مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم حتمی مرحلے میں داخل، مسودے پر وفاقی کابینہ سے کل منظوری کا امکان
وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کو باضابطہ طور پر سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اسی سلسلے میں کل صبح 9 بجے وفاقی کابینہ کا اجلاس بلایا گیا ہے، جس میں مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر بریفنگ دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے27ویں آئینی ترمیم کا خاکہ تیارکر لیا ہے، آئینی بنچ کی جگہ 9 رکنی عدالت قائم کرنے کی تجویز دی گئی۔ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر پر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کے سپرد کیا جائے گا، تعلیم اور صحت کے شعبے وفاق کو دینے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔ اس حوالے سے وزیراعظم نے ترمیم کے خاکے پر اتحادیوں سے صلاح مشورے شروع کر دیے ہیں۔
کل صبح ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مجوزہ ترمیم کے مسودے کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم پر غور کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے ہے کہ وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کل ہی سینیٹ کے اجلاس میں ترمیم کا مسودہ پیش کریں گے۔ سینیٹ کا ایوان ترمیم کے جائزے کے لیے قومی اسمبلی کے ساتھ مشترکہ کمیٹی کی منظوری دے گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کے لیے ایم کیو ایم نے اپنے مطالبات وزیراعظم کے سامنے رکھ دیے
چیئرمین سینیٹ کمیٹی کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے نام طلب کریں گے جبکہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی صدارت فاروق ایچ نائیک کے سپرد کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمیٹی کو ستائیسویں آئینی ترمیم پر غور کے لیے دو دن کا وقت دیا جائے گا اور اس کے اجلاس ہفتہ اور اتوار کو بھی جاری رہیں گے۔ کمیٹی کی رپورٹ پیر کے روز سینیٹ میں پیش کی جائے گی، جس کے بعد ایوانِ بالا میں پیر یا منگل کے روز ترمیم کی منظوری دی جا سکتی ہے۔ رپورٹ کی منظوری کے بعد ترمیمی مسودہ قومی اسمبلی میں متعارف کرایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کا حتمی مرحلہ 14 نومبر کو قومی اسمبلی میں متوقع ہے۔ وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کل سینیٹ میں ترمیمی مسودہ پیش کرتے وقت اس کے اہم نکات پر ایوان کو بریف کریں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی کوشش ہے کہ ترمیمی عمل مقررہ وقت کے اندر مکمل ہو جائے تاکہ اسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کرایا جا سکے۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے ستائیسویں ترمیم پر حکومت کا ساتھ نہ دینے اور پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ایوان اور جمہوریت کے لیے آزاد عدلیہ ضروری ہے۔ ترمیم سے وفاق اور صوبے متاثر ہوں گے۔ اس پارلیمان کو آئین میں تبدیلی کا استحقاق نہیں۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت مسودہ سامنے آنے کے بعد ہی کوئی حتمی رائے دے گی۔