شائع 08 دسمبر 2025 02:35pm

پنجاب بھر میں بھاری چالان اور جرمانوں کے خلاف ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال

لاہور سمیت پنجاب بھر میں پبلک اینڈ گڈز ٹرانسپورٹرز نے موٹر وہیکل آرڈیننس 2025 کے خلاف آج سے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے۔ تمام پبلک اور مال بردار گاڑیوں کے اڈے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ صوبے بھر میں سبزی اور پھل منڈیوں کو بھی سپلائی روک دی گئی ہے۔

پنجاب بھر میں پبلک اور گڈز ٹرانسپورٹرز نے موٹر وہیکل آرڈیننس 2025 کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث ٹرانسپورٹ اڈے بند اور سبزی اور پھل منڈیوں کو سپلائی بھی معطل ہو گئی ہے۔

ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت ٹریفک آرڈیننس 2025 فوری طور پر واپس لے، کیونکہ موجودہ صورتحال میں کرائے کی رقم سے ڈبل جرمانے کیے جا رہے ہیں جو قابلِ قبول نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت مطالبات پورے نہیں کرتی، ہڑتال جاری رہے گی۔ ٹرانسپورٹرز اور صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے درمیان مذاکرات آج لاہور میں شیڈول ہیں۔


آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ہڑتال سے متعلق اپنے بیان میں کہا کہ زیرو ٹالرنس پالیسی جاری رہے گی، قانون پر عمل درآمد کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بغیر لائسنس ڈرائیونگ موت اور حادثات کو دعوت دینے کے مترادف ہے، اسکول کے بچوں کی زندگیوں کی حفاظت پر کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔

سردی کے دوران اسموگ کے بڑھنے کا خطرہ، ایڈوائزری جاری

واضح رہے کہ پنجاب ٹریفک آرڈیننس 2025، جسے صوبائی موٹر وہیکلز (ترمیمی) آرڈیننس 2025 بھی کہا جاتا ہے، 25 نومبر 2025 کو گورنر پنجاب نے جاری کیا۔

حکومت کے مطابق اس قانون کا مقصد روڈ سیفٹی، حادثات میں کمی، اسموگ پر قابو اور ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعے قانون کے نفاذ کو جدید بنانا ہے۔ آرڈیننس کے تحت بعض خلاف ورزیوں پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ اور 6 ماہ تک قید کی سزا رکھی گئی ہے جبکہ کم عمر افراد کی ڈرائیونگ پر والدین اور گاڑی مالکان کو بھی جواب دہ ٹھہرایا گیا ہے۔

ٹریفک پولیس نے لاہور سمیت صوبے بھر میں آرڈیننس نافذ ہوتے ہی کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔ جبکہ پیر کے روز ہڑتال کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ بند ہونے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

کم عمر بچے کے بس چلانے کا واقعہ: بس مالک کو 50 ہزار کا ای چالان بھیج دیا گیا

دوسری جانب آرڈیننس کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔

درخواست گزار کے مطابق اس آرڈیننس کے تحت جرمانوں میں اضافہ کیا گیا ہے، شہریوں پر بھاری جرمانے اور مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، اس لیے عدالت اسے غیر آئینی قرار دے اور اس پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کرے۔ لاہور ہائیکورٹ نے موٹر وہیکل آرڈیننس پر فوری عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔

Read Comments