شائع 30 دسمبر 2025 09:21pm

متحدہ عرب امارات کے صدر سے وزیرِ اعظم کی ملاقات، سعودی تنازع پر گفتگو

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان کشیدگی ختم کرانے کے لیے پاکستان متحرک ہو گیا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم شہبازشریف نے رحیم یار خان میں یو اے ای کے صدر  شیخ محمد بن زاید النہیان  سے ملاقات کی، جس میں دفاعی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں اشتراک عمل کو مزید فروغ دینے کے امکانات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

منگل کو وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے رحیم یارخان کے شیخ زاید پیلس میں متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابوظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی، جہاں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر اعظم کے خصوصی معاون طارق فاطمی اور دیگر سینئر حکام بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ملاقات نہایت خوش گوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی اور دونوں رہنماؤں نے 26 دسمبر 2025 کو اسلام آباد میں ہونے والی اپنی حالیہ ملاقات میں طے پانے والے امور پر گفتگو آگے بڑھایا۔ یہ ملاقات متحدہ عرب امارات کے صدر کی حیثیت سے شیخ محمد بن زاید النہیان کے پاکستان کے پہلے سرکاری دورے کے تسلسل کا حصہ تھی۔

وزیراعظم نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دیرینہ، برادرانہ تعلقات کو ایک مضبوط، اسٹریٹجک اور باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور دوطرفہ تجارت میں نمایاں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں غیرمعمولی پیش رفت دونوں ممالک کے لیے سودمند ثابت ہوگی۔

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، توانائی، کان کنی اور معدنیات، دفاعی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں اشتراک عمل کو مزید فروغ دینے کے امکانات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم نے شیخ محمد بن زاید النہیان کی متحرک اور دوراندیش قیادت میں متحدہ عرب امارات کی شان دار ترقی کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں ان کی ذاتی دلچسپی اور سرپرستی پر شکریہ ادا کیا۔

شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات میں مقیم 21 لاکھ پاکستانیوں کی میزبانی پر بھی اماراتی قیادت کا شکریہ ادا کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

ملاقات میں دوطرفہ تعاون کے علاوہ ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور یہ ملاقات دونوں برادر ممالک کے مضبوط تعلقات کی عکاس ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے یمن میں یواے ای کے جہاز کو نشانہ بنائے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے، سعودی عرب کا دعوی ہے کہ یو اے ای یمن کے باغیوں کو اسلحہ اور دیگر سازو سامان فراہم کررہا تھا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی کوشش ہے کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان کسی بھی سطح پر اختلافات کو سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے اور خطے میں استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس سلسلے میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

واضح رہے کہ منگل کے روز سعودی عرب نے یمن کے ساحلی شہر المُکلّہ کی بندرگاہ پر فضائی حملہ کیا، یہ کارروائی یمن کے ایک علیحدگی پسند گروہ کے لیے اسلحے کی کھیپ پہنچنے پر کی گئی۔

سعودی عرب کی اتحادی افواج کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ یمنی بندرگاہ پر جن جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں وہ اسلحہ موجود تھا جو متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ سے المُکلّہ پہنچایا گیا تھا اور اسے یمن کے باغی گروہ کی مدد کے لیے اتارا جارہا ہے۔

سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے مطالبہ کیا  ہے کہ وہ  یمنی  حکومت کے مطالبے کے  مطابق 24 گھنٹے میں اپنی فوج  یمن سے واپس بلائے اور کسی بھی فریق کوعسکری یا مالی معاونت کا عمل  فوری  بند کرے۔

سعودی  وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ  یمن کے امن کے لیے مذاکرات  ہی واحد حل ہے، یو اے ای کا یمنی جنوبی عبوری کونسل  پر دباؤ ڈال کرکارروائیوں پر آمادہ کرنا افسوسناک ہے، یہ اقدام ہماری قومی سلامتی اور یمن کے امن سمیت پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔

سعودی عرب نے خبر دار کیا ہے کہ قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے یا اس سے چھیڑچھاڑ کو ریڈلائن سمجھا جائے گا، ہم کسی ایسے اقدام سے گریز نہیں کریں گے جو خطے کی سلامتی کے لیے ضروری ہو۔

سعودی وزارت خارجہ نے نے صدریمنی صدارتی قیادت کونسل اور ان کی حکومت سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ  ہم  یمن کے امن، استحکام  اور خودمختاری کی مکمل حمایت جاری رکھیں گے۔

Read Comments