2025: صنعتوں کے لیے کیسا رہا؟
سال 2025 میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، بلند شرح سود، مہنگائی میں کمی، بھتہ کی پرچیوں اور کئی ہڑتالوں کے باوجود بڑی صنعتوں نے نمایاں ترقی کی، تاہم برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہوسکا، دوہزار پچیس میں صنعتی پہیہ کیسے گھوما بتا رہے ہیں۔
سال دو ہزار پچیس صنعتی شعبے کے لیے مکس سال رہا۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، بلند شرح سود، مہنگائی میں کمی کے باوجود، بڑی صنعتوں نے نمایاں ترقی دیکھی۔ پیٹرولیم، ٹیکسٹائل، آٹو موبائل اور سیمنٹ سمیت کئی شعبوں نے اپنی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا، تاہم برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہو سکا۔
چھوٹی صنعتیں مختلف چیلنجز کا شکار رہیں۔ صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ گیس، بجلی، پانی اور انفراسٹرکچر کی خراب صورتحال نے پیداوار کے عمل میں مشکلات پیدا کیں۔ علاوہ ازیں، ہڑتالوں اور بلند شرح سود نے کئی کارخانوں کی پیداوار متاثر کی اور بعض اوقات سیکڑوں یونٹس بند بھی ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لگژری اشیا کی درآمدات نے بھی مقامی صنعتوں کو متاثر کیا۔ اس کے باوجود، ترسیلات زر نے ملکی معاشی ترقی میں مثبت کردار ادا کیا۔ تاہم ٹیکس نیٹ کا محدود دائرہ اور پیداواری لاگت کی بلند شرح نے برآمدات میں اضافے کے امکانات کو کم کر دیا۔
صنعتکار حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ پیداواری لاگت میں کمی کے لیے اقدامات کرے تاکہ نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہو بلکہ ملک میں بیروزگاری اور غربت کے خاتمے کے لیے بھی راستہ کھل سکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بنیادی سہولیات میں بہتری آئے اور لاگت کم ہو تو مقامی صنعتیں مضبوط ہوں گی اور ملکی معیشت میں مستحکم ترقی ممکن ہو سکے گی۔
سال 2025 کی تصویر یہ ہے کہ صنعتی پہیہ چلتا رہا، بڑے کاروبار ترقی کی راہ پر آگے بڑھے، لیکن مجموعی طور پر برآمدات اور چھوٹے کاروبار ابھی بھی کئی مشکلات کا شکار ہیں۔
















