لیاری کے علاقے بغدادی میں گرنے والی رہائشی عمارت کے ملبے تلے دبے رکشوں کے مالکان اور متاثرہ افراد کی مشکلات کا سلسلہ جاری ہے۔ 60 گھنٹے بعد ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا، تاہم ملبے تلے کچھ رکشے تاحال صحیح حالت میں موجود ہیں، جنہیں نکالنے کی اجازت نہ ملنے پر رکشہ ڈرائیور سراپا احتجاج ہیں۔
ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ عمارت کے نیچے پارکنگ میں ان کے رکشے کھڑے تھے، جو ابھی بھی سلامت ہیں۔ ایک رکشہ ڈرائیور نے کہا کہ چھت تو گئی، اب روزی بھی ہاتھ سے جائے گی، ہمیں کچھ دیر کا وقت دیا جائے تاکہ ہم اپنے رکشے نکال لیں۔ اگر مزید عمارتیں گریں تو ہمارا سب کچھ ختم ہو جائے گا۔
کراچی: لیاری میں منہدم عمارت سے لاشیں نکالنے کا آپریشن مکمل، اموات 27 ہوگئیں
دوسری جانب حادثے سے متاثرہ عمارت کے اردگرد کی عمارتوں کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے، جس کے پیش نظر متعدد عمارتیں خالی کرا لی گئی ہیں۔ رہائشی افراد سڑکوں دربدر ہو گئے۔
متاثرہ افراد کا مطالبہ ہے کہ اگر باقی عمارتوں کو گرانا ناگزیر ہے تو انہیں پہلے متبادل رہائش فراہم کی جائے۔ ایک رہائشی نے شکوہ کیا دو دن سے کھلے آسمان تلے سڑکوں پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اگر 24 گھنٹے میں متبادل نہ ملا تو احتجاج کریں گے۔