پاکستان نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل امیجنگ سیٹلائٹ (HS-1) کامیابی کے ساتھ خلا میں پہنچ گیا ہے، جس کے ساتھ ہی پاکستان کا خلائی پروگرام جدید ٹیکنالوجی اور ایپلی کیشنز کے ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے۔
یہ 2025 میں خلا میں بھیجا جانے والا پاکستان کا تیسرا سیٹلائٹ ہے، جو قومی خلائی پالیسی اور وژن 2047 کا ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ سیٹلائٹ کی لانچنگ پاکستانی سائنس دانوں اور انجینئرز کی موجودگی میں عمل میں آئی، جو پاکستان اور چین کے خلائی تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔
ماہرین کے مطابق ہائپر اسپیکٹرل امیجنگ سیٹلائٹ زمین کے ماحولیاتی تغیرات، زراعت، آبی ذخائر، جنگلات، قدرتی آفات اور فضائی معیار کی نگرانی میں انقلاب برپا کرے گا۔ یہ سیٹلائٹ 130 بینڈز پر مشتمل ہے اور اس نوعیت کی ٹیکنالوجی اس وقت دنیا کے صرف چند ترقی یافتہ ممالک کے پاس موجود ہے۔
وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے مطابق یہ سیٹلائٹ سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور زلزلوں جیسی قدرتی آفات کی پیش گوئی میں مدد دے گا، جبکہ گلیشئرز کے پگھلنے اور کھسکنے سے متعلق قبل از وقت معلومات فراہم کرے گا۔
زرعی ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ کی مدد سے ملک میں کلائمٹ اسمارٹ زراعت کو فروغ ملے گا، فصلوں کو پانی کی قلت سے ہونے والے نقصان کا بروقت اندازہ لگایا جا سکے گا، اور زرعی پیداوار میں 30 فیصد تک اضافہ ممکن ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کی کمی، زمین کی زرخیزی، فصلوں کی صحت اور جنگلات کے تحفظ پر حقیقی وقت میں معلومات حاصل ہوں گی۔