Aaj Logo

اپ ڈیٹ 25 جون 2025 09:42pm

پاکپتن ڈسٹرکٹ اسپتال میں ایک ہفتے میں 20 بچوں کی موت نے کئی سوال کھڑے کر دیے

پاکپتن ڈسٹرکٹ اسپتال میں ایک ہفتے میں بیس بچوں کی موت نے کئی سوال کھڑے کر دیئے ،، ایک ہی رات میں پانچ بچے اللہ کو پیارے ہویئ، تحقیقاتی کمیٹی نے طبعی موت کہہ کرجان چھڑالی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رات میں آکسیجن سلینڈر تبدیلی کی ذمہ داری صرف ایک شخص پر ہے، ایمرجنسی کی صورت میں اس شخص کو ڈھونڈنا پڑتاہے۔

پاکپتن ڈسٹرکٹ اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں ایک ہفتے کے دوران 20 معصوم بچوں کی ہلاکت سے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں سے 15 نومولود بچے تھے، جن کی موت پر اہلِ خانہ اور مقامی کمیونٹی شدید غم و غصے کا شکار ہے۔

ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں بچے کی پیدائش

حکومت نے 7 بچوں کی ہلاکتوں کے بعد ان واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں اسپتال کے ڈاکٹرز اور نرسز شامل تھے۔

اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ان اموات کو طبی وجوہات سے منسوب کرتے ہوئے ’طبی نوعیت‘ کا قرار دیا ہے، لیکن اس فیصلے نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے اور نیا ’پنڈورا باکس‘ کھول دیا ہے۔

Read Comments