اپ ڈیٹ 08 نومبر 2025 07:09pm

صدر کے بعد وزیرِاعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کی ترمیم مشترکہ کمیٹی میں پیش

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا ان کیمرا اجلاس اختتام پذیر ہو گیا۔ اجلاس میں وزیرِاعظم کو فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کی ترمیم کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی۔

مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیرِ صدارت منعقد ہوا جو تفصیلی غور و خوض کے بعد ختم ہو گیا۔ قانون وانصاف کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس اب اتوار کو صبح ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ ہوگا۔

وفاقی حکومت نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں ترمیم کی تجویز کمیٹی میں پیش کر دی۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق ملک کے صدر کو تاحیات کسی بھی قسم کی فوجداری کارروائی (کرمنل پروسیڈنگز) سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ اس سے قبل صدرِ مملکت کو صرف اپنی مدتِ صدارت کے دوران فوجداری مقدمات سے استثنیٰ حاصل تھا۔

صدر کے بعد وزیرِاعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کی ترمیم مشترکہ قائمہ کمیٹی میں پیش کی گئی۔ یہ ترمیم حکومتی اراکین سینیٹر انوشہ رحمان اور سینیٹر ظاہر خلیل ساندھو نے پیش کی۔

چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز، 27 ویں ترمیم سینیٹ میں پیش

ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں صدر کے ساتھ لفظ ’’وزیرِاعظم‘‘ بھی شامل کیا جائے گا، جس کے بعد دورانِ مدتِ اقتدار وزیرِاعظم کے خلاف کسی فوجداری کارروائی کی اجازت نہیں ہوگی۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے اراکین کو تفصیلی بریفنگ دی۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے، ارکان کی جانب سے سوالات اٹھائےگئے، اتفاق رائے ہونے تک مشاورت جاری رہےگی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین فاروق نائیک نے کہا کہ واک اؤٹ جے یو آئی کا جمہوری حق ہے، 27 ویں آئینی ترمیمی مسودے میں کچھ غلطیاں ہیں، وزارت قانون کو اس کو ٹھیک کر نے کا کہا ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی ترامیم پر غور کیا جا سکتا ہے، کمیٹی اجلاس اتوار کو دوبارہ ہوگا، جس میں سیر حاصل بحث ہوگی۔

خیال رہے کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) نے مشترکہ کمیٹی کے کام کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ اور واک آؤٹ کیا تھا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کی سینیٹر عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کا شور تھا لیکن ہم سے شیئر نہیں کیاگیاتھا، ایم کیوایم کے وفد نے ایک شق کے حوالے سے ہم سے رابطہ کیا، 26ویں ترمیم میں جو چیز واپس لی اب27ویں ترمیم میں لائی جا رہی ہیں۔

سینیٹر عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں بل پیش نہیں ہوا، ارکان کیسے رائے دے سکتے ہیں؟ کیا قومی اسمبلی غیر اہم ہےکہ بل قائمہ کمیٹی سے منظور کروا لیا۔

اس سے قبل پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ترامیم کا ڈرافٹ سینیٹ سیشن کے دوران دیاگیا، سینیٹ میں بل پیش کر کےکہاگیا پارلیمانی کمیٹی بنائی ہے، کہاگیا ڈھائی بجے اجلاس ہے وہاں پیش ہوں۔

بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیاہےکہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش نہیں ہوسکتے، بل میں تقریباً 50 ترامیم کی جا رہی ہیں، ہمیں لگتا ہے جلد بازی میں یہ ترامیم کی جا رہی ہیں، صدر کو کہا جا رہا ہےکہ ساری زندگی آپ کو نہیں پوچھ سکتے۔

Read Comments