پاکپتن ڈسٹرکٹ اسپتال میں ایک ہفتے میں 20 بچوں کی موت نے کئی سوال کھڑے کر دیے
پاکپتن ڈسٹرکٹ اسپتال میں ایک ہفتے میں بیس بچوں کی موت نے کئی سوال کھڑے کر دیئے ،، ایک ہی رات میں پانچ بچے اللہ کو پیارے ہویئ، تحقیقاتی کمیٹی نے طبعی موت کہہ کرجان چھڑالی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رات میں آکسیجن سلینڈر تبدیلی کی ذمہ داری صرف ایک شخص پر ہے، ایمرجنسی کی صورت میں اس شخص کو ڈھونڈنا پڑتاہے۔
پاکپتن ڈسٹرکٹ اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں ایک ہفتے کے دوران 20 معصوم بچوں کی ہلاکت سے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں سے 15 نومولود بچے تھے، جن کی موت پر اہلِ خانہ اور مقامی کمیونٹی شدید غم و غصے کا شکار ہے۔
ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں بچے کی پیدائش
حکومت نے 7 بچوں کی ہلاکتوں کے بعد ان واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں اسپتال کے ڈاکٹرز اور نرسز شامل تھے۔
اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ان اموات کو طبی وجوہات سے منسوب کرتے ہوئے ’طبی نوعیت‘ کا قرار دیا ہے، لیکن اس فیصلے نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے اور نیا ’پنڈورا باکس‘ کھول دیا ہے۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔