اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2025 12:56pm

کراچی : گھر سے 4 لاشیں ملنے کا معاملہ، پوسٹ مارٹم مکمل، ’تشدد کا نشان نہیں ملا‘

کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں گھر سے گزشتہ روز چار لاشیں ملنے کا معاملہ حل نہ ہوسکا۔ لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے جس کے بعد سیمپل لے کر کیمیکل ایگزامن کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا ہے۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ طارق نے بتایا لاشوں پر تشدد کے کوئی نشانات موجود نہیں تھے۔ موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح ہوسکے گی۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔ باپ اور بیٹا حراست میں ہیں اور ان سے تفتیش جاری ہے۔

پولیس نے بتایا کہ گھر کے سربراہ نجیب اللہ نے دو شادیاں کی تھی، پہلی بیوی پنجابی اور دوسری ازبک تھی۔ پہلی بیوی سے دو بچے اور دوسری بیوی سے بھی دو بچے تھے۔

پولیس کے مطابق پہلی بیوی کو طلاق ہوگئی تھی جو پنجاب میں ہے، جاں بحق ہونے والی ایک بچی سونم پہلی بیوی کی ہے جبکہ جاں بحق ہونے والے دونوں بچے دوسری بیوی فاطمہ کے ہیں۔ پہلی بیوی سے ایک بیٹا ہے جو باپ کے ساتھ تھا۔

پولیس نے بتایا کہ نجیب اللہ سبزی منڈی میں کام کرتا ہے۔ رات میں نجیب اللہ اپنے بیٹے کے ساتھ سبزی منڈی گیا ہوا تھا، اور صبح جب نجیب گھر آیا کوئی دروازہ نہیں کھول رہا تھا۔ نجیب اللہ نے بیٹے کو گھر میں داخل کیا تو تمام لاشیں موجود تھیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں گنا منڈی کے قریب ایک گھر سے چار افراد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

پولیس کے مطابق ایک خاتون اور تین معصوم بچوں کی لاشیں گھر کے اندر پھندے سے لٹکی ہوئی پائی گئی تھیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 35 سالہ فاطمہ، 11 سالہ سونم، تین سالہ آرزو اور دو سالہ ارمان شامل ہیں۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیا اور شواہد اکٹھے کرنے کا عمل شروع کیا تھا۔ لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

ایدھی رضاکار فاروق کے مطابق ابتدائی معائنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ لاشیں تقریباً دس سے گیارہ گھنٹے پرانی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور بظاہر یہ ایک گھریلو سانحہ معلوم ہوتا ہے، تاہم اصل حقیقت تحقیقات کے بعد ہی سامنے آ سکے گی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ اس واقعے کو قتل اور خودکشی دونوں پہلوؤں سے دیکھا جا رہا ہے۔ گھر کے سربراہ نجیب اللہ اور اس کے بیٹے کو حراست میں لیا گیا تاکہ واقعے سے متعلق مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔

نجیب اللہ لیہ کا رہائشی اور محنت کش ہے۔ آج نیوز سے گفتگو میں اس کا کہنا تھا کہ وہ معمول کے مطابق سبزی منڈی گیا ہوا تھا واپس آیا تو گھر کا دروازہ اندر سے بند تھا۔

نجیب اللہ کے مطابق، اس نے بیٹے کو دیوار پر چڑھا کر گھر کے اندر بھیج کر دروازہ کھلوایا تو دیکھا کہ ا بیوی اور تین بچوں کی لاشیں رسی کے ساتھ لٹکی ہوئی تھیں۔

اہل محلہ اور قریبی ذرائع کے مطابق نجیب اللہ نے پہلی بیوی کو طلاق دینے کے بعد فاطمہ سے دوسری شادی کی تھی۔ فاطمہ سے اس کے دو بچے تھے جبکہ پہلی بیوی سے اس کے پانچ بچے تھے، جن میں سے دو بچے نجیب اللہ کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔ جاں بحق ہونے والی سونم پہلی بیوی کی بیٹی بتائی جاتی ہے۔

نجیب اللہ کے ایک دوست نواب کے مطابق پہلی بیوی کی جانب سے فون آنے پر میاں بیوی کے درمیان اکثر جھگڑا رہتا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی مکمل اور غیر جانبدار تحقیقات کی جا رہی ہیں اور فرانزک شواہد، بیانات اور دیگر پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اصل وجوہات معلوم کی جائیں گی۔ واقعے نے علاقے کے مکینوں کو شدید صدمے میں مبتلا کر دیا ہے اور ہر آنکھ اشکبار ہے۔

Read Comments