لائیو

قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور

بل دوبارہ سینیٹ میں پیش ہوگا۔
اپ ڈیٹ 12 نومبر 2025 09:23pm

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا۔ بل کی منظوری کی تحریک وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی، جبکہ 233 ارکان نے 59 شقوں کے حق میں اور 4 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ منظوری کے دوران اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں ستائیسویں آئینی ترمیمی بل 2025 میں 8 شقوں میں تبدیلی متعارف کرائی گئی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نئی ترامیم ایوان میں پیش کیں۔

قومی اسمبلی نے دو تہائی اکثریت سے 59 ترامیم کی شق وار منظوری دی۔ ستائیسویں آئینی ترمیمی بل کی شق وار منظوری کے بعد ووٹ کا عمل شروع ہوا جس میں بل کے حق میں 234ووٹ آئے اور واحد پارٹی جے یو آئی نے بل کی مخالفت کی اور ان کے 4ارکین نے مخالفت میں ووٹ ڈالے۔

بل کے حامی اور مخالف اراکین کے لیے الگ الگ لابیز مختص کی گئیں۔ ڈویژن آف ہاؤس کے تحت ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد اراکینِ اسمبلی دوبارہ ایوان میں واپس آئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان کو مبارکباد دی اور اظہارِ خیال کیا۔

قبل ازیں، وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں27ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔ تحریک کے حق میں 231 ووٹ پڑے، 4ممبران نے تحریک کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ ایوان میں آئینی ترمیمی بل کی شق وار منظوری کے عمل کے دوران اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا

محمود خان اچکزئی نے 27ویں آئینی ترمیم کی کاپی پھاڑ دی

ترمیم کی تمام شقیں دو تہائی اکثریت سے منظور ہوئیں۔ ابتدائی شقیں 1، 2 اور 3 دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئیں، جب کہ شق 4، 5 اور 6 کے حق میں 233 ووٹ اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے۔ اسی طرح شق 7، 8 اور 9 کے حق میں بھی 233 ووٹ ڈالے گئے۔

شق 10 سے 15 تک کی منظوری بھی دو تہائی اکثریت سے دی گئی، جب کہ شق 16، 17 اور 18 کے حق میں 233 ووٹ اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے۔ شق 20 سے 25 تک بھی واضح اکثریت سے منظور ہوئیں۔

قومی اسمبلی میں پیش 27 ویں آئینی ترمیم میں شامل کی گئی مزید اضافی ترامیم کون سی ہیں؟

شق 26 سے 59 تک تک تمام شقوں کو ایوان نے دو تہائی اکثریت سے منظور کرکے آئینی ترمیم کی منظوری کا عمل مکمل کیا۔ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد آئین میں متعدد اہم تبدیلیوں کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ ترمیم شدہ کلاز 20 بھی قومی اسمبلی میں منظور کر لی گئی۔

27 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل کر لیا گیا، تمام 59 شقیں دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی گئیں۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بل دوبارہ سینیٹ میں پیش ہوگا۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی پوزیشن بحال ہے، تمام جماعتوں نے ترمیم کی حمایت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ قانون میں ترمیم پوری مشاورت کے بعدہوناچاہئے، مشترکہ کمیٹی میں مکمل مشاورت کی گئی، 27ویں آئینی ترمیم کےخدوخال سینیٹ میں پیش کر دیے تھے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ترمیم کےحوالےسےتمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی، جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان رہیں گے، قانون اورآئین میں ترمیم ایک ارتقائی عمل ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف، صدر ن لیگ نواز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بھی شریک تھے۔ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم شہبازشریف اور وفاقی وزرا نے نوازشریف کا استقبال کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی ایوان میں موجود تھے، سینئر رہنما خورشیدشاہ کو ویل چیئر پر ایوان میں لایاگیا، خورشید شاہ علالت کے باعث اسپتال میں زیر علاج تھے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف، خورشید شاہ کو ان کی نشست پر جا کر ملے۔ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل نے نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کروایا اور پھر واک آؤٹ کرتے ہوئے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم میں آٹھ نئی ترامیم پیش کیں، 27 آئینی ترامیم میں چار شقیں نکالنے اور چار شقیں ڈالنے کی ترامیم پیش کی گئیں۔ قومی اسمبلی سے اضافی ترامیم کی منظوری پر بل کو دوبارہ سینیٹ کو بھجوایا جائے گا۔

27 ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

Nawaz Sharif

National Assembly

shahbaz sharif

speaker national assembly

Bilawal Bhutto Zardari

Amendment

Azam Nazeer Tarar

Pakistan People's Party (PPP)

PAKISTAN MUSLIM LEAGUE (PMLN)

27th Constitutional Amendment