امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگسیتھ نے ایران پر حالیہ امریکی بمباری کے نتائج سے متعلق امریکی میڈیا کی رپورٹس کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کی شدت اور کامیابی کو کم تر دکھانے والے درحقیقت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تاریخی کامیابی کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ”سی این این“ کی جانب سے شائع کی گئی ابتدائی انٹیلی جنس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران میں بمباری سے جوہری تنصیبات کا بنیادی ڈھانچہ تباہ نہیں ہوا، اور نہ ہی جوہری پروگرام کے اہم مواد کو کوئی نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی حملوں نے صرف ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو چند ماہ کے لیے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا سی این این پر شدید ردعمل، ’فوجیوں سے معافی مانگو‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس کو ”فیک نیوز“ قرار دیتے ہوئے اپنے ہی ملک کے مؤقر نشریاتی ادارے سی این این پر شدید تنقید کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا، وہ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں اور سب اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف جعلی خبریں ہی اس کے برعکس کوئی دعویٰ کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا، ’سی این این کو ہمارے بہادر فوجیوں سے معافی مانگنی چاہیے جنہوں نے یہ انتہائی مشکل اور کامیاب مشن سرانجام دیا۔‘
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بھی ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجزیہ جھوٹ پر مبنی اور گمراہ کن ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ معلومات انتہائی خفیہ تھیں اور انٹیلی جنس کمیونٹی کے ایک نچلے درجے کے نامعلوم فرد کی جانب سے سی این این کو لیک کی گئیں۔
ایران کے شہید قرار دئے گئے اعلیٰ جنرل اسماعیل قاآنی منظرعام پر آگئے
ترجمان کے مطابق اس لیک کا مقصد صدر ٹرمپ کو بدنام کرنا اور ان امریکی فضائیہ کے پائلٹس کی شجاعت کو کم کرنا ہے جنہوں نے ایران کے ایٹمی خطرے کو ختم کر کے قوم کو ایک بڑی کامیابی دلائی۔
’’اسرائیل پائلٹس فوری واپس بلائے، بم گرانا بند کرے،“ امریکی صدر اسرائیل پر برس پڑے
امریکی وزیردفاع اور وائٹ ہاؤس دونوں نے اس موقف پر زور دیا کہ حالیہ فضائی کارروائی ایک کامیاب اور فیصلہ کن فوجی اقدام تھا، جس نے ایران کے جوہری پروگرام کو مؤثر انداز میں تباہ کر دیا ہے، اور اس کی باقیات مستقبل میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں رہیں۔