امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ-1 بی ویزے کی فیس میں ایک لاکھ ڈالر کا اضافہ کر دیا ہے۔ اس اقدام کے بعد آجر (Employers) کو خدشہ ہے کہ امریکا میں ہنر مند افراد کی کمی ہو جائے گی اور یہ صلاحیتیں یورپ، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کا رخ کر لیں گی۔ تاہم، امریکا میں کام کرنے کا خواب دیکھنے والے افراد اب بھی پرعزم ہیں اور وہ ایچ-1 بی کے بجائے دوسرے راستے تلاش کر رہے ہیں۔
ایچ-1 بی ویزا اُن غیر ملکی ہنر مند افراد کے لیے ہوتا ہے جنہیں امریکی کمپنیاں خاص پیشوں (Specialty Occupations) میں ملازمت دیتی ہیں۔ اس کے لیے کم از کم بیچلر ڈگری یا اس کے مساوی تعلیم ضروری ہے۔
امریکا میں ہر سال صرف 65 ہزار نئے ایچ -1 بی ویزے دیے جاتے ہیں۔ اضافی 20 ہزار ویزے امریکی اداروں سے ماسٹرز یا اس سے زیادہ ڈگری رکھنے والوں کے لیے مخصوص ہیں۔ جبکہ بعض ادارے جیسے یونیورسٹیاں اور ریسرچ سینٹرز اس حد سے مستثنیٰ ہیں۔
امریکی ’ایچ ون بی ویزا‘ کی فیس میں اضافہ: چین نے موقع پر چوکا مار دیا، بھارت دوراہے پر آگیا
فیس میں اضافے کے بعد اب زیادہ سے زیادہ افراد دوسرے ورک ویزوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
کامن ویلتھ آف نارتھ ماریانا آئی لینڈز (سی این ایم آئی) ویزا شمالی ماریانا جزائر میں کام کے لیے مخصوص ہے۔ یہ ایک سال کے لیے دیا جاتا ہے اور تین سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد 30 دن کے لیے ملک چھوڑنا لازمی ہوتا ہے۔
امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے رکھنے والے ممالک کے شہری اس ویزے کے ذریعے بین الاقوامی تجارت کر سکتے ہیں۔ اس میں ابتدائی اجازت دو سال کے لیے ہوتی ہے، جو بار بار دو سال کے لیے بڑھائی جا سکتی ہے۔
یہ ویزا لمبے عرصے کے لیے سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے ہے جو CNMI میں کاروبار کرتے ہیں۔ دسمبر 2029 تک یہ ویزا جاری رہے گا۔
وہ ممالک جن کا امریکا کے ساتھ معاہدہ ہے کہ وہاں کے سرمایہ کار امریکا میں بڑا سرمایہ لگائیں گے، اس ویزے کے اہل ہیں۔ اس میں ابتدائی طور پر دو سال کی اجازت ملتی ہے جسے بار بار بڑھایا جا سکتا ہے۔
یہ ویزا ان افراد کے لیے ہے جو امریکا میں خصوصی تربیت لینا چاہتے ہیں جو ان کے ملک میں دستیاب نہیں۔ یہ دو سال تک کے لیے مل سکتا ہے، جبکہ معذور بچوں کے لیے خصوصی تعلیم پروگرام میں آنے والوں کو 18 ماہ تک رہنے کی اجازت ہوتی ہے۔
کسی بھی ملٹی نیشنل کمپنی کے ایگزیکٹو یا منیجر کو امریکی دفتر میں منتقل کرنے یا نیا دفتر کھولنے کے لیے یہ ویزا دیا جاتا ہے، اور اس میں سات سال تک کی توسیع ممکن ہے۔
یہ ویزا کمپنی کے ایسے ملازمین کے لیے ہے جنہیں کسی خاص ٹیکنیکل یا ماہرِ علم کی بنیاد پر بھیجا جاتا ہے۔ اس ویزے کے تحت زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک امریکا میں رہائش ممکن ہے۔
یہ ویزا ان افراد کے لیے ہے جو سائنس، آرٹ، بزنس، تعلیم، کھیل یا میڈیا میں غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اس میں تین سال تک کی ابتدائی مدت کے بعد ہر سال توسیع ہو سکتی ہے۔
ایچ -1 بی ویزا فیس میں بھاری اضافے نے یقیناً مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔ امریکی کمپنیاں ماہر افراد کی کمی کا شکار ہو سکتی ہیں، لیکن خوش قسمتی سے دوسرے کئی ویزا پروگرام موجود ہیں جن پر توجہ دی جا سکتی ہے۔
امریکہ اب بھی دنیا بھر کے پروفیشنلز کے لیے سب سے پرکشش مقام ہے، مگر بڑھتے اخراجات کے باعث یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور ایشیائی ممالک بھی بڑی تعداد میں ہنر مند افراد کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں۔