جسٹس کے کے آغا کی آئینی عدالت منتقلی کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں ججز کی کمی
جسٹس کے کے آغا کے بطور وفاقی آئینی جج حلف اٹھانے کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں ججز کی قلت مزید شدید ہوگئی ہے، جہاں پہلے ہی جسٹس خادم سومرو کا تبادلہ اسلام آباد ہائیکورٹ ہوچکا ہے۔
جسٹس کے کے آغا کے وفاقی آئینی جج کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں موجودہ ججز کی مجموعی تعداد بتیس رہ گئی ہے۔ ہائیکورٹ میں مستقل ججز کی تعداد 20 جبکہ 12 جج تاحال ایڈیشنل جج کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو کا تبادلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کردیا گیا تھا، جس کے باعث عدالت میں پہلے ہی ججز کی کمی کا سامنا تھا۔
جسٹس کے کے آغا سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچز کے سربراہ کے طور پر ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے، تاہم ان کے حلف کے بعد یہ اہم عہدہ خالی ہوگیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ میں نئے آئینی بینچ کے سربراہ کا تقرر ابھی تک نہیں ہو سکا۔ جسٹس کریم خان آغا نے بھی وفاقی آئینی عدالت کے جج حلف اٹھا لیا آئینی بینچز کے سربراہ کا تقرر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کرتا ہے، اور عدالتی حلقوں کے مطابق اس اہم عہدے پر تقرری کے بغیر آئینی نوعیت کے اہم کیسز کی سماعت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ مزید تقرریوں اور ججوں کی تعیناتی سے متعلق ہائیکورٹ انتظامیہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کی منتظر ہے۔