Aaj News

جمعہ, مئ 03, 2024  
24 Shawwal 1445  
Live
politics may 31 2023

پشاور ہائیکورٹ نے تھری ایم پی او کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا

عدالت نے تھری ایم پی او کے خلاف کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا
شائع 31 مئ 2023 12:05pm
پشاور ہائیکورٹ
پشاور ہائیکورٹ

پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں تھری ایم پی او کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا۔

پشاور ہائیکورٹ میں تھری ایم پی او کے خلاف کیسز کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے درخواستوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے تھری ایم پی او کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا۔

ذرائع کے مطابق فیصلے کے بعد 3 ایم پی او کے تحت گرفتار افراد رہا ہوجائیں گے۔

ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے جاری تھری ایم پی او کے احکامات کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ عدالت نے کل درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنادیا۔

عمران خان کے دیرینہ ساتھیوں نے بھی پارٹی چھوڑنے کا عندیہ دے دیا

نوشہرہ کی اہم سیاسی شخصیت کےاڑان بھرنے کی تیاریاں مکمل
شائع 31 مئ 2023 11:44am

خیبرپختون خوا میں عمران خان کے دیرینہ ساتھیوں نے بھی پارٹی چھوڑنے کا عندیہ دے دیا۔

پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور ممبران اسمبلی کا پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے، اور ذرائع کے مطابق نوشہرہ کی اہم سیاسی شخصیت نے 20 سے 25 ساتھیوں سمیت اڑان بھرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ صوبے کے جنوبی اضلاع اور پشاور ویلی کے رہنماؤں کے الگ گروپ بنائے جانے کی خبریں ہیں، اور ان رہنماؤں کے اہم سیاسی پارٹیوں سے رابطوں کی بھی اطلاعات ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کچھ دیرینہ ساتھیوں نے پارٹی چھوڑنے کا عندیہ دے دیا ہے، ان رہنماؤں اور سابق وزرا کے ویڈیو بیانات اور پریس کانفرنس میں 9 اور 10 مئی کے واقعات کی مذمت پہلی ترجیح ہوگی، اہم اعلانات کے حوالے سے جون کا دوسرا ہفتہ اہم ترین ہوگا۔

ذرائع کے مطابق کئی اہم رہنما قبائلی اضلاع اور گلگت بلتستان میں روپوش ہیں، اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اہم رہنما کی فرانس اڑانے بھرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔

پارٹی چھوڑنے والوں کی جہانگیر ترین سے ملاقاتیں

دوسری جانب سینئر سیاستدان جہانگیر ترین نے لاہور کے بعد اب اسلام آباد میں ڈیرے ڈال لئے ہیں، جہاں گزشتہ رات انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑنے والی اسلام آباد کی دو اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین آج سندھ اور خیبرپختونخواہ سے تعلق رکھنے والے اہم رہنما ان سے ملاقات کریں گے، اور اسلام آباد میں مشن مکمل کرنے کے بعد کل لاہور پہنچیں گے۔

ذرائع کے مطابق جہانگیرترین سے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض، ملتان سے سلمان نعیم نے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا، اس کے علاوہ جنوبی پنجاب کی اہم شخصیات نے بھی ملاقاتیں کی ہیں، اور اپنی نئی پارٹی کےحوالے سے مشاورت کی۔ ذرائع نے بتایا کہ جہانگیر ترین نے اپنی پارٹی کے نئے نام کے حوالے سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔

سپریم جوڈیشنل کونسل کا جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی کا آغاز

چیف جسٹس نے مظاہر نقوی کے خلاف شکایات کونسل ممبرز کو بھجوا دیں
شائع 31 مئ 2023 10:42am

سپریم جوڈیشنل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف شکایات کے بعد اب سپریم جوڈیشنل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات سپریم جوڈیشل کونسل ممبرز کو بھجوا دی ہیں۔

جسٹس مظاہر نقوی کے 3 ارب سے زائد کے مبینہ اثاثے

23 فروری کو میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس بھجوایا گیا تھا، جس میں سپریم کورٹ کے جج اور ان کے اہلخانہ کی جائیدادوں کی تحقیقات کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

ریفرنس میں مؤقف پیش کیا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ہیں، اور ان فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ، گلبرگ تھری لاہور میں 2 کنال 4 مرلے کا پلاٹ، سینٹ جون پارک لاہور کینٹ میں 4 کنال کا پلاٹ اور گوجرانوالہ الائیڈ پارک میں غیر ظاہر شدہ پلازہ بھی شامل ہے۔

ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مبینہ طور پر 2021 میں 3 بار سالانہ گوشواروں میں ترمیم کی، گوشواروں میں ترمیم گوجرانوالہ ڈی ایچ اے میں گھر کی مالیت ایڈجسٹ کرنے کے لیے کی گئی، پہلے گھر کی مالیت47 لاکھ پھر 6 کروڑ اور پھر 72 کروڑ ظاہرکی گئی۔

اس سے قبل آڈیو لیکس کے معاملے پر پاکستان بار کونسل کی زیر قیادت تمام بار کونسلز نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پی ٹی آئی خواتین کی گرفتاریاں وتشدد کیس: پنجاب حکومت، ہوم سیکرٹری ،آئی جی کو نوٹس جاری

بتایا جائے کہ کتنی خواتین نظر بند ہیں، لاہور ہائیکورٹ
اپ ڈیٹ 31 مئ 2023 02:27pm
لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی خواتین کارکنوں کی گرفتاریوں اور تشدد کے خلاف کیس میں پنجاب حکومت، ہوم سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی نے پی ٹی آئی کی خواتین کارکنوں کی گرفتاریوں اور تشدد کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار پی ٹی آئی سینیٹر زرقا سہروردی کے وکیل نے دلائل دیے کہ تحریک انصاف کی خواتین رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرنے اور تشدد کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان کو غیر قانونی طور پر گرفتار اور نظر بند کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف کی تمام خواتین پر امن احتجاج کر رہی تھیں جو ان کا جمہوری بنیادی حق ہے۔

مزید پڑھیں: پراسیکیوشن ونگ پنجاب کا خواتین ملزموں کی ضمانت منسوخی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

عدالت سے استدعا کی گئی کہ تحریک انصاف کی تمام خواتین رہنماؤں اور کارکنان کو رہا کرنے اور تحریک انصاف کی تمام خواتین رہنماؤں اور کارکنان پر تشدد اور استحصال سے متعلق جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے کر تحقیقات کروانے کا حکم دیا جائے۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ خواتین کے ساتھ تشدد یا بد سلوکی کا کوئی واقع پیش نہیں آیا، خاتون ڈی سی لاہور اور خاتون پولیس آفیسر نے جیل جا کر خواتین سے ملاقات بھی کی، عدالت درخواست کو ناقابل سماعت دے کر خارج کرے۔

مزید پڑھیں: لبرٹی سے گرفتار پی ٹی آئی کی 17 خواتین کی نظربندی کا فیصلہ معطل

عدالت نے سرکاری وکیل کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، ہوم سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ بتایا جائے کہ کتنی خواتین نظر بند ہیں، رپورٹ دی جائے کہ کتنی خواتین جیلوں اور کتنی ریمانڈ پر ہیں، پولیس کا تو سارا نظام کمپیوٹرائزڈ ہے، عدالت کو مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔

آڈیو لیکس تحقیقات: عدالت نے سابق چیف جسٹس کے بیٹے کیخلاف کارروائی سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نجم الثاقب کو طلبی کا نوٹس بھی معطل کردیا
اپ ڈیٹ 31 مئ 2023 10:58am
اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقات کے لیے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے نجم الثاقب کو بھیجا گیا طلبی کا نوٹس بھی معطل کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں آڈیو لیکس تحقیقات کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

مزید پڑھیں: ثاقب نثار کے بیٹے نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقاتی کمیٹی کو چیلنج کردیا

جسٹس بابر ستارنے درخواست پر سماعت رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ کی۔

جسٹس بابرستار نے اعتراضات دورکرتے ہوئے استفسارکیا کہ کیا یہ خصوصی کمیٹی ہے؟

جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ خصوصی کمیٹی کے لیے بھی وہی رولزہوں گے جو عام کمیٹی کے لیے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اپنے بیٹے اور عزیر کو بلا کر آڈیو لیک سے متعلق پوچھا، جسٹس (ر) ثاقب نثار

جسٹس بابرستار نے کہا کہ آپ کو متعلقہ وزارت کو پارٹی بنانا پڑے گا۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ کوئی متعلقہ وزارت اس معاملے میں ہے ہی نہیں، پھر بھی ہم بنا دیں گے، ہم نے صرف یہ چیلنج کیا ہے کہ اسپیکر اور اسمبلی کو پرائیویٹ معاملے کو دیکھنے کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ میں جو معاملہ زیرالتوا ہے ہم نے اس کو چیلنج نہیں کیا، آڈیولیک 2 پرائیویٹ لوگوں کے درمیان مبینہ طور کی گئی بات چیت ہے، پارلیمنٹ کو 2 پرائیویٹ لوگوں کے معاملے کو دیکھنے کا اختیار نہیں۔

مزید پڑھیں: ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی قائم

عدالت عالیہ نے خصوصی کمیٹی کو چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار کے بیٹے کے خلاف کارروائی سے روک دیا اور پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے نجم الثاقب کو طلبی کا نوٹس بھی معطل کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے حکم امتناع جاری کیا ہے۔

مزید پڑھیں: مبینہ آڈیو لیک: خصوصی کمیٹی کا سابق چیف جسٹس کو بیٹے سمیت طلب کرنے کا فیصلہ

جسٹس بابرستار نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات بھی دور کردیے۔

عدالت نے درخواست پر وفاقی حکومت کو 19 جون کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا ہے کہ یہ آڈیوز ریکارڈ کون کرتا ہے؟ خصوصی کمیٹی نے کس اختیار کے تحت نوٹس کیا؟ پیرا وائز کمنٹس بھی طلب کرلیے گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ابوزر چدھڑ سے ٹکٹ کے معاملے پر بات کر رہے تھے جبکہ ثاقب نثار نے بھی آڈیو میں بیٹے کی آواز کی تصدیق کی تھی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی تھی۔

نجم الثاقب نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب بنائی گئی اسپیشل کمیٹی کی تشکیل چیلنج کر رکھی ہے۔

عمران خان پرملٹری کورٹ میں مقدمہ چلے گا، وہی سارے معاملے کے ’آرکیٹیکٹ‘ ہیں،رانا ثناء اللہ

'عمران اپنی گرفتاری سے پہلے سب کچھ طے کر کے گئے تھے'
اپ ڈیٹ 31 مئ 2023 10:16am
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر 9 مئی کے واقعات کے خلاف ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلے گا، دفاعی تنصیبات اوراملاک پر حملوں اور جلاؤ گھیراؤ کے ماسٹر مائنڈ وہ خود ہیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس کے سلسلے میں عمران خان کو نیب کے حوالے کیا تھا جس کے بعد ملک بھرمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہورمیں کورکمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس کہا جاتا ہے، اس کے علاوہ راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرزکے مرکزی دروازے کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو وِد عادل شاہ زیب‘ میں شریک رانا ثناء کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بارہا اسلام آباد پرحملے کی بات کی ہے اور وہی سارے معاملے کے آرکیٹیکٹ ہیں، عمران خان نے نفرت اور تشدد کی سیاست کی اور نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر بھرا’۔

رانا ثناء اللہ نے عمران خان پرگرفتاری سے قبل فوجی تنصیبات پرحملوں کی منصوبہ بندی ذاتی طور پرکرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے شواہد بھی موجود ہیں۔ انہوں نےکہا کہ ، ”ثبوت دستاویزی ہیں، یہ ٹویٹس اوران کے پیغامات میں ہیں۔“

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا تو رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’بالکل،ایسا کیوں نہیں کرنا چاہیے؟ انہوں نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے جو پروگرام بنایا اور پھر اس پر عمل درآمد کرایا، میری سمجھ میں بالکل فوجی عدالت کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے تجزیے کے مطابق عمران خان کی گرفتاری ضرور ہوگی ، تاہم تحقیقاتی اداروں کا اختیارہے کہ وہ کسے گرفتارکرتے ہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ ، ’یہ توجیہہ تو بنتی ہی نہیں کہ عمران خان جیل میں تھے‘۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حامیوں نے نعرہ لگایا کہ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے۔ “ انہوں (عمران خان)نے یہ سب کچھ کیا. وہ اس تمام معاملے کے آرکیٹیکٹ ہیں۔“

جب ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان جیل سے بھی اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے کیسے بات چیت کر سکتے ہیں تو وزیر داخلہ نے جواب دیا کہ ’یہ سب (منصوبہ بندی) ان کے جیل جانے سے پہلے طے کر لی گئی تھی کہ ’کون کیا کرے گا اور کہاں کرے گا۔‘ اور جب اسے گرفتار کر لیا جائے گا تو اس کی حکمت عملی اور فرائض کیا ہوں گے۔ یہ سب کچھ طے ہو چکا تھا۔

وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات سے بھی انکار کیا۔

رانا ثناء اللہ کا بیان وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آرمی ایکٹ کے تحت عمران خان کے ٹرائل پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھ کہ ’میں اس امکان کو مسترد نہیں کرتا کہ وہ (عمران خان ) منصوبہ ساز تھے اورسب کچھ جانتے تھے۔‘

دوسری جانب پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمرایوب نے وزیرداخلہ کے بیان پرردعمل کا اظہارکرتے ہوئےاپنی ٹویٹ میں کہا کہ حالیہ بے ترتیب اقدامات اور بیانات نے وزیر کی حیثیت سے ان کی صلاحیتوں پرسنگین سوالات کو جنم دیا ہے۔

مبینہ آڈیو لیکس کمیشن کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت شروع ہوتے ہی ملتوی

انکوائری کمیشن نے لارجر بینچ پر اعتراض اٹھادیا
اپ ڈیٹ 01 جون 2023 11:31am
سپریم کورٹ آف پاکستان، اسلام آباد۔ فوٹو — رائٹڑز
سپریم کورٹ آف پاکستان، اسلام آباد۔ فوٹو — رائٹڑز

سپری کورٹ میں مبینہ آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت شروع ہوتے ہی ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بینچ کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیں: آڈیو لیکس کمیشن پر حکومتی اعتراض، تینوں ججز سے علیحدہ ہونے کی درخواست

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے اعتراض پر مشتمل درخواست کو ڈائری نمبرلگانے کی ہدایت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آئندہ ہفتے اٹارنی جنرل کی درخواست پر سماعت کریں گے، ہمارے پاس کچھ اور درخوستیں بھی آئی ہیں، اٹارنی جنرل صاحب آپ کی درخواست فائل نہیں ہوئی، آپ کی درخواست پرنمبر لگانےکا کہہ رہے ہیں۔ آپ تمام فریقین کو اپنی درخواست کی کاپیاں فراہم کریں۔

درخواست گزار حنیف راہی نے عدالت میں استدعا کی کہ میری ایک درخواست ہے، اس کو سنا جائے، اور ساتھ میں ایک توہین عدالت کی درخواست بھی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے پاس کچھ اور درخواستیں آئی ہیں، جن کو رجسٹر کرنے کا حکم دے دیا ہے، پہلے اٹارنی جنرل کی درخواست دائرکی ہے وہ سنیں گے، درخواست گزار عابد زبیری کے وکیل نے اگر کوئی جواب دیا ہے، انکوائری کمیشن نے لکھا کہ ٹاک شوز میں ہم بات کرتے ہیں، آپ یہ تحریری طورپر دیں، اس کو سنیں گے، سماعت کی تاریخ ہم بعد میں دیں گے۔

عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

آڈیو لیکس کمیشن نے لارجر بینچ پر اعتراض اٹھادیا

کیس کی سماعت سے قبل آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے حوالے سے سیکرٹری کمیشن نے رپورٹ جمع کرادی ہے، جب کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں بنائے گئے انکوائری کمیشن کا مختصر بیان بھی جمع کرایا گیا ہے، جس میں لارجر بینچ پر بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے.

آڈیو لیکس کے انکوائری کمیشن نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ درخواستوں کوآرٹیکل184/3کےتحت سن رہی ہے، اس بینچ کیلئے درخواستوں کی سماعت کرنا مناسب نہیں ہوگا، کیوں کہ صدر سپریم کورٹ بارعابد زبیری کی اپنی آڈیو منظرعام پر آئی ہے، تو وہ کیسے مفاد کا معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

انکوائری کمیشن نے مؤقف دیا ہے کہ انکوائری کمیشن کو معاملہ میں کوئی دلچسپی نہیں، انکوائری کے دوران آنے والے اعتراضات کو زیرغور لایا جائے گا، نئے قانون کے بعد بینچ کی تشکیل 3 رکنی کمیٹی کا اختیارہے، انکوائری کمیشن کیخلاف درخواستوں کو کمیٹی کے تعین تک سنا جائے۔

انکوائری کمیشن نے اپنے جواب میں یہ بھی نقطہ اٹھایا کہ جسٹس منیب اختر کا ایک آڈیو میں ذکر ہے، ایک آڈیو میں چیف جسٹس کی ساس سے متعلق ہے، ججز کا حلف آئین و قانون کی پاسداری کی بات کرتا ہے، کمیشن کو ابتک درخواستوں کی نقول فراہم نہیں کی گئیں۔

سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو کام کرنے سے روک دیا

یاد رہے کہ 26 مئی کو سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو کام کرنے سے روکتے ہوئے کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات: انکوائری کمیشن نے مزید کارروائی روک دی

گزشتہ روز وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن پر سپریم کورٹ کے بینچ کے خلاف درخواست دائر کی۔

درخواست میں میں بینچ میں شامل تینوں ججز پر اعتراض کرتے ہوئے نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو کام کرنے سے روک دیا

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر آڈیو لیک کا مقدمہ نہ سنیں، تینوں معزز ججز 5 رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیں، 26 مئی کو سماعت کے دوران چیف جسٹس پر اٹھے اعتراض کو پذیرائی نہیں دی گئی۔

لارجر بینچ کی تشکیل

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

مزید پڑھیں: صدر سپریم کورٹ بار نے آڈیو لیکس کمیشن کا طلبی نوٹس چیلنج کردیا

جوڈیشل کمیشن کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری، ریاض حنیف راہی اور مقتدر شبیر نے درخواست دائر کر رکھی ہیں۔

درخواستوں میں کیا مؤقف اپنایا گیا

عمران خان نے ایڈووکیٹ بابراعوان کے توسط سے دائر آئینی درخواست میں استدعا کی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا نوٹی فکیشن کالعدم قراردیا جائے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس نے آڈیو لیک کمیشن کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دیدیا

سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری نے بھی آڈیو لیکس کمیشن کی جانب سے طلبی کا نوٹس چینلج کرتے ہوئے درخواست میں وفاق، آڈیو لیکس کمیشن، پیمرا اور پی ٹی اے کو فریق بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن آئین کی خلاف ورزی ہے۔

عابد زبیری نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ کسی بھی شہری کی جاسوسی یافون ٹیپنگ نہیں کی جاسکتی، آڈیو لیک کمیشن کا نوٹیفکیشن آرٹیکل 9، 14،18، 19، 25 کی خلاف ورزی ہے، کمیشن کی تشکیل، احکامات اور کارروائی کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔

آڈیو لیکس میں شامل افراد

تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حکم پر وفاقی حکومت انکوائری کمیشن کو مبینہ آڈیوز کے ساتھ ٹرانسکرپٹ بھی مجاز افسر کے دستخط سے جمع کرواچکی ہے۔ مجموعی طور پر8 آڈیوز جمع کرائی گئی ہیں جن میں افراد کے نام،عہدے اور دستیاب رابطہ نمبرز کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل آفس نے جن 8 مبینہ آڈیوز سے متعلق ناموں کی فہرست تیارکی ہے اس میں نام سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کا ہے۔ اس کے علاوہ عمران خان، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، موجودہ چیف جسٹس کی خوشدامن ماہ جیبیں نون، صحافی عبدالقیوم صدیقی، پی ٹی آئی کو خیرباد کہنے والے جمشید چیمہ، وکیل خواجہ طارق رحیم اور ان کی اہلیہ رافیہ طارق کا نام بھی ہے۔

اس کے علاوہ فہرست میں صدر سپریم کورٹ بارعابد زبیری، سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم ثاقب اور ابو ذر مقصود چدھڑ کے مطابق علاوہ سپریم کورٹ کے ایک حاضرسروس جج کا نام بھی شامل ہے۔

آڈیو لیکس پرجوڈیشل کمیشن کا دائرہ اختیار

حکومت نے 20 مئی8 کو ججز کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے سینئر رین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کررہے ہیں، دیگر 2 ارکان میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اخترافغان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامرفاروق شامل ہیں۔

اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی سپریم کورٹ کے موجودہ جج اور ایک وکیل کے ساتھ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گا۔

موجودہ چیف جسٹس، سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس ہائیکورٹ کے داماد سمیت آڈیو لیکس کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا قانون کے مطابق احتساب کرنے کا بھی فیصلہ کرے گا۔ کمیشن یہ بھی دیکھے گا کہ کونسی ایجنسی ذمے داروں کا احتساب کرسکتی ہے۔

سابق صدر آصف زرداری بلاول ہاؤس سے بحریہ ٹاؤن اسپتال پہنچ گئے

سابق صدر پارٹی میں شامل ہونے والے نئے رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس بھی کریں گے
اپ ڈیٹ 31 مئ 2023 02:46pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بحریہ ٹاؤن اسپتال پہنچ گئے، جہاں معائنے کے بعد وہ چوہدری شجاعت حسین اور دیگر پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔

ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری دبئی سے خصوصی طیارے سے لاہور پہنچے، وہ سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ سے بلاول ہاؤس روانہ ہوئے۔

آصف علی زرداری چند گھنٹے آرام کے بعد معمول کے طبی معائنے کیلئے بحریہ ٹاؤن اسپتال پہنچ گئے، وہ اسپتال میں اپنا معمول کا طبی معائنہ کروائیں گے اور ان کے ضروری ٹیسٹ کئے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری آج لاہور میں مصروف دن گزاریں گے، وہ آج شام 4 بجے چوہدری شجاعت سے ملنے جائیں گے، جب کہ وہ آج بلاول ہاؤس میں پارٹی رہنماوں سے بھی ملاقات کریں گے، جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، اور آئندہ انتخابات کے حوالے سے بھی مشاورت کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ آصف زرداری آج شام 6 بجے پارٹی میں شامل ہونے والے سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، اور آج رات 8 بجے پارٹی میں شامل ہونے والے نئے رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔

سابق صدر پیپلز پارٹی پنجاب کی قیادت سے بھی ملاقات کریں گے، جس میں 9 مئی کے واقعات کے بعد کی صورت حال کے تناظر میں سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ان کا لاہور میں قیام 3 دن تک ہوگا۔