Aaj Logo

شائع 25 اکتوبر 2025 10:33pm

کراچی میں پولیس تشدد سے جاں بحق نوجوان کے ورثا سے مذاکرات کامیاب، احتجاج ختم، میت بہاولپور روانہ

کراچی میں سی آئی اے ایس آئی یو پولیس کے ہاتھوں عرفان کے قتل کے واقعے کے بعد لواحقین اور پولیس کے درمیان مذاکرات سات گھنٹے بعد کامیاب ہوگئے، جس کے بعد ورثا عرفان کی میت کو آبائی شہر بہاولپور لے کر روانہ ہوگئے۔

سہراب گوٹھ ایدھی سینٹر کے سامنے طویل تعطل کے بعد ٹریفک کی روانی بحال ہوئی، جبکہ پولیس حکام ٹریفک کی بحالی اور صورتحال کو معمول پر لانے میں مصروف رہے۔ نوجوان کے ورثاء نے اپنی مدعیت میں مقدمے کے اندراج کے لیے لاش کے ہمراہ دھرنا دے رکھا تھا۔

واضح رہے کہ سی آئی اے کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی حراست میں نوجوان کی مبینہ طور پر پولیس تشدد سے ہلاکت کے معاملے میں ملوث 2 اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار اہلکاروں میں اے ایس آئی عابد شاہ اور آصف علی شامل ہیں، جن پر زیرِ حراست نوجوان عرفان پر مبینہ تشدد کا الزام ہے۔

جاں بحق نوجوان عرفان کے چچا ضیا محمد نے آج نیوز کے پروگرام دس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عرفان پر بدترین تشدد کیا گیا، دم نکلنے کے بعد بھی اس کی لاش پر ڈنڈے برسائے گئے۔

ضیا محمد واقعے کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور بتایا کہ عرفان کے ساتھی نے اپنی آنکھوں کے سامنے اس کے بے دردی سے قتل کی تصدیق کی۔

جمعے کے روز پولیس نے سرکار کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ قتلِ خطا (غلطی سے قتل) کے زمرے میں درج کیا۔ جس کے بعد دو اہلکاروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

ایس ایچ او ایس آئی یو کی مدعیت میں صدر تھانے میں درج مقدمے کے مطابق ’تفتیشی افسران اے ایس آئی عابد اور سرفراز، ملزم عرفان سے تفتیش کر رہے تھے کہ اچانک ملزم کی طبعیت خراب ہوگئی اور وہ بے ہوش ہوگیا‘۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔

ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ زیر دفعہ 319/34 کے تحت نامزد 6 اہلکاروں کے خلاف درج کیا گیا، جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ”زیرِ حراست افراد کے خلاف درج مقدمہ مشکوک تھا“۔

دوسری جانب نوجوان عرفان کے ورثاء نے پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے کو مسترد کردیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ”پولیس خود ہی قاتل ہے اور خود ہی مدعی بن گئی“۔ انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے اپنی مدعیت میں ایف آئی آردرج کی ہے ،جسے ہم نہیں مانتے۔

ورثا نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کےخلاف قتل اور اغواکی ایف آئی آر درج کی جائے۔ اس کے بعد ورثا نے ایدھی سینٹر سہراب گوٹھ پر احتجاج کیا جس کے باعث سہراب گوٹھ اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

واضح رہے کہ 22 اکتوبر کو ایس آئی یو کی حراست میں عرفان نامی نوجوان کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اس واقعے کے بعد ورثاء نے لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا تھا، جو پولیس سے مذاکرات کے بعد ختم کردیا گیا تھا، تاہم اب مقدمے پر اعتراض کے بعد ورثاء نے دوبارہ دھرنا دیا۔

Read Comments