اپ ڈیٹ 13 نومبر 2025 08:16pm

27ویں ترمیم کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے 2 ججز مستعفی

سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو ججز، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے باضابطہ طور پر صدرِ پاکستان کو بھجوا دیے ہیں۔ دونوں مستعفی ججز نے سپریم کورٹ میں اپنے چیمبرز بھی خالی کر دیے۔

جسٹس منصور علی شاہ کا استعفیٰ 13 صفحات پر مشتمل ہے، جسے انگریزی اور اردو میں تحریر کیا گیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفے میں لکھا کہ 27ویں ترمیم آئینِ پاکستان پر سنگین حملہ ہے، جس کے ذریعے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت کردیا گیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم نے ہماری آئینی جمہوریت کی روح پر کاری ضرب لگائی ہے۔

انہوں نے استعفے میں لکھا کہ ’میں نے ادارے کی عزت اور ایمانداری کے ساتھ خدمت کی، سپریم کورٹ کے سینئر جج کے عہدےسے مستعفی ہورہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ’میرا ضمیر صاف ہے، دل کو کوئی پچھتاوا نہیں‘۔

27ویں آئینی ترمیم پر تشویش، جسٹس منصورعلی شاہ کا چیف جسٹس کو خط

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفے میں لکھا کہ ’انصاف عام آدمی سے دور ہوگیا ہے‘، ساتھ ہی احمد فراز کے اشعار بھی شامل کیے۔

جسٹس اطہر من اللہ کا استعفیٰ 7 صفحات پر مشتمل ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’جس آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا تھا، وہ اب باقی نہیں رہا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’11 سال قبل جج کے طور پر حلف اٹھایا تھا، ہمیشہ آئین کی پاسداری کا عہدکیا۔ آئینی ترمیم نے ثابت کیاکہ آئین اپنی روح کھو چکا ہے۔ میں نے پوری کوشش کی کہ خود کو قائل کروں کہ آئین زندہ ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔

’عدلیہ میں بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں‘ جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو لکھا خط

انہوں نے لکھا کہ ’یہ عہدہ اور لباس میرے لیے عزت کا باعث تھے مگر آج وہی حلف مجھے استعفیٰ دینے پر مجبورکر رہا ہے۔ میں باضابطہ طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں، 27 ترمیم سے متعلق چیف جسٹس کو تفصیلی خط لکھ چکا ہوں، نہیں سمجھتا کہ استعفے میں اُن کا دوبارہ تذکرہ کرنے کی ضرورت ہے‘۔

واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 10 نومبر کو 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط بھی لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کہ اگر عدلیہ متحد نہ ہوئی تو اسکی آزادی اور فیصلے متاثر ہوں گے۔

انہوں نے خط میں لکھا تھا کہ تاریخ خاموش رہنے والوں کو نہیں، آئین کی سربلندی کے لیےکھڑے ہونے والوں کو یاد رکھتی ہے۔

Read Comments