اپ ڈیٹ 06 نومبر 2025 03:00pm

27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کے لیے ایم کیو ایم نے اپنے مطالبات وزیراعظم کے سامنے رکھ دیے

وزیراعظم شہبازشریف نے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سیاسی مشاورت تیز کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے وفد کے درمیان ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق ایم کیو ایم کو اعتماد میں لیا اور ایم کیوایم کے آرٹیکل اے 140 سے متعلق بِل کو ترمیم میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعظم شہباز شریف سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ملاقات کی۔ ایم کیو ایم کے ترجمان کے مطابق وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، امین الحق اور خواجہ اظہار الحسن شامل تھے۔

حکومت کی جانب سے ملاقات میں اسحاق ڈار، ایاز صادق، خواجہ آصف، اعظم نذیر تارڑ، رانا ثنااللہ اور عطا تارڑ نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں آرٹیکل اے 140 سے متعلق مجوزہ بل اور ستائیسویں آئینی ترمیم پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے ایم کیو ایم کے وفد کو یقین دلایا کہ ان کا بل آئینی ترمیم میں شامل کیا جائے گا۔

ترجمان ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ پارٹی آئینی ترامیم سے متعلق دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا عمل بھی شروع کرے گی تاکہ بل کو ترمیم کا حصہ بنانے کے لیے وسیع سیاسی اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کیا مطالبات تھے؟

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے مقامی حکومتوں سے متعلق مجوزہ آئینی ترامیم پر وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ ایم کیو ایم کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140 میں ترمیم کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ بلدیاتی اداروں کو آئینی طور پر مزید بااختیار بنایا جا سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم وفد کی جانب سے اسمبلیوں کے انتخاب 90 روز میں کرانے اور اسمبلی کی مدت چار سال کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات میں ایک اہم نکتہ وفاق سے صوبوں کو ملنے والی این ایف سی کی رقم مقامی حکومتوں کو منتقل کرنے کا بھی ہے، جس کا مقصد ترقیاتی فنڈز کو براہ راست عوامی سطح تک پہنچانا ہے۔

ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ جب تک مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ اور مالی خودمختاری نہیں دی جاتی، شہری مسائل حل نہیں ہو سکتے۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے وزیراعظم شہبازشریف کو مقامی حکومتوں سے متعلق آئینی ترامیم کی منظوری کی سفارش بھی کی گئی۔

Read Comments