Aaj Logo

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2025 10:06pm

بھارت سے چھوڑا گیا پانی پاکستانی حدود میں داخل، کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب

بھارت کی جانب سے پاکستان پر ایک اور آبی حملہ کیا گیا ہے، جس کے تحت مقبوضہ جموں کے علاقے اکھنور سے چھوڑا گیا پانی دریائے چناب میں داخل ہو چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں سیالکوٹ کے قریب ہیڈ مرالہ پر پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا ہے اور اس مقام پر چار لاکھ دس ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے ستلج اور چناب کے بہاؤ میں مزید اضافے کے باعث الرٹ جاری کردیا ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں سیلابی ریلے کی اطلاع بھارتی ہائی کمیشن نے دی جبکہ ہیڈ مرالہ میں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 38 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے۔

دریائے چناب کا بڑا ریلا ملتان پہنچ گیا، شجاع آباد کے 8 دیہات زیرآب

دریائے چناب کا بڑا سیلابی ریلا ملتان پہنچ چکا ہے، جس سے شجاع آباد کے 8 دیہات زیرآب آ گئے ہیں اور کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ ہیڈ محمد والا روڈ ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے، جبکہ شیر شاہ اور ہیڈ محمد والا کے مقامات پر دو بریچنگ پوائنٹس قائم کر دیے گئے ہیں تاکہ پانی کا بہاؤ کنٹرول کیا جا سکے۔

اکبر فلڈ بند پر پانی کا سطح خطرناک حد تک بڑھ کر چار سو سترہ فٹ تک پہنچ چکا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر حکام نے بند توڑنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سیلاب سے مزید علاقوں کو بچایا جا سکے۔ اس کے علاوہ مظفر گڑھ کے علاقوں میں بھی سیلاب نے 24 گاؤں کو ڈبو دیا ہے، جس سے مقامی آبادی شدید متاثر ہوئی ہے۔

کبیروالا کے علاقے میں بھی سیلابی پانی ریلوے پل کے اوپر سے گزرنا شروع ہو گیا ہے، جس سے ٹرانسپورٹ اور ریل رابطے متاثر ہو رہے ہیں۔ حکام نے علاقے میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔

پنجاب میں سیلاب کی صورت حال

ملتان کو سیلابی خطرے سے بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ کے مقامات پر بریچنگ پوائنٹس قائم کر دیے گئے ہیں، تاکہ پانی کا دباؤ کم کیا جا سکے۔ ہیڈ خانکی اور ہیڈ قادرآباد پر بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

ہیڈ سدھنائی کو محفوظ رکھنے کے لیے مائی صفوراں بند کو توڑ دیا گیا ہے۔ ادھر لودھراں، بہاول پور اور چشتیاں میں سیلابی ریلوں کے باعث چار بند بہہ گئے ہیں، جبکہ لیاقت پور میں غفور آباد کے مقام پر زمیندارہ بند ٹوٹنے سے آس پاس کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔

دوآبہ کے مقام پر ریسکیو آپریشن تیز کر دیا گیا ہے اور متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔ ملتان سے قبل سیلاب نے چنیوٹ اور جھنگ میں تباہی کی نئی داستان رقم کی، چنیوٹ میں 150 اور جھنگ میں 261 دیہات پانی پانی ہوگئے۔

ہیڈ مرالہ پر صورتحال خطرناک ہو چکی ہے اور وہاں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے باعث چناب پل کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق یہ سیلابی ریلا اب ہیڈ خانکی کی جانب بڑھ رہا ہے اور حفاظتی اقدامات کے طور پر متعدد دیہات کو خالی کرا لیا گیا ہے۔

پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے ہیڈ خانکی کے قریب پل کے مقام پر پہلا شگاف ڈالنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں تاکہ ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔

سرگودھا کے قریب بھلوال میں طالب والا پتن کے علاقے میں شدید کٹاؤ کے باعث کئی ایکڑ زرعی زمین تباہ ہو چکی ہے۔ مقامی کسانوں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔

شجاع آباد کے 8 موضعات کے نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہوگیا۔ ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ کے مقام پر دو بریچنگ پوائنٹس قائم ہیں جب کہ اکبر فلڈ بند پر پانی کا لیول سمندر کی سطح سے 413 فٹ بلند ہوگیا، پانی کا لیول 417 فٹ بلند ہونے پر بریچنگ کا فیصلہ کیا جائے گا۔

کبیر والا کے علاقےعبدالحکیم میں ہیڈ سدھنائی کو بچانے کے لیے مائی صفورا حفاظتی بند کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا جب کہ کبیروالا اور پیرمحل کے اطراف کئی دیہات پانی میں ڈوب گئے۔

مظفرگڑھ میں دریائے چناب نے اب تک 24 موضعات کو ڈبودیا، جس کے باعث مزید پانی آنے سے 139 موضعات متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔ سیلاب کے باعث 176 اسکول بند ہوگئے جب کہ 22 ریلیف کیمپ قائم ہوگئے۔

ساہیوال میں سیلابی ریلوں کے باعث 70 سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ زرعی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کسانوں کو بھاری مالی خسارے کا سامنا ہے۔

اوکاڑہ کے علاقے ماڑی پتن کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 14 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

شکرگڑھ میں نالہ بئیں کے کٹاؤ کے باعث درجنوں دیہات کے مکین شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ شرقپور میں بھی دریائے راوی میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ دیہات مکمل تباہی کی تصویر پیش کر رہے ہیں۔

دریائے ستلج میں ریلے سے لودھراں اور بہاولپورمیں 3 بند ٹوٹ گئے، بہاولنگر کے مقام پر بھی شگاف سے کئی بستیوں میں پانی داخل ہوگیا۔ چشتیاں میں بھی دریائے ستلج کے مقام پر لگایا گیا بڑا حفاظتی بند ٹوٹ گیا۔

قصور میں دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ اور اوکاڑہ میں دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی میں اونچے اور دریائے راوی میں ماڑی پتن کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔ سیلاب کے باعث وہاڑی میں 65 ہزار سے زائد آبادی متاثر ہوگئی جبکہ تاندلیانوالہ میں 30 دیہات زیر آب آگئے۔

پنجاب کے مختلف اضلاع میں اموات

پنجاب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث مختلف اضلاع میں اب تک 43 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جبکہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کی ہدایات پر شہریوں کے نقصان کا ازالہ کریں گے۔

ریلیف کمشنر پنجاب کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 3,300 سے زائد موضع جات میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی، جس سے مجموعی طور پر 33 لاکھ 63 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اب تک 12 لاکھ 92 ہزار متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں 405 ریلیف کیمپس اور 425 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں جبکہ 385 ویٹرنری کیمپس کے ذریعے 7 لاکھ 99 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

ریلیف کمشنر کے مطابق منگلا ڈیم 83 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد بھر چکا ہے، دریائے ستلج پر انڈین بھاکڑا ڈیم 84 فیصد تک بھر چکا ہے، بھارت میں پونگ ڈیم 98 فیصد اور تھین ڈیم 92 فیصد بھر گیا ہے۔

پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن

پنجاب میں پاک فوج کا ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے، اس دوران سیکڑوں متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

کھولڑہ پوائنٹ، ہسو والی، بدھوانہ، جھنگ اور ضلع چنیوٹ میں پاک فوج اور سول انتظامیہ نے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کرتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سیکڑوں افراد اور مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

پاک فوج نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپس قائم کردیے، کپڑے، راشن اور ادویات فراہمی کا سلسلہ بلا تعطل جاری ہے جب کہ فری میڈیکل کیمپس بھی قائم کردیے گئے ہیں۔ سیلاب متاثرین نے پاک فوج کے کردار کو بے حد سراہا ہے۔

سندھ میں بارشوں کا نیا سسٹم داخل ہونے کا امکان

دریائے سندھ میں متوقع سیلابی ریلے کے پیش نظر ٹھٹھہ اور سجاول کے علاقوں میں پل کے قریب دریائی حفاظتی پشتوں کو مضبوط بنانے کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کر دیا گیا ہے، تاکہ ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق 6 ستمبر سے سندھ میں بارشوں کا نیا سسٹم داخل ہونے کا امکان ہے۔ اس سسٹم کے تحت ٹھٹھہ، سجاول، میرپور خاص اور بدین کے اضلاع میں 10 ستمبر تک بارشیں متوقع ہیں۔

حکام نے ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کے خدشے کے پیشِ نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

پنجاب کے مختلف اضلاع میں 5 ستمبر تک بارشوں کا امکان ہے، جس کے باعث دریاؤں میں سیلاب کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

Read Comments