اپ ڈیٹ 12 نومبر 2025 01:22pm

27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم شامل کرنے کا فیصلہ، بل واپس سینیٹ جانے کا امکان

حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے، جنہیں قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے اضافی ترامیم قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد یہ ترامیم دوبارہ سینیٹ کو بھیجی جائیں گی تاکہ حتمی منظوری حاصل کی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس آج ہی طلب کیا گیا ہے، جبکہ سینیٹ کا اجلاس بھی شام پانچ بجے بلا لیا گیا ہے۔ اس اہم اجلاس میں ترامیم کی تفصیلات پر غور اور آئینی عمل کو مکمل کرنے کی کارروائی کی جائے گی۔

اپوزیشن کی جانب سے بل کے خلاف گیارہ ترامیم لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جن میں اعلی عدالتی ڈھانچے میں تبدیلی کے معاملے کے خلاف ترامیم شامل ہیں۔ علاوہ ازیں، اپوزیشن نے استثنیٰ کے معاملے پر بھی ترامیم جمع کروائی ہیں، جس پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان غور جاری ہے۔

صدرمملکت کا اتحادی ارکانِ پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ، 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کے بل کی شق وار منظوری دیے جانے کا امکان تھا۔ حکومت کو ترمیم منظور کرانے کے لیے مطلوبہ تعداد سے زیادہ ووٹ حاصل ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف بھی ووٹنگ کے لیے پارلیمنٹ جائیں گے۔

ترمیم کی منظوری کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں جبکہ حکومت کے پاس 237 ارکان کی حمایت موجود ہے۔

گزشتہ روز اسمبلی کی کارروائی شور شرابے کی نذر ہوگئی تھی۔ تاہم وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ازخود نوٹس کا اختیار ماضی میں ایک عفریت بن چکا تھا، اب عدالتوں کے اختیارات کی واضح حد بندی سے انصاف کا عمل زیادہ شفاف اور مؤثر ہوگا۔

27 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کا شور شرابا اور نعرے بازی

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ نظامِ انصاف کو درست سمت میں لانے کے لیے کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ یہ ترمیم جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے، جبکہ جے یو آئی (ف) کی شاہدہ اختر علی نے مؤقف اپنایا کہ ترمیم میں شامل کئی نکات عوامی مشاورت کے بغیر شامل کیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت آج کے اجلاس میں ترمیم کو باآسانی منظور کرانے کے لیے پُرامید ہے۔

Read Comments