پانچ سال بعد برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر عائد پابندی ختم کر دی ہے، جس کے بعد پاکستانی ایئرلائنز کو برطانوی فضاؤں میں پرواز کی اجازت مل گئی ہے۔ برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق پابندی کا خاتمہ ایوی ایشن سیفٹی لسٹ سے اخراج کے ایک آزاد اور تکنیکی عمل کے تحت کیا گیا۔ برطانیہ کیلئے فضائی آپریشن کی بحالی کی اجازت پر وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کیلئے ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ کے فضل سے پاکستان کی ساکھ بحال ہوئی ہے۔
برطانوی حکام نے پاکستان کو اپنی ائر سیفٹی لسٹ سے خارج کر دیا، جس کے بعد پاکستانی ایئرلائنزکیلئے راہ ہموار ہوگئی۔ برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ برطانوی ایئر سیفٹی بورڈ نے پاکستان کی جانب سے کیے گئے اصلاحاتی اقدامات کے بعد کیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اب پاکستانی ایئرلائنز برطانیہ کے لیے پروازیں چلانے کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرا سکتی ہیں۔ ائرلائنز کو یوکے سی اے اے سے اجازت لینا ہوگی۔ برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ پاکستانی ائر لائن سے سفر کی منتظر ہوں۔
پابندی کے باعث پاکستان کو سالانہ چالیس ارب کا جھٹکا لگا، پانچ سال کے دوران دو سو ارب کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ اس فیصلے کے بعد قومی ایئر لائن سمیت دیگر نجی ایئرلائنز کو ایک بار پھر برطانیہ کے مختلف شہروں کے لیے فضائی سروس کی بحالی کا موقع حاصل ہو گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ”ایکس“ پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں کے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد بیانات کے باعث پاکستان کو عالمی سطح پر شدید بدنامی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں قومی ایئرلائن کو یورپ اور برطانیہ سمیت اہم فضائی راستوں سے محروم ہونا پڑا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں 16 لاکھ سے زائد پاکستانی نژاد افراد آباد ہیں جبکہ ہزاروں برطانوی شہری پاکستان میں موجود ہیں، ایسے میں اس فیصلے سے نہ صرف خاندانوں کے درمیان ملاقاتوں کی راہ ہموار ہوگی بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بھی فروغ ملے گا۔ برطانیہ پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور یہ بحالی اس تعلق کو مزید مستحکم کرے گی۔
قبل ازیں، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس پیشرفت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پی آئی اے کو قبرستان میں تبدیل کیا، اور اب یہ حکومت کا فیصلہ ہوگا کہ ان کے خلاف کیا کارروائی کی جائے۔
اس اہم کامیابی پر ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، ایوی ایشن ٹیم اور تمام متعلقہ اداروں کو خصوصی طور پر خراج تحسین پیش کیا گیا جنہوں نے انتھک محنت اور مسلسل سفارتی کوششوں کے ذریعے اس بند دروازے کو دوبارہ کھولنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
حکومتی سطح پر اسے ایک ”بہترین کام“ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف قومی وقار کی بحالی ہے بلکہ پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے ایک نئی امید کی کرن بھی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں سولہ لاکھ سے زائد پاکستانی نژاد افراد اور پاکستان میں ہزاروں برطانوی شہری مقیم ہیں، فیصلے سے دونوں ملکوں کے درمیان سفر آسان ہو جائے گا۔