پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کو مزید چار ارکانِ اسمبلی کی حمایت حاصل ہوگئی ہے، جس کے بعد پارٹی کی کل تعداد بڑھ کر 27 ہوگئی ہے۔ اس پیش رفت کے بعد آزاد کشمیر میں نئی حکومت کی راہ ہموار ہوچکی ہے اور حتمی فیصلہ آج یا کل متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی انچارج برائے آزاد کشمیر امور فریال تالپور نے اسلام آباد میں مختلف اہم ملاقاتیں کیں جن میں ماجد خان، عاصم بٹ، اکبر ابراہیم اور فہیم ربانی شامل تھے۔ ان ملاقاتوں کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن مزید مضبوط ہوئی ہے۔
فریال تالپور کی جانب سے سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ایک اہم عشائیے کا اہتمام کیا گیا جس میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی، مہاجرین نشستوں کے ارکان اور بیرسٹر سلطان گروپ کے نمائندے شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق بیرسٹر سلطان گروپ کے پانچ ارکان اور مہاجرین نشستوں کے پانچ ارکان نے بھی پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جبکہ دو ارکان کی حمایت کو فی الحال خفیہ رکھا گیا ہے۔
اسی دوران آزاد کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ تعلیم ملک ظفر اقبال نے بھی فریال تالپور سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ انہوں نے حکومت سازی میں مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی منظوری دی تھی۔
عشائیے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری یاسین نے کہا کہ وزیراعظم انوارالحق نے خود کہا تھا کہ اگر 27 ارکان سامنے آگئے تو وہ استعفا دے دیں گے، اب اخلاقی طور پر انہیں اپنے وعدے کے مطابق مستعفی ہوجانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم نے دو دن کے اندر استعفا نہ دیا تو پیپلز پارٹی تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائے گی۔
سردار تنویر الیاس نے دعویٰ کیا کہ ”27 کا گولڈن نمبر پورا ہوچکا ہے، ہمارے پاس ویڈیوز اور تصاویر بطور ثبوت موجود ہیں۔“
ان کا مزید کہنا تھا کہ ”فارورڈ بلاک کے تمام ارکان دراصل پیپلز پارٹی کے ہی کارکن ہیں اور نئے قائدِ ایوان کا فیصلہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔“
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت آج اپنے پاور شو کے ذریعے آزاد کشمیر میں اپنی عددی برتری کو ثابت کرے گی، جس کے بعد وزیراعظم چوہدری انوارالحق کا مستقبل اگلے 48 گھنٹوں میں واضح ہونے کا امکان ہے۔
چوہدری یاسین نے مزید کہا کہ ”یومِ سیاہ کے موقع پر وزیراعظم کا مستعفی ہونا کشمیری عوام کے لیے ایک مثبت پیغام ہوگا۔“