جاپان میں ایک اہم سیاسی پیش رفت ہوئی ہے جس کے تحت پہلی بار خاتون وزرا کو اہم اقتصادی عہدوں پر فائز کیا گیا ہے۔ کاتایاما ساتسوکی کو جاپان کی پہلی خاتون وزیر خزانہ اور کیمی اونودا کو وزیر اقتصادی تحفظ مقرر کردیا گیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق یہ تاریخی فیصلے جاپان کی نئی وزیرِ اعظم ساناے تاکاچی کی جانب سے کیے گئے ہیں، جو خود بھی جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم ہیں۔
کاتایاما ساتسوکی ماضی میں وزارت خزانہ کی سینئر عہدیدار رہ چکی ہیں اور انہیں معاشی پالیسیوں کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ ان کی تعیناتی کو جاپان کی سیاسی تاریخ میں صنفی مساوات کی جانب ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
کاتایاما ساتسوکی کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ملکی کرنسی ’ین‘ کو مستحکم کرنا، افراطِ زر پر قابو پانا اور بجٹ خسارے میں کمی لانا ہوگا۔
حالیہ بیانات میں انہوں نے مالیاتی نظم و ضبط اور کرنسی کی مضبوطی پر زور دیا ہے، جو جاپان کے موجودہ اقتصادی حالات کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
دوسری جانب، کیمی اونودا کی تعیناتی وزیر برائے اقتصادی امور کے طور پر بھی ایک اہم پیش رفت ہے۔ اونودا جاپان کی ابھرتی ہوئی نوجوان قیادت کا حصہ ہیں، اور ان کا قلمدان جاپان کی قومی سلامتی، ٹیکنالوجی، توانائی اور عالمی سپلائی چین کے استحکام سے متعلق امور دیکھنا ہے۔
تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اقدامات پالیسی سطح پر صنفی مساوات، اجرتی اصلاحات اور سماجی سرمایہ کاری کو فروغ دیتے ہیں تو یہ جاپان کے نیو لبرل اقتصادی نظام کے ایک نمائشی قدم کے طور پر نظر آ سکتے ہیں۔
یہ تقرریاں جاپان کی سیاسی منظرنامے میں خواتین کی بڑھتی ہوئی شمولیت اور معاشی میدان میں ان کے اثرات کی غماز ہیں، اور آئندہ میں ان کے فیصلے ملکی معیشت پر اہم اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔