلافات رکھنے کے باوجود الیکشن لڑتے ہیں، ایم کیوایم کے الیکشن میں حصہ نہ لینے سے الیکشن تو پھر بھی ہوا، ہماری کوشش ہے کراچی کا میئرپیپلزپارٹی بنائے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہمیں پہلے دن سے امید تھی کراچی، حیدرآباد میں اپنے میئر بنائیں گے کراچی سے پی ٹی آئی کے 14 ایم این ایز تھے ان کی پرفامنس بھی دیکھ لیں کہ کراچی کو کیا دیا۔
متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیوایم) پاکستان کے رہنما فاروق ستارنے کہا کہ نتیجہ آنے سے پہلے کسی کو بھی میئرکا اعلان نہیں کرنا چاہئے، بیلٹ باکس سے جو ووٹ نکلے وہ انتظامیہ اورپولیس نےڈالے۔
فاروق ستارنے“آج پاکستان“میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو لیٹ نہیں ہونا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشنزپرایسا متاثرکرنے والا رش نہیں تھا بیلٹ باکس سے جو ووٹ نکلے وہ انتظامیہ اور پولیس نے ڈالے، حقوق پرسمجھوتا کرکہ الیکشن نہیں لڑاجا سکتا۔
فاروق ستارنے کہا کوئی حلقہ 10ہزار، کوئی20 اورکوئی 30 ہزار کا حلقہ بنایا گیا ہے اور کوئی حلقہ تو90 ہزار اور ایک لاکھ کا بنا دیا گیا ابھی سمجھوتا کرلیتے، تو آگے کیا کرتے پھر۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پاکستان تحریک انصاف کو کراچی میں بڑا اپ سیٹ دیکھنے کو ملا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے کراچی کے میئر کیلئے فیورٹ امیدوار خرم شیرزمان کو پاکستان پیپلزپارٹی کے نجمی عالم سے شکست کاسامنا کرنا پڑا۔
خرم شیرزمان پی ٹی آئی کراچی کے صدر بھی ہیں جنہیں صدرٹاؤن کی یوسی 11 سے پیپلز پارٹی کے سید نجمی عالم کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
گزشتہ 10 سال سے رکن صوبائی اسمبلی رہنے والے خرم شیرزمان کی شکست پی ٹی آئی کی صفوں میں خاصی بےچینی کا باعث ہے۔
کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے نتائج سست روی کا شکارہونے پرمشتعل پی ٹی آئی کارکنوں نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر ویسٹ آفس کاگھیراؤکرلیا۔
رات 4 بجے کیے جانے والے اس احتجاجی گھیراؤ میں نعرے بازی کرنے والے پی ٹی آئی کارکنوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس زرداری فورس بنی ہوئی ہے۔
پولیس کی نفری نے پی ٹی آئی کارکنان کو ڈی سی آفس کےگیٹ پرروک لیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی کا انتخابی نتائج میں تاخیر پراظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری نتائج یقینی بنائے جائیں۔
سعید غنی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی نتائج کو فوری جاری کرنے کو یقینی بنائے۔ انتخابی نتائج میں تاخیر امیدواروں میں بے چینی کا سبب بن رہی ہے۔
سعید غنی کے مطابق تاخیر سے نتائج جاری ہونے سے پورا انتخابی عمل بلاجواز متنازع بن سکتا ہے۔
سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کے دوران حیدرآباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں جامشورو اتحاد پیپلز پارٹی کا بڑا حریف ثابت ہوا ہے۔ ضلع جامشوروں میں حکمران جماعت کو اپ سیٹ کر بھی سامنا کرنا پڑا۔ جامشورو ٹاؤن کے 10 وارڈز میں سے 4 پر جامشورو اتحاد کے امیدوار کامیاب ہو گئے۔
حیدرآباد مین پیپلز پارٹی کا مقابلہ جی ڈی اے کے علاوہ تحریک انصاف سے بھی ہوا۔
جامشورو ٹاؤن کے10وارڈمیں4پرجامشورو اتحاد کے امیدور کامیاب ہوئے۔
وارڈ1پرجامشورو اتحاد کےلالاصمدخان744 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے لالا نوید پٹھان نے 629 ووٹ حاصل کرسکے۔
وارڈ2پرجامشورو اتحادکےلالا سہراب خان240 ووٹ لیکر جیت گئے۔ پیپلزپارٹی کے ارشد سھتو 219 ووٹ حاصل کر سکے۔
وارڈ 3پر پیپلز پارٹی کے بلاول شورو485 ووٹ لیکر آگے تھے۔ جامشورو اتحاد کے ارسلان شورو 249 ووٹ حاصل کرسکے۔
وارڈ4پرپیپلزپارٹی کےغلام شبیرچانڈیو153ووٹ لیکرکامیاب ہوئے۔ جامشورو اتحاد کے غلام نبی بڑدی نے 139 ووٹ حاصل کیے۔
وارڈ5 پر جامشورو اتحاد کے الھورایو بھلائی616ووٹ لیکر جیت گئے۔ پیپلز پارٹی کے ظھیر کاندھڑو 243 ووٹ حاصل کرسکے۔
وارڈ6پرپیپلز پارٹی کےسیدعلمدارشاہ264ووٹ لے کر فاتح رہے۔ جامشورو اتحاد کے عمران راہوجو 114 ووٹ لے سکے۔
وارڈ7پرپیپلز پارٹی کےشبیربلیدی240ووٹ لے کر جیت گئے۔ جامشورو اتحاد کے لیاقت خاصخیلی 230 ووٹ لے سکے۔
وارڈ8پرپیپلزپارٹی کے فیاض بھلائی128ووٹ لیکرکامیاب ہوئے جب کہ جامشورو اتحاد کے گلبھار کھوکھر 122 ووٹ لے سکے۔
وارڈ9پرپیپلز پارٹی کے خمیسو بروہی 608ووٹ لیکرکامیاب ہوئے۔ جامشورو اتحاد کے دیدار چانڈیو 493 ووٹ لے کر دوسرے نمبر رہے۔
وارڈ10پرجامشورواتحاد سید اصغر شاہ کے488ووٹ لیکرکامیاب جب کہ پیپلز پارٹی کے کاشف لاکھو نے 277 ووٹ حاصل کر سکے
میونسپل کمیٹی وارڈ7پرجامشورواتحادکےمنصورجیسر547ووٹ لیکرکامیاب ہوگئے۔ پیپلز پارٹی کےامیدوار جاوید گھریانی 498 ووٹ لے سکے۔
حیدرآباد میں یوسی 91 پر چیئرمین کیلئےپیپلزپارٹی کےعلی محمد سھتو 888 ووٹ لیکر کامیاب اور پی ٹی آئی کےامیدوارعمیرچانڈیو292ووٹ لیکر دوسرے نمبرپر رہے۔
یونین کمیٹی 129 میں پیپلزپارٹی کےامیدوارحنیف راجپوت 514 ووٹ لیکر کامیاب تحریک انصاف کے عمیر شیخ 342 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
حیدرآباد ٹاؤن قاسم آبادیونین150 میں پیپلزپارٹی کے علی مراد دھامراد 883 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ قومی عوامی تحریک کے نظیراحمد 57 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پررہے
یونین کونسل126میں چیئرمین کیلئےپیپلزپارٹی کےخرم لغاری1147ووٹ لیکرکامیاب جی ڈی اے امیدوار محبوب ابڑو 216 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
حیدرآباد یونین کونسل6 میں چیئرمین کیلئےپیپلزپارٹی کےسنگھارگھانگارو1193ووٹ لیکرکامیاب اور جی ڈی اے کےبختاور چنڈ 122 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
یونین کونسل 124 میں چیئرمین کیلئےجماعت اسلامی کےآفاق نصر852لیکرکامیاب پی ٹی آئی کے مظفر حسن 791 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
یونین کونسل 132 میں تحریک انصاف کےریحان راجپوت 802 ووٹ لے کر کامیاب اللہ اکبر تحریک کےمحمد اختر89ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔
یونین کونسل133 میں تحریک انصاف کےمسرت اقبال1159 ووٹ لے کر کامیاب پیپلز پارٹی کی امیدوارعابدہ ارشاد231ووٹ لیکردوسرے نمبر پر رہیں۔
یونین کونسل نمبر1 میں یپلزپارٹی کےمیرمحمد بروھی2161 ووٹ لیکر کامیاب رہے۔ پی ٹی آئی کے خیرمحمد بروہی 626 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر تھے۔
یونین کونسل نمبر14 میں چیئرمین کیلئےپیپلزپارٹی کےمحمد علی گوہر631 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے۔ پی ٹی آئی کے امیدوار شعیب شوکت 375 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
یونین کونسل نمبر3 میں چیئرمین کیلئے پیپلزپارٹی امیدوارمحمد عظیم 1097ووٹ لیکرکامیاب ہوگئے۔ پی ٹی آئی کے امیدوار ارشادعلی688 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
حیدرآباد یونین کونسل نمبر132 میں چیئرمین کیلئےپی ٹی آئی کےریحان راجپوت 802ووٹ لیکر کامیاب ہو گئے۔ اللہ اکبرتحریک کےامیدوارمحمد اختر 89 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ۔
یونین کونسل نمبر110 میں چیئرمین کیلئےپی ٹی آئی کے امیدوار شاہ زیب 1920ووٹ لیکر کامیاب اور آزاد امیدوار ایاز احمد 380 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
یونین کونسل نمبر115 میں چیئرمین کیلئےپی ٹی آئی کےامیدوارشکیب قائمخانی1136ووٹ لیکر کامیاب جماعت اسلامی کے امیدوار شیخ اقبال275 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے ضلع ٹھٹہ کی پانچ میں سے چار ٹاؤن کمیٹیوں پر بھی کلین سوئپ کرلیا۔
ٹاؤن کمیٹی مکلی، گھارو، کیٹی بندر اور گھوڑا باری میں پیپلز پارٹی نے میدان مارلیا۔
بدین میں بلدیاتی انتخابات کے آنے والے غیر حتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا ہے، جس کی خوشی میں ضلع بھر میں جشن کا سماں ہے۔
بدین کی میونسپل کمیٹی پیپلز پارٹی نے اپنے نام کرلی ہے، پی پی نے 14 وارڈز میں سے 12 پر کامیابی حاصل کرلی، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کا ایک ایک امیدوار کامیاب ہوا۔
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے نتائج کے فارم 11 اور 12 فراہم نہ کئے جانے کی شکایت کا کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ تمام پریذائیڈنگ آفیسرز پولنگ ایجنٹس کو فارم 11 اور 12 کی فراہمی یقینی بنائیں۔
الیکشن کمیشن نے کراچی، حیدرآباد اور ٹھٹھہ کے ضلعی الیکشن کمشنرز کو مراسلہ جاری کردیا۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور کراچی کے صدر سعید غنی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی نتائج کا فوری اجراء یقینی بنائے، نتائج میں تاخیر امیدواروں میں بے چینی کا سبب بن رہی ہے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ تاخیر سے نتائج جاری ہونے سے پورا انتخابی عمل بلاجواز متنازع بن سکتا ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت پریزائڈنگ آفیسرز پر دباؤ ڈال رہی ہے، آفیسرز کو فارم 11 اور 12 دستخط کر کے دینے سے روک دیا گیا ہے۔
حافظ نعیم نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کہا جا رہا ہے ڈی سی آفس میں تھیلے لے جا کر دوبارہ گنتی ہوگی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ہم جیتنے والے کو مبارک باد اور ہارنے والے کی حوصلہ افزائی کریں گے، لیکن ہم کراچی کے مینڈیٹ کو چوری نہیں کرنے دیں گے۔
حافظ نعیم نے کارکنان کو پولنگ اسٹیشنز کے باہر جمع ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نتیجہ لئے بغیر ہمارا پولنگ ایجنٹ پولنگ اسٹیشن سے باہر نہیں آئے گا۔ پولنگ عملہ بھی نتیجہ سنائے بغیر باہر نہیں جائے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ایک گھنٹہ میں نتائج ظاہر نہیں کئے گئے تو احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔
حافظ نعیم کی کال کے بعد گلشن حدید میں اقبال اکیڈمی پولنگ اسٹیشن میں نتیجہ روکنے پر جماعت اسلامی کے کارکنوں نے احتجاج کیا، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ۔
ضلع ملیر میں بھی نتائج روکنے پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان آمنے سامنے آگئے ہیں۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے بعد اب ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ جاری ہے، اس دوران بلدیہ ٹاؤن میں پریزائیڈنگ افسر پر سیاسی کارکنوں کی جانب سے تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے۔ پریزائیڈنگ افسر سمیع تشدد سے زخمی ہوگئے ہیں۔
پریزائیڈنگ افسر سمیع کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کے کارکنوں نے مجھ پر تشدد کیا، تحریک انصاف کے امجد آفریدی نے مجے اغوا کرنے کی کوشش کی۔
پریزائیڈنگ افسر کا کہنا تھا کہ مجھ سے بیلیٹ بُک مانگی گئی، مجھے رشوت کی آفر بھی کی گئی۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور سابق مئیر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد نے ہمارے بائیکاٹ پر لبیک کہا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں میزبان اور سینئیر صحافی شوکت پراچہ سے گفتگو میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اورحکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، ہم الیکشن سےنہیں بھاگ رہے، کراچی صاف وشفاف الیکشن چاہتا ہے۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی میں اپنی مرضی کی حلقہ بندیاں کرائیں گئیں، ہم سپریم کورٹ کی ہدایت پر سندھ حکومت کے پاس گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے حلقے پر 20 ہزار پر یوسی ہے اور ایم کیو ایم کے حلقے پر 90 ہزار پر یوسی ہے۔
وسیم اختر سے سوال کیا گیا کہ کیا ایم کیو ایم اس الیکشن کو عدالت میں چیلنج کرے گی؟ تو ان کا کہنا تھا کہ عوام نے اس الیکشن کو رد کیا ہے، ہم اس الیکشن کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ میئر کے پاس اختیارات ہی نہیں ہوں گے، دعا ہے کہ جو بھی میئر بنے کراچی کے مسائل حل کرے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کو پورا گنا جائے، حلقہ بندیاں درست کی جائیں، یہ الیکشن آئین کےمطابق نہیں ہوئے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی زیدی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن میں سب سے بڑی جماعت ہماری تھی، 246 یوسیز میں سے 241 پر ہمارے امیدوارتھے، کوئی بھی جماعت ہمارے قریب نہیں ہے۔
علی زیدی نے کہا کہ 15 جنوری کیلئے الیکشن کمیشن نے میری پٹیشن پر فیصلہ دیا، اسی فیصلے پر آج بلدیاتی انتخابات ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں انتخابات سکون سے ہوئے، لیکن کئی جگہ 12 بجے تک پولنگ شروع نہیں ہوئی تھی۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ کسی سیاسی جماعت سے نہیں، ہمارا مقابلہ ریاستی اداروں کی دھاندلی سے ہے۔
کراچی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شہر کا بلدیاتی نظام مکمل تباہ ہے، پیپلز پارٹی ہمیشہ 18ویں ترمیم، 18ویں ترمیم کرتی ہے، لیکن سی ایم ہاؤس سے آگے اختیارات دینے کو تیار نہیں، یہاں اندھیر نگری چوپٹ راج چل رہا ہے۔
ایم کیو ایم کے انتخابات سے پیچھے ہٹنے کے سوال پر علی زیدی نے کہا کہ ایم کیوایم کے تو امیدوار ہی پورے نہیں تھے۔
آج ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسی شاہ کا کہنا تھا کہ آج کوئی بھی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، سیکیورٹی اداروں نے اپنا کام کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے بائیکاٹ سے فرق پڑا ہے، ہم چاہ رہے تھے ایم کیو ایم انتخابات میں حصہ لے لیکن بائیکاٹ پر افسوس ہوا۔
ناصرحسین شاہ نے کہا کہ ایم کیوایم نے جو صحیح سمجھا وہ کیا۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ میئر کیلئے پی ٹی آئی کے ساتھ الحاق ناممکن ہے، جماعت اسلامی اور دیگر پارٹیز سے الحاق کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کا میئر اس بار جیالہ ہوگا، کراچی کے لوگ چاہتے ہیں مرتضیٰ وہاب میئر ہوں۔
سندھ بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئیر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے آج کے بلدیاتی انتخابات کی فوٹیج دکھائی، انتہائی کم ٹرن اوور نے ثابت کردیا کہ عوام نے الیکشن مسترد کردیے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عوام نے اپنے حق میں فیصلہ دیا ہے، کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے سازش کو مسترد کردیا ہے۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ کراچی، حیدرآباد، ٹنڈوالہ یار اور ٹنڈو محمد خان کے عوام کو سلام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم انتخابی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم نے 2001 کے انتخابات میں بھی حصہ نہیں لیا تھا۔ جماعت اسلامی کو موقع ملا تھا مگر انہوں نے کراچی کی خدمت نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے انتخابات میں جو بھی مئیر بنے گا وہ ایم کیو ایم کی خیرات پر بنے گا۔
اس موقع پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد میں پری پول رگنگ کی گئی، ہم نے 70 سیٹوں کی کمی کی وجہ سے آج کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، کراچی کے ووٹرز نے بتا دیا کہ اکثریت نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جب عوام کی حمایت سے محروم ہوں گے تب کیسے خدمت کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا، مگر انہوں نے اپنے مفاد کے لیے کراچی کا سودا کردیا، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی بلدیاتی قانون پاس ہونے پر ہمارے ساتھ تھے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ہمارے حقوق کے سودے میں الیکشن کیمشن بھی شامل ہے، پولنگ اسٹیشن ویران اور اجاڑ رہے، اگر کہیں سے بیلٹ باکس میں سے بیلٹ پیپر نکلے تو وہ پولیس کی جانب سے ڈالے گئے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ہمارا مطالبہ مان لیا تھا، مگر الیکشن کمیشن ڈٹا رہا۔
کنوینئیر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا ہمارا ایوان ہماری سڑکیں ہیں، جہاں پر ہم کراچی کو چلائیں گے، الیکشن کمیٹی کی ذمہ داری تھی کہ وہ شفاف الیکشن کرواتا، ہم دھاندلی کے خلاف انتخابات سے دست بردار ہوئے۔
اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آرٹیکل 10ون کے تحت ایک بھی یوسی متنازع ہو تو الیکشن نہیں ہوسکتے، ہمارا 70 یوسیز کا مطالبہ ہے، پی پی 53 مان چکی ہے، 53 یوسیز سے ایک پورا شہر بنتا ہے۔