کراچی: فلیٹ سے ملی خواتین کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل، ’تشدد کا کوئی نشان نہیں ملا‘
کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک ون میں رہائشی اپارٹمنٹ کے فلیٹ سے ماں بیٹی اور بہو کی پراسرار ہلاکتوں اور بیٹے کا بیہوشی کی حالت میں ملنے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں جب کہ تینون خواتین کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران خون سمیت مختلف اعضا سے نمونے حاصل کیے گئے، حاصل کیے جانے والے نمونوں کو لیباٹری بھجوادیا گیا، موت کی اصل وجہ لیباٹری رپورٹ آنے کے بعد واضح ہوگی، تینوں لاشوں پر تشدد کا کوئی نشان نہیں۔
گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک ون سے 3 خواتین لاشیں برآمد ہوئیں جن کی شناخت 52 سالہ ثمینہ، 19 سالہ ثمرین اور 22 سالہ ماہا کے ناموں سے کی گئی جب کہ لاشوں کاپوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں مکمل کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق فلیٹ سے بیہوشی کی حالت میں ملنے والا 30 سالہ یاسین اسپتال میں زیر علاج ہے، یاسین کو ہوش آگیا لیکن بیان دینے کے قابل نہیں جب کہ گھر کے سربراہ اقبال کی ذہنی حالت درست نہیں ہے، رہائشی عمارت کے مکینوں اور چوکیداروں کے بیانات لیے جارہے ہیں۔
پولیس کو شبہ ہے کہ گھر کے سربراہ اقبال نے ہی سب کو کوئی زہریلی چیز کھلائی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق واقع کے حوالے ہر پہلو پر تحقیقات جاری ہے۔
3خواتین کی لاشیں ملنے کے واقعے میں نئے انکشافات
قبل ازیں کراچی کے علاقے گلشن اقبال عابد ٹاؤن میں رہائشی عمارت سے 3 خواتین کی لاشیں ملنے کے واقعے میں نئے انکشافات سامنے آئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بہو ماہا کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد زہر دیا گیا تھا۔ ماہا کے چہرے پر تشدد اور خون کے واضح نشانات پائے گئے ہیں جب کہ 22 سالہ ماہا کی لاش 24 گھنٹے سے زائد پرانی بتائی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق گھر کی مزید 2 خواتین، ماہا کی ساس ثمرین اور نند ثمینہ کو بھی زہر دے کر قتل کیا گیا۔ واقعے میں گھر کا نوجوان بیٹا یاسین تشویشناک حالت میں جناح اسپتال میں زیر علاج ہے۔
پولیس کے مطابق تین خواتین کے اس تہرے قتل کی واردات میں پولیس کو گھر سے کوئی اہم شواہد نہیں مل سکے۔ گھر کے سربراہ اقبال کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے تاہم وہ بھی بیان دینے کی حالت میں نہیں۔
ایس ایس پی ضلع شرقی کے مطابق گھر میں لاشوں کی اطلاع بیٹے کو اس کی بہن کے ذریعے ملی۔ پولیس نے بہن، بھائی اور پڑوسیوں کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی اصل نوعیت اور اموات کی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی یقینی طور پر سامنے آ سکے گی۔